• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گزشتہ برس 83ممالک میں بدامنی ، 80میں بہتری رہی

لاہور ( رپورٹ :ریاض الحق)آج پوری دنیا میں امن کا عالمی دن Together for Peace: Safety and Dignity for All کے عنوان کے تحت منا یا جا رہا ہے جس کا مقصد عالمی سطح پر امن کی فضاء کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ ایسے اقدامات بھی اٹھانا ہے جس سے بدامنی کا خاتمہ کیا جاسکےتاہم عالمی سطح پر بدامنی ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی اور امن کا قیام اب ایک خواب کی حیثیت اختیار کر چکا ہے جس کا اندازہ ان اعدادو شمار سے بآسانی لگایا جاسکتا ہے کہ گزشتہ برس دنیا کے 83ممالک میں بدامنی کا رجحان حاوی رہا جبکہ 80ممالک میں قدر بہتری دیکھی گئی ۔

پاکستان جو 2015ء میں دنیا کا 11واں متاثرہ ملک تھا گز شتہ برس ایک درجے بہتری کے ساتھ 12ویں نمبر آگیا جبکہ شام بدستور دنیا کا بدامن ترین ملک رہا اور اس حوالے سے افغانستان دوسرے ، عراق تیسرے ، جنوبی سوڈان چوتھے اور یمن پانچویں نمبر پر رہا۔ امن کے عالمی دن کے حوالے سے جنگ ڈیولپمنٹ رپورٹنگ سیل نے مختلف ذرائع سے جو اعدادو شمار حاصل کیے ہیں اس کے مطابق جنوبی ایشیائی ممالک میں سب سے بدامن ملک افغانستان رہا جبکہ پاکستان دوسرا اور بھارت تیسرا بدامن ملک رہا ۔ گلوبل پیس انڈیکس 2017ء کے اعدادو شمار کے مطابق گزشتہ برس آئس لینڈ دنیا کا پر امن ترین ملک رہا جبکہ نیوزی لینڈ دوسرے اور پرتگال تیسرے نمبر پر رہا ۔ عالمی سطح پرایک عشرے کے دوران مختلف ممالک میں جاری تنازعات کے باعث ہونے والی ہلاکتوں میں 733فیصد اضافہ ہوا ۔

2006-07کے دوران ایسی ہلاکتوں کے تعداد 35988تھی جو 2016ء میں بڑھ کر 3لاکھ ہوگئی۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ اگر شام کی خانہ جنگی میں ہونے والی ہلاکتوں کو شامل نہ کیا جائے تو یہ اضافہ نصف ہوجائیگا ۔ سوئیڈش ادارے سپری کے اعدادو شمار کے مطابق  1987سے 2015تک ترقی یافتہ ممالک کے عسکری اخراجات میں 25فیصد کمی ہوئی جبکہ اس دوران ترقی پذیر ممالک کے عسکری اخراجات 240فیصد بڑھ گئے ۔2016کے دوران عالمی عسکری اخراجات 1.61کھرب ڈالر ہوگئے جس میں 611ارب ڈالر کے ساتھ امریکہ عسکری اخراجات کے حوالے سے بدستور دنیا کا سب سے بڑ املک ہے جبکہ 215ارب ڈالر کے ساتھ چین دوسرے ،69.2ارب ڈالر کے ساتھ روس تیسرے ، 63.7ارب ڈالر کے ساتھ سعودی عرب چوتھے ، 55.9ارب ڈالر کے ساتھ بھارت پانچویں ، 55.7ارب ڈالر کے ساتھ فرانس چھٹے ، 48.3ارب ڈالر کے ساتھ برطانیہ ساتویں ، 46.1ارب ڈالر کے ساتھ جاپان آٹھویں ، 41.1ارب ڈالر کے ساتھ جرمنی نویں اور 36.8ارب ڈالر کے ساتھ جنو بی کوریا دسویں نمبر پر ہے ۔ پاکستان 9.9 بلین ڈالر کے ساتھ عالمی سطح پر 23 ویں نمبر پر رہا۔

یہ امر افسوسناک ہے کہ دنیا میں عسکری اخراجات اور دیگر تنازعات اور سکیورٹی معاملا ت پر بھاری اخراجات صرف ہو رہے ہیں جس کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ 2016ء کے دوران اس حوالے سے 14.3کھر ب ڈالر خرچ کیے گئے جن میں 1.4کھرب ڈالر مختلف جنگوں ،  2.57کھرب ڈالر جرائم اور دیگر تنازعات ،1.62کھر ب ڈالر عسکری اخراجات جبکہ 4.92کھرب ڈالر داخلی سکیورٹی پر خرچ کیے گئے ۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ قیام امن کے حوالے سے پاکستان کی کوششوں کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے اور فروغ امن کی عالمی کوششوں میں پاکستان ہمیشہ پیش پیش رہا ہے ۔ معاملہ امن کوششوں کا ہویا دہشتگردی کی جنگ کا پاکستان کا کردار ہمیشہ قابل تحسین رہا ہے ۔ اقوام متحدہ کی امن کوششوں میں پاکستان پچھلے ایک عشرے سے عسکری معاونت میں اولین تین ممالک میں شامل رہا ہے جبکہ دہشت گردی کی جنگ میں پاکستان نے گزشتہ ڈیڑھ عشرے کے دوران سوا کھرب ڈالر کا مالی نقصان برداشت کرنے کے ساتھ ساتھ تقریباً 62ہزار جانوں کا نذرانہ بھی پیش کیا ہے۔

تازہ ترین