• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مجھے اپنی خوش قسمتی پر ناز ہے کہ میں ایسے زمانے میں رہ رہا ہوں جس میں انصاف کا بول بالا ہے۔ جب سے نواز شریف کی نااہلی اور پھر نظرثانی ردکرنے کافیصلہ آیا ہے سب کچھ بدلا ہو الگ رہا ہے۔
اس فیصلے کے بعد سے سب کچھ بدل گیا ہے۔ دودھ اور شہد کی نہریں بہنے لگی ہیں، گندم کا دانہ موٹا ہو گیا ہے، کپاس کا ریشہ لمبا ہو گیا ہے اور گنے کی فصل کی مٹیاں مزید رس بھری ہوگئی ہیں۔ پھل میٹھے ہوگئے ہیں اور سبزیوں کا مزہ بڑھ گیا ہے۔ آسمان پر ہر وقت ست رنگی قوسِ قزح جنت ِ ارضی کا نمونہ پیش کر رہی ہے۔ گلوکاروں کی آواز میں لوچ پیدا ہو گیا ہے، پرندوں کی چہکار میں موسیقیت بڑھ گئی ہے اور تو اور چاروں طرف فضا میں بانسری کی مادھوری سروں کی آواز سنائی دیتی ہے۔ یہ تب سے ہوا ہے جب سے انصاف کا بول بالا ہوا ہے۔
جب سے یہ ہوا ہے پاکستان کا ہر دشمن لرزہ براندام ہے۔ پوری قوم سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن چکی ہے۔ قوم کے دلوں کی دھڑکن اور ملک کے بطل حریت جناب حافظ سعید ملی مسلم لیگ کے نام سے سیاسی افق پر نمودار ہوچکے ہیں۔ محافظ ِ حرمت ِرسولﷺ جناب خادم حسین رضوی قوم کے اصولوں کی اصل ترجمانی کے لئے لبیک یا رسول اللہﷺ کے نام سے متحرک ہو کرعاشقانِ اسلام کے دل گرما رہے ہیں۔ نام نہاد قومی جماعت پیپلزپارٹی کا براحال ہے۔عوام ن لیگ سے منہ پھیررہے ہیں۔ دیکھ لیجئے گا ن لیگ کو 2013کی نسبت کم ووٹ ملیں گے۔ غرضیکہ سیاست ٹھیک سمت میں چل پڑی ہے۔ تھوڑا وقت گزرنے دیں سب کا احتساب ہوگا اور بالکل نئی سیاست جنم لے گی۔
جب سے انصاف کا بول بالا ہوا ہے۔ سارا سماج ہی بدل گیا ہے۔ رشوت کا بازار بند ہو گیا۔ اقربا پروری اور بدعنوانی لعنت قرارپائی ہے۔ دفاتر، اسکول اور اسپتال یورپ کا نمونہ پیش کرنے لگے ہیں۔ سب سرکاری اور پرائیویٹ ملازمین وقت پر آنے لگے ہیں ۔ کوڑے کرکٹ کے ڈھیر ختم ہوگئے ہیں۔ ہر طرف عطریات کی بھینی بھینی خوشبو پھیلی رہتی ہے۔ بیرون ملک آباد پاکستانی اس تبدیلی سے اس قدر خوش ہوئے ہیں کہ انہوں نے ایک ماہ کے اندر ہی ترسیلات ِ زر میں دس گنا اضافہ کردیا ہے۔ ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر 5گنا ہوگئے ہیں۔ اسٹاک مارکیٹ میں بیل چھا گئے ہیں۔ شہروں میں جشن جاری ہیں جبکہ دیہات میں میلے لگ گئے ہیں۔ کسانوں کے منافع میں کئی گنااضافہ ہوگیاہے غرضیکہ جب سے یہ فیصلہ آیا ہے سب کچھ بدل گیا ہے۔
میں نازاں ہوں کہ ہم نے انصاف کا اس طرح بول بالا کیا ہے کہ ساری دنیا میں ہمارا سحر قائم ہو گیا ہے۔ فیصلے میں جان اتنی تھی کہ نواز شریف کے حامی ترین ملک امریکہ اور ترکی تک ایک فقرے کا تبصرہ نہیں کرسکے۔ ہر ایک کو یہ ایماندارانہ اور مبنی بر انصاف فیصلہ تسلیم کرنا پڑا۔ عالم عرب ہو یا یورپی یونین ہر جگہ طاقتور وزیراعظم کو قلم کی نوک سے فارغ کئے جانے کی مثالیں دی جارہی ہیں۔ آنے والی تاریخ میں اس فیصلے کی نظیریں دنیا بھر میں پیش کی جایاکریں گی۔ کانگو، مالٹا اور میکسیکو میں تو نواز شریف کے خلاف دھرنے بھی دیئے گئے تھے۔ نواز شریف کی فراغت پر ان ممالک میں رات کے اندھیرے میں پھلجھڑیاں چھوڑی گئیں، آتش بازی ہوئی اور ’’گو نواز گو‘‘ کے نعرے بھی لگائے گئے۔
نواز شریف کےخلاف فیصلے کے عالمی اثرات بہت اچھے ہیں اور تو اور امریکہ بھی ہم سے ڈر گیا ہے۔ افغانستان اور ہندوستان پہلے ہی سے خوفزدہ ہیں۔ اب انڈیا نے اپنے اتحادی ممالک کی جاسوسی کی ہے کہ جس طرح کا کڑا احتساب پاکستان میں ہورہا ہے اگر اس کا دائرہ امریکہ، افغانستان ، بھارت تک پھیل گیا تو پاکستان کے سار ےدشمن تباہ ہو جائیں گے۔ بھارتی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ پاکستان کا انصاف اس کے ایٹم بم سے بھی خطرناک ہے۔ اس لئے یہ سب ملک پاکستان سے خوفزدہ ہو کر اپنے اپنے ملکوں میں اس طرح کے عمل کے راستے میں مزاحم ہونا چاہتے ہیں۔
میں سر اٹھا کر چل رہا ہوں کہ اس بار کسی ایجنسی یاادارے کا نام نہیں آیا کہ اس نے انصاف کے عمل میں کوئی مداخلت کی ہو۔ انصاف کا بول بالا بغیر کسی مداخلت یادبائو کے ہوا نہ کوئی سیلون ٹی پارٹی ہوئی نہ آپریشن فیئر پلے کی ضرورت پڑی نہ مڈنائٹ جیکال کو روبہ عمل میں لایا گیا۔ اس بار نہ تو کسی کی رسیاں کھینچی گئیں اور نہ کسی کو ڈھیلا چھوڑا گیا۔ سب کچھ انصاف کے ایوانوں میں ہوا اور بالآخر انصاف ہی کا بول بالا ہوا ماضی میں ان کاموں سے بدنامی ہوتی تھی۔ ملک کے وقار کو بھی نقصان پہنچتا تھا مگر اس بار ایسا کچھ نہیں ہوا جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ملک بدل چکا ہے۔ اب ایجنسیاں اور ادارے مکمل طور پر غیرسیاسی اور غیرجانبدارہوچکے ہیں۔ اسی لئے ان کی ساکھ میں بے انتہا اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ ملک کے کروڑوں محب وطن عوام پہلے سے بھی زیادہ قوم پرست ہوچکے ہیں اور اپنے اداروں سے پہلے سے بھی زیادہ پیارکرنے لگے ہیں۔ یاد رکھئے کہ یہ تبدیلی انصاف کا بول بالا ہونے ہی کی وجہ سے آئی ہے۔
مجھے فخر ہے کہ ہماری عدالت ِ عظمیٰ کی عظمت کے ڈنکے چاروانگ بج رہے ہیں۔حالیہ عالمی تاریخ میں اس طرح کے بڑے فیصلے دیکھنے میں نہیں آئے۔ وائٹ کالر کرائم کرنے والے اہل اقتدارعام طور پر عدالتوں کو غچہ دینے اور قانونی موشگافیوں میں پناہ لینے میں کامیاب ہو جاتے ہیں مگر عدالت ِ عظمیٰ کا کمال یہ ہے کہ اس نے نتائج سے بے پروا ہو کر دلیرانہ فیصلہ دیا اور نظرثانی کی درخواست پرمزید بہادرانہ فیصلہ دے کر ملک کے وزیراعظم کی تقدیر پر نااہلی کی مہر لگا دی۔ یوں عدالت ِ عظمیٰ اس وقت کروڑوں عوام کی آنکھ کا تارا بن چکی ہے۔ عمران خان تو اس کی حفاظت کے لئے سر دھڑ کی بازی لگانے کو تیار ہیں۔
انصاف کے بول بالا ہونے کا مثبت تاثر فلمی دنیا پر بھی پڑا ہے۔ لاہور کے فلمی اسٹوڈیوز، ایورنیو اور شاہ نور دوبارہ سے آباد ہوگئے ہیں۔ نئی نئی کہانیوں پرکام ہورہاہے لیکن سب سے زیادہ جو فلمی پلاٹ کامیاب جارہا ہے وہ ’’انصاف کا بول بالا‘‘ کا ہے۔ فلمی لباس بنانے والوں نے انکشاف کیا ہے کہ ہر فلم میں سیاہ چوغوں کی ڈیمانڈ بڑھ رہی ہے کیونکہ ہر فلم کے ہیرو کا ایک کردار انصاف کابول بالا کرنا بھی ہے۔ امید ہے کہ ہماری فلم انڈسٹری پھرسے فلم مولا جٹ جتنا بزنس کرے گی۔ جس فلم سے سب سے زیادہ بزنس کی توقع کی جارہی ہے اس کا نام ’’جیسا کروگےویسا بھرو گے‘‘ اس کی ہیروئین کے لئے ’’میرا‘‘ کا انتخاب فائنل ہے۔ امید ہے وہ اس کردار میں ایسا رنگ بھریں گی کہ ہالی ووڈ اور بالی ووڈ کو پیچھے چھوڑ جائیں گی۔ (باقی شعبوں میں ہونےوالی ترقی پر ابھی تحقیق جاری ہے)

تازہ ترین