• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاناما نظرثانی، شریف خاندان کی درخواست منظور، جسٹس کھوسہ کی سربراہی میں ا بتدائی پانچ رکنی بنچ آج سماعت کرے گا

Todays Print

اسلام آباد(اے پی پی) سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کے فیصلے کیخلاف سابق وزیراعظم نواز شریف ، ان کے بچوں اورداماد کیپٹن صفدر کی جانب سے دائر درخواستوں کو سماعت کیلئے منظور کرلیاہے جبکہ چیف جسٹس نے تین رکنی بنچ کی سفارش پر نظرثانی کی درخواستوں کی سماعت کیلئے 5 رکنی لارجر بنچ تشکیل دے دیا ہے،جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس اعجاز افضل،جسٹس گلزار احمد ، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجازالاحسن پر مشتمل ابتدائی لارجر بنچ آج نظرثانی کی درخواستوں کی سماعت کرے گا۔

منگل کو جسٹس اعجازافضل خان کی سربراہی میں جسٹس شیخ عظمت سعید اورجسٹس اعجازالاحسن پرمشتمل تین رکنی بنچ نے میاں نوازشریف ، ان کے بچوں اورداماد کی جانب سے پاناما فیصلے پرنظرثانی کیلئے دائر درخواستوں کی سماعت کی۔ اس موقع پر مریم نواز سمیت وزیراعظم کے بچوں کے وکیل سلمان اکرم راجا عدالت کے روبرو پیش ہوئے انہوں نے سماعت موخر کرنے کی درخواست پردلائل دیتے ہوئے کہا کہ لارجر بنچ کے فیصلے کے خلاف علیحدہ درخواست عدالت میں دائرکردی گئی ہے‘ہماری استدعا ہے کہ 5رکنی بنچ کے فیصلے کو بھی اسی درخواست کے ساتھ پانچ رکنی بنچ میں سنا جائے۔

جس پر بنچ کے سربراہ جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف دو قسم کی نظرثانی کی اپیلیں داخل کرا ئی گئی ہیں ،سپریم کورٹ کا حکم تو بنیادی طور پر تین ججو ں کا تھا اگر یہ تین جج نظرثانی کی اپیل کی سماعت کرنے کے بعد اپنا ذہن تبدیل کر لیتے ہیں تو اس صورت میں پانچ رکنی بینچ کا فیصلہ بھی تبدیل ہو جائے گا ،جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ اپ نے جو معروضات پیش کی ہیں وہ تو تین رکنی بینچ کے فیصلے کے خلاف ہیں ،ہم نے آپ کو نظرثانی کی اپیلوں کو داخل کر نے کا نہیں کہا بلکہ آپ نے خود یہ معروضات پہلے پا نچ رکنی بینچ کے فیصلے کیخلاف پیش کی ہیں ،پھر تین رکنی بینچ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی اپیل میں بھی شامل کیا ،ہم آپ کا کیس سنیں گے جوصرف آپ کی تسلی کے لئے نہیں بلکہ اپنی تسلی کے لیے بھی ہم کیس کو سنیں گے .

جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ نظرثانی اپیل میں  آپ کا زیا دہ زور تین رکنی بینچ کے فیصلے پر ہے ،فرض کریں نظرثانی کی درخواستوں کی سماعت کیلئے پانچ رکنی بینچ بن بھی جائے لیکن اگر حتمی حکم تین رکنی بینچ نے دیا تب دواراکین کا فیصلہ بے سود ہوگا، سلمان اکرم را جہ نے کہا کہ تین رکنی بینچ نے سماعت کی پھر پانچ رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا ہے ، ہمارا کہنایہ ہے کہ پانچ رکنی بینچ کو بیٹھناہی نہیں چا ہیے تھا سب کو اس فیصلے پردستخط نہیں کر نے چا ہیے تھے .

جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو آپ حتمی قرار دیتے ہیں لیکن دو ججو ں کے فیصلے کے خلاف آپ نے نظرثانی نہیں کی ،نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ پاناما کیس کا فیصلہ تین ججو ں کا ہے یا پا نچ ججو ں کا ، اس سے قطع نظر اصل بات یہ ہے کہ پا نچ ججو ں نے فیصلے پر نہ صرف دستخط کئے ہیں بلکہ اس کو تسلیم بھی کیا ہے اس لئے کیس کی سماعت روک کر پانچ رکنی بینچ کواس کیس کی سماعت کرنی چاہیے،عدالت نے درخواست گزارو ں کے وکلاء کے دلائل سے اتفاق کر تے ہوئے پاناما کیس کے فیصلے پر نظرثانی کیلئے دائر اپیلو ں کی سماعت کے لیے پا نچ رکنی لا رجر بنچ بنا نے کی سفارش کی اور معاملہ چیف جسٹس کو بھجوایا ، جسٹس شیخ عظمت سعید نے فاضل وکیل سے کہا کہ عدالت پہلے درخواستوں کا تکنیکی جائزہ لے رہی ہے جس کے بعد ہی میرٹ پر کیس سنا جائے گا .

سماعت کے دوران سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث کاکہناتھا کہ اصل حکم فائنل آرڈر آف دی کورٹ تھا جو 5 رکنی بنچ نے جاری کیا ہے اورعملدرآمد بھی اسی پرہو رہا ہے ہماری استدعاہے کہ پانچ رکنی بنچ کے فیصلے کیخلاف اپیل بھی 5 رکنی بینچ میں سنی جائے۔

جس پرعدالت نے نظرثانی درخواستوں کی سماعت 5 رکنی بینچ میںکرنے کی استدعا منظور کرتے ہوئے چیف جسٹس کو معاملہ پرلارجربنچ بنانے کی سفارش کی اورہدایت کی 3 رکنی اور 5 رکنی بینچوں کے فیصلوں کے خلاف دائر تمام درخواستوں کو یکجا کیاجائے بعد ازاں مزید سماعت آج بدھ کی صبح تک ملتوی کردی گئی۔

تازہ ترین