• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مکتوب نیویارک:مکالمے کا دروازہ کھلا رکھنے پراتفاق کرلیا گیا

نیویارک(محمدصالح ظافر+خصوصی تجزیہ نگار) امریکا کے نائب صدر مائیک پنس سے پاکستان کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی ملاقات کو برف پگھلانے کا عمل قراردیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس میں فریقین نے مکالمے کا دروازہ کھلا رکھنے پراتفاق کرلیا ہے اس ملاقات کی استدعا امریکا کی جانب سے آئی تھی اور یہ وہ ملک ہے جس کی معاون نائب وزیر کے ساتھ پاکستان میں ماضی کے وزرائے اعظم، وزراء اور مسلح افواج کے سربراہ حفظ مراتب کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ملاقات کرنے میں فخر محسوس کیا کرتے تھے۔

وزیراعظم نواز شریف نے اس کا دروازہ بند کردیا تھا امریکا کے سخت گیر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے چند ہفتے قبل افغانستان کے حوالے سے جنوبی ایشیا اور پاکستان کے بارے میں جس حکمت عملی کا اعلان کیاگیا تھااس پر پورا پاکستان چراغ پا ہے، امریکی صدر کی بے قابو زبان نے پاکستان کے بارے میں جو باتیں کہیں تھیں وہ لائق مذمت تھیں اور اس وقت تک بری کہلاتی رہیں گی جب تک امریکا ان کے بارے میں رجعت اختیار نہیں کرتا۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے اقوام متحدہ کے سربراہی اجلاس میں موجودگی کے دوران ہونے والی کم و بیش تمام ملاقاتوں کو قابل لحاظ اہمیت حاصل ہے لیکن امریکی نائب صدر سے ملاقات کی وقعت کو گھٹا کر پیش نہیں کیا جاسکتا جس کے ماحول کو درست رکھنے کے لیے دو سینئر امریکی اہلکاروں نے جن کا مرتبہ معاون نائب وزیر خارجہ کے مساوی تھا پاکستانی وفد کی اقامت گاہ آکر پہلے ملاقات کی جبکہ دوسری ملاقات اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں وزیراعظم اورنائب صدر کے ملنے سے چند گھنٹے قبل ہوئی جس سے یہ اندازہ لگانا دشوار نہیں کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان مراسم کی سردمہری میں تلخی کا عنصر کس حد تک سرایت کر گیا ہے ہرچند امریکی حلقوں نے ٹرمپ کی ’’گلکاریوں ‘‘کے بعد ہونے والے اس اولین اعلیٰ ترین سطح کے رابطے کے بارے میں خوشنما لفظوں اور سفارتی شائستگی کے لیے استعمال ہونے والی اصلاحات کا سہارا لیا ہے لیکن قریب کی خبر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ عندل ضرورت اکھڑ رویہ اختیار کرنے والے شاہد خاقان عباسی نے میل ملاقاتوں میں بروئے عمل آنے والی مسکراہٹ کو بھی خود سے دور رکھا اور پاکستان کے حوالے سے گفتگو کو کام کی باتوں تک محدود رکھا۔

امریکیوں کو ہمیشہ گمان رہتا ہے کہ جنوبی ایشیا بالخصوص پاکستان سے آئے مہمان ان کی راہ میں بچھتے چلے جائیں گے لیکن نواز شریف کے منتخب کردہ وزیراعظم عباسی نے قومی حمیت اور وقار کے تقاضوں سے مطابقت رکھنے والا طرزعمل اختیار کیے رکھا یہ ملاقات جو طے شدہ وقت سے تقریباً پندر منٹ دیر تک جاری رہی، امریکا کو صاف لفظوں میں بتا دیا گیا ہے کہ پاکستان اپنی سلامتی اور وقار کے خلاف کسی الزام یا اقدام کو ہرگز برداشت نہیں کرے گا خواہ اس کے لیے اسے کس قدر قیمت ہی کیوں نہ چکانا پڑے۔ نظر بظاہر پاکستان امریکا کی طرف سے امداد کو پایہ حقارت سے ٹھکرا رہا ہے اور وہ اس پر یہ بھی واضح کر رہا ہے کہ امریکی انتظامیہ جس نوع کے حالات پیدا کرنے کی خواہاں ہے ان میں امریکا کے لیے سہولت فراہم کرنا اور اس کے ساتھ تعلقات میں معمول کو برقرار رکھنا بھی ممکن نہیں رہے گا۔ ماضی میں امریکا نے جب بھی پاکستان کے ساتھ تعاون کا ہاتھ کھینچا یہ پاکستان کے لیے نعمت غیرمترفیہ ثابت ہوا آج پاکستان نے کثیر المقاصد جدید ترین جنگی طیارے تیار کرنے میں جو مہارت حاصل کی ہے یہ امریکا کے ایسے ہی رویے کا شاخسانہ ہے جس نے پاکستان کے لیے ادائیگی کے باوجود ایف سولہ طیاروں کی حوالگی اور پرزوں کی فراہمی روک دی تھی۔

’’راکٹ پن‘‘ سے عاجز آیا امریکا، ایران، کیوبا، وینزویلا اور خود اپنی سرزمین پر بے رنگ دار نسلوں  کے ہم وطنوں سے خائف امریکی انتظامیہ چین کے سامنے بندھ باندھے اور مودی کو بھارت جیسے عیار ملک کی خوشنودی کے لیے پاکستان کے ساتھ الجھنے کی راہ اختیار کرے گا تو یہ اس کے لیے سراسر خسارے کا سودا ہو گا چین کی راہ میں کوئی رکاوٹ پیدا کرنے میں تاحال کامیاب نہیں ہو سکا اوربھارتی کبھی اس کے لیے آسودگی کا باعث نہیں بن سکیں گے۔ امریکی نائب صدر کے ساتھ ملاقات کا احوال بتاتے ہوئے پاکستان کی اقوام متحدہ کے لیے مندوب ڈاکٹرملیحہ لودھی اورخارجہ سیکرٹری تہمینہ جنجوعہ نے یاد دلایا ہے کہ اقوام متحدہ آئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی بیشتر ملاقاتیں مسلمان ممالک کے رہنمائوں اورمصروفیات اسلامی دنیا کو درپیش مسائل کے بارے میں غوروخوض کے اجلاسوں کے لیے وقف ہیں جن کی حیثیت کو کم کرکے بیان نہیں کیا جاسکتا۔

تازہ ترین