• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حدیبیہ کیس میں اپیل کیلئے کون دبائو ڈال رہا ہے ؟

Todays Print

اسلام آباد (انصار عباسی) شریف خاندان کیخلاف حدیبیہ پیپر ملز کیس میں سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کیلئے قومی احتساب بیورو (نیب) کو شدید دبائو کا سامنا ہے۔ ایک مصدقہ ذریعے نے اس نمائندے کو بتایا ہے کہ رواں ہفتے کے اوائل میں اسلام آباد کے ایک آفس میں ایک میٹنگ ہوئی تھی جس میں نیب کے سینئر عہدیداروں کو مدعو کیا گیا تھا۔

اجلاس میں انہیں ڈانٹ پلائی گئی کہ نیب نے اب  تک شریف خاندان کیخلاف حدیبیہ پیپر ملز کیس میں سپریم کورٹ میں اپیل کیوں دائر نہیں کی۔ اجلاس میں شرکت کرنے والے دیگر افراد اور اس دفتر کے مقام کی تفصیلات ظاہر نہیں کی جا رہیں۔

اگر یہ اپیل دائر کی گئی تو جاری تحقیقات کا دائرہ وسیع ہو جائے گا اور اس میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز بھی اس میں شامل ہوجائیں گے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کو پہلے ہی نا اہل قرار دیا جا چکا ہے جبکہ ان کے بچوں پر بھی نیب کے کیسز دائر کیے گئے ہیں۔

نیب کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ بیورو کی جانب سے ابھی یہ فیصلہ کیا جانا باقی ہے کہ وہ یہ اپیل دائر کرے گا یا نہیں۔ موجودہ صورتحال میں ادارے پر اپیل دائر کرنے کیلئے زبردست دبائو ہے۔ ایک ذریعے کے مطابق، اپیل آئندہ دو ہفتوں کے دوران دائر کی جا سکتی ہے۔

سپریم کورٹ کے 28 جولائی کے فیصلے میں، نیب کو حدیبیہ پیپر ملز کیس کے حوالے سے اپیل دائر کرنے کی ہدایت نہیں کی گئی تھی۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے پیرا نمبر 12 میں نیب کو واضح چھوٹ دی گئی تھی کہ آیا وہ اپیل دائر کرنا چاہتا ہے یا نہیں۔

پیرا نمبر 12 کے متعلقہ حصے میں لکھا ہے کہ ’’ہائی کورٹ کی جانب سے ریفرنس نمبر پانچ کو ختم کیے جانے کے بعد، یہ دلیل درست نہیں کہ جے آئی ٹی نے حدیبیہ پیپر ملز کا کیس دوبارہ کھولنے کے معاملے میں اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے کیونکہ جے آئی ٹی نے اس ضمن میں صرف اپنی سفارشات پیش کی ہیں جن پر یہ عدالت اس وقت غور کرے گی جب اور اگر اس عدالت کے روبرو اپیل دائر کی جائے، جیسا کہ نیب کے اسپیشل پراسیکوٹر کہہ چکے ہیں۔‘‘

سپریم کورٹ کے حکم نامہ میں واضح طور پر لکھا ہے کہ ’’اگر اور جب اپیل دائر کی جائے۔‘‘ نیب کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پاناما کیس کی سماعت کے دوران اگر نیب کے پراسیکوٹر نے یہ کہا تھا کہ نیب حدیبیہ کیس میں اپیل دائر کرنے پر غور کرے گا اسلئے سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں ’’اگر اور جب اپیل دائر کی جائے‘’ کے الفاظ استعمال کیے۔

28 جولائی کے حتمی فیصلے میں حدیبیہ کیس کے حوالے سے نیب کیلئے کوئی ہدایت موجود نہیں ہے۔ نیب کے بارے میں فیصلے میں یہ ہدایت موجود ہے: ’’قومی احتساب بیورو جے آئی ٹی کی رپورٹ اس کی جانب سے جمع کیے گئے مواد اور ایف آئی اے کے پاس دستیاب دیگر مواد کی روشنی میں اس فیصلے کے اجرا کے 6 ہفتوں کے اندر راولپنڈی اور اسلام آباد کی احتساب عدالتوں میں مندرجہ ذیل ریفرنس دائر کرے اور ایف آئی اے ساتھ مل کر مندرجہ ذیل اثاثوں کے حوالے سے باہمی قانونی معاونت کے تحت مزید مواد جمع کرے.

۱) مدعا علیہ نمبر ایک میاں محمد نواز شریف، مدعا علیہ نمبر 6 مریم نواز شریف (مریم صفدر)، مدعا علیہ نمبر 7 حسین نواز شریف، مدعا علیہ نمبر 8 حسن نواز شریف، مدعا علیہ نمبر 9 کیپٹن (ر) محمد صفدرکیخلاف ایون فیلڈ پراپرٹیز (فلیٹ نمبر 16، 16 اے، 17 اور 17 اے) ایون فیلڈ ہائوس، پارک لین، لندن، برطانیہ کاریفرنس دائر کی جائے۔ اس ریفرنس کی تیاری اور دائر کیے جانے کے دوران نیب پہلے کی جانے والی تحقیقات کے مواد کا جائزہ لے، جیسا کہ تفصیلی فیصلے میں بتایا گیا ہے؛ ۲) مدعا علیہ نمبر 1، 7 اور 8 کیخلاف عزیزیہ اسٹیل کمپنی اور ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کا ریفرنس دائر کیا جائے جس کا حوالہ مرکزی فیصلے میں دیا گیا ہے؛ ۳) مدعا علیہ نمبر 1، 7 اور 8 کیخلاف عزیزیہ اسٹیل کمپنی کا ریفرنس دائر کیا جائے جس کا ذکر جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن کی جانب سے سنائے جانے والے فیصلے کے پیرا نمبر 9 میں دیا گیا ہے۔ ۴) مدعا علیہ نمبر 4 کیخلاف آمدنی کے معلوم وسائل سے زیادہ اثاثے اور جائیداد رکھنے کے الزام میں ریفرنس دائر کیا جائے جس کا ذکر جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن کی جانب سے سنائے جانے والے متفقہ فیصلے کے پیرا نمبر 9 میں دیا گیا۔ ۵) نیب اپنی کارروائی میں دیگر افراد جیسا کہ شیخ سعید، موسیٰ غنی، کاشف مسعود قاضی، جاوید کیانی اور سعید احمد کو بھی شامل کرے جن کا مدعا علیہ نمبر 1، 6، 7، 8 اور 10 کے ساتھ معلوم ذرائع سے زیادہ اثاثے اور فنڈز بنانے کے دوران بالواسطہ یا بلاواسطہ گٹھ جوڑ ہے۔ ۶) اگر کوئی اور اثاثے یا جائیداد برآمد ہوں تو نیب ضمنی ریفرنس بھی دائر کر سکتا ہے۔ ۷) احتساب عدالت ان ریفرنس کا فیصلہ ریفرنس دائر کیے جانے کے 6 ماہ کے اندر سنائے۔ ۸) اگر نیب کو یہ معلوم ہو کہ مدعا علیہ یا مدعا علیہان کی جانب سے جمع کرایا جانے والا کوئی معاہدہ، دستاویز یا حلف نامہ جعلی ہے تو وہ قانون کے مطابق متعلقہ شخص کیخلاف مناسب کارروائی کرے۔

تازہ ترین