• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو نے اس سال یوم خواندگی کے موقع پر تعلیم کے پھیلائو اور معیشت میں بہتری کے جس تعلق کی نشاندہی کی ہے وہ پاکستان جیسے ممالک کے لئے بطور خاص چشم کشا ہے۔ رپورٹ کے مطابق صرف سیکنڈری تعلیم مکمل کرنے سے دنیا میں 42کروڑ افراد غربت کی لکیر سے اوپر آسکتے ہیں۔ پچھلے برسوں کے دوران ہم نے جن ایشیائی ممالک کو تیزی سے معاشی ترقی کرتے دیکھا، انہوں نے بچوں اور نوجوانوں کی تعلیم کو ترجیحی اہمیت دے کر کامیابی حاصل کی ہے۔ سنگاپور کی آبادی کراچی کی آبادی سے ایک چوتھائی ہے اور قدرتی وسائل سے بھی آراستہ نہیں، مگر تعلیم پر کئی دہائیوں کی بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کے نتیجے میں اس کی برآمدات دو سال پہلے کے اعداد شمار کے مطابق 460ارب ڈالر تھی اور فی کس آمدنی برطانیہ کی فی کس آمدنی سے بھی زیادہ ۔ ملائشیا نے تین دہائیوں سے اپنے بجٹ کا 25فیصد حصہ تعلیم پر مختص کیا ہے اور اس کے نتیجے میں عالم اسلام کے تمام ممالک کے مقابلے میں اکیلا 87فیصد اعلیٰ تکنیکی مصنوعات برآمد کرتا ہے۔ چین اور کوریا کی ترقی کی مثالیں بھی ہمارے سامنے ہیں۔ سوئٹزرلینڈ میں ہر شخص کو ضرورت کی تمام چیزیں افراط سے میسر ہیں کیونکہ وہاں پرائمری ٹیچر کے تقرر میں صلاحیت و اہلیت کو غیرمعمولی اہمیت حاصل ہے اور یہی صورت اساتذہ کے مشاہرے کی بھی ہے۔ وطن عزیز میں 5کروڑ 70لاکھ افراد ناخواندہ اور دو کروڑ 26لاکھ اسکول جانے کی عمر رکھنے والے بچے اب بھی اسکولوں سے باہر ہیں۔ شرح خواندگی بڑھانے اور ہنر سکھانے کے لئے قومی کمیشن برائے انسانی ترقی اگرچہ کئی منصوبوں پر کام کررہا ہے مگر اصل بات یہ ہے کہ حکومتی سطح پر تعلیم کو اولین ترجیح دی جائے۔ ایک طرف حکومتی بجٹ میں تعلیم کے لئے رقوم مختص کی جائیں اور اساتذہ کا تقرر صرف میرٹ کی بنیاد پر ہو، دوسری جانب بڑے صنعت کار اور مخیر افراد غیرتجارتی بنیادوں پر تعلیمی پھیلائو کی ضرورت محسوس کریں۔ دہشت گردی سمیت کئی دیگر مسائل کا حل بھی اخلاص کے ساتھ معیاری تعلیم کے فروغ میں ہی مضمر ہے۔

تازہ ترین