• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کوئٹہ میں ہزارہ برادری کے افراد پر فائرنگ کا واقعہ بلا شبہ دہشت گردوں کی جانب سے ملک میں فرقہ وارانہ آگ بھڑکانے کی وہ مذموم کوشش ہے جس کے تانے بانےاس عالمی سازش سے جاملتے ہیں جس کے تحت مشرق وسطیٰ کے اسلامی ممالک عراق،شام، لیبیااور یمن میں مسلکی تضادات ابھار کر آگ و خون کا کھیل کھیلا گیا جس میں ہزاروں مسلمان قتل اورکئی لاکھ بے گھر ہوئے۔امت مسلمہ میں فرقہ واریت کی بنیاد پر تفرقہ ڈالنے کی اس عالمی سازش کے نتیجے میں دو بڑے مسلم ممالک سعودی عرب اور ایران میں غلط فہمیاں پھیلانے کے ساتھ ساتھ کشیدگی بھی پیدا کی گئی ۔ایسے وقت میں جب قطر تنازع پر سعودی عرب اور ایران میں مثبت پیشرفت کی امید پیدا ہوچلی ہے ،کوئٹہ جیسے واقعات منفی اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔ پولیس کے مطابق اتوار کی شب چمن سے کوئٹہ آنے والی گاڑی پر کچلاک کے قریب سروس اسٹیشن پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے دو بھائیوں اور بچے سمیت چار افراد جاں بحق ،دو زخمی ہوگئے۔حملہ آوروں کی تعداد 4بتائی جارہی ہے ۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناءاللہ زہری نے واقعہ کی شدید مذمت کی اوردہشت گردوں کی جلد گرفتاری کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ بے گناہوں کا خون بہانے والوں کا آخری حد تک پیچھا کیا جائے گا۔ وطن عزیز میں فرقہ وارانہ دہشت گردی کو ہوا دینے کیلئے بار بار ہزارہ برادری کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔نشانہ بننے والوں میں اکثریت غریب مزدوروں کی ہے یہی وجہ ہے کہ ان کے لواحقین اقتصادی طور پر مزید بےیارومددگار ہو کر انتہائی کسمپرسی میں گزر بسر کرنے پر مجبور ہیں ۔دہشت گردی کے افسوسناک واقعات کے نتیجے میں اب تک ہزارہ برادری کے کئی خاندان علاقے سے نقل مکانی کرچکے ہیں۔ ہزارہ آبادی کیخلاف دہشت گردی کی کارروائیوں کی روک تھام کیلئے سیکورٹی انتظامات کا مزید موثر بنایا جانا اشد ضروری ہے، خاص طور پر مزدورکمیونٹی کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئےدوران سفر اورکام کی جگہ پر مکمل سیکورٹی فراہم کی جانی چاہئے۔

تازہ ترین