• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی، لاہور، راولپنڈی سمیت ملک کے تمام بڑے چھوٹے شہروں میں اسٹریٹ کرائمز کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، رہزنی، موٹرسائیکل و گاڑیوں ، قیمتی اشیاء کی چوری سمیت مختلف شکلوں میں روزانہ ملک کے لاکھوں شہریوں کو کروڑوں روپے سے محروم کیا جا رہا ہے ۔ ان میں سب سے زیادہ وارداتیں موبائل فون، خواتین سے پرس چھیننے اور راہگیروں کو نقدی اور دیگر قیمتی اشیاء سے محروم کرنے کی ہیں۔ اگر سال بھر کے اعداد و شمار کا اندازہ لگایا جائے تو یہ اربوں بنتے ہیں۔ اس صورتحال سے ملک میں عدم تحفظ ، زندگی کے مختلف شعبوں میں افراتفری اور بے یقینی کی فضا پیدا ہو رہی ہے۔ کراچی اور لاہور جیسے بڑے شہروں میں جرائم بڑھ رہے ہیں اور جرائم پیشہ گروہ مضبوط ہو رہے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں کی ایک وجہ مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث عناصر کے ساتھ پولیس اہل کاروں کی ملی بھگت بھی ہے جس سے شہری نہ صرف اپنی قیمتی اشیاء سے محروم ہوتے ہیں بلکہ بعض اوقات جان سے بھی ہاتھ دھوبیٹھتے ہیں۔ کراچی میں رینجرز کے آنے کے بعد اسٹریٹ کرائمز میں کمی آئی لیکن وقت گزرنے کے ساتھ اب پھر وہاں بھتہ مافیا، چوروں اور ڈکیتوں کا راج قائم ہو رہا ہے۔ دہشت گردی اپنی جگہ لیکن اسٹریٹ کرائمز کا خاتمہ بھی ملک میںامن و امان کے لئے ضروری ہے جو حکومت کے لئے ایک چیلنج ہے۔ جہاں جہاں پولیس ان جرائم پر قابو پانے میں ناکام دکھائی دیتی ہے وہاں اس کی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے دوسرے اقدامات کے علاوہ خود پولیس میں اچھی طرح اسکریننگ کی ضرورت ہے۔ پولیس کی خصوصی تربیت پر توجہ دینی چاہئے اسکے ساتھ ہی قانون کے موثر نفاذ کیلئے خصوصی دستے تشکیل دینے چاہئیں۔ علاقے کے لوگوں کو بھی اس مہم میں شریک کیا جانا چاہئے تاکہ دہشت گردوں کی طرح سماج دشمن عناصر کی بھی نشاندہی ہوسکے اسکے علاوہ حکومت کو بھی سٹریٹ کرائمز کے خاتمے کے لئے قوانین کو سخت بنانا چاہئے۔

تازہ ترین