• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی میں ہاکس بے کے تفریحی مقام پر گزشتہ روز ایک ہی خاندان کے بارہ افراد کا ڈوب جانا جس قدر اندوہناک سانحہ ہے وہ محتاجِ وضاحت نہیں۔اس کا سبب واضح طور پر کراچی کے ساحلوں پر حفاظتی انتظامات کا فقدان ہے۔ دنیا بھر کے ساحلی مقامات پر قابل اعتماد حفاظتی انتظامات انتہائی ذمہ داری کے ساتھ کیے جاتے ہیں اور کیمروں اور دور بینوں کی مدد سے سمندر کے اندر جان بچانے والی سازو سامان سے لیس جدید ترین کشیوں پر سوار عملہ معمولی واقعات کے لیے بھی چوکس رہتا ہے۔ اگرکسی مقام پر یہ انتظامات نہ ہوں تو وہاں شہریوں کو جانے کی اجازت نہیں ہوتی۔ لیکن کراچی میں آئے دن ساحل سمندر پر اکا دکا افراد کا ڈوب جانا عام بات ہے جبکہ ایک ہی خاندان کے کئی افراد کے سمندر کی نذر ہو جانے کے سانحات بھی اکثر وقوع پذیر ہوتے رہتے ہیں۔ ہفتے کی شام ہاکس بے پر پکنک کیلئے جانیوالے ایک ہی خاندان کے بچوں اور خواتین سمیت بارہ افراد کا ڈوب جانا کوئی پہلا واقعہ نہیں، 31جولائی 2014 کو بھی عیدالفطر کے موقع پر کلفٹن کے ساحل پر جب21 افراد سمندر کی لہروں کی نذر ہو گئے تھے، اس کے بعد سے اب تک شہریوں کی حفاظت کے لیے وہاںکیا انتظامات کئے گئے، اس سوال کا جواب اس تازہ سانحہ سے مل جاتا ہے۔ کراچی دو کروڑ آبادی کا بین الاقوامی شہر ہے جہاں ساحل سمندر سے لطف اندوز ہونے کے لیے دور دور سے لوگ آتے ہیں۔ کلفٹن اور ہاکس بے جیسے ساحل سارا سال سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنے رہتے ہیں۔ اگر انتظامیہ کو عالمی معیار کے حفاظتی اقدامات کیلئے وسائل میسر نہیں تو شہریوںکو بھی ایک دائرے کے اندر رکھا جانا چاہئے۔ یہ بھی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ شہریوں کی حفاظت کیلئے کئے جانے والے انتظامات اور قوانین پر پوری طرح عمل کیا جائے۔ شہریوں کو بھی چاہئے کہ خود کو خطرات کی نذر نہ کریں، ڈیوٹی پر مامور انتظامی عملے کے ساتھ پورا تعا ون کریں اور سیرو تفریح سے پہلے جگہ جگہ آویزاں بورڈز پر لکھی ہدایات ضرور پڑھیں اور ان پر عمل کریں۔

تازہ ترین