• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کالجوں اور یونیورسٹیوں میں نوجوان نسل کو منشیات کے استعمال نے جس تیزی سے اپنی لپیٹ میں لیاہے وہ والدین، تعلیمی اداروں کے ذمہ داران، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور خصوصاً حکومت کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ ہزاروں گھرانوں کے کالجوں اور یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنیوالے نوجوانوں کو آن لائن منشیات فروخت کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ سوشل میڈیا، بالخصوص فیس بک کے ذریعے آرڈر لے کر آئس پوڈر، کوکین، ہیروئن اور چرس کی شکل میں مہلک نشہ آور اشیا سپلائی کرنیوالے چار ملزمان کو کراچی میں پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ منشیات کا زیادہ استعمال خواتین اور طالبات کرتی ہیں۔ منشیات کا استعمال کرنیوالے ان طالبعلموں میں اے لیول اور او لیول کے طلبا و طالبات کی شرح زیادہ ہے۔ گرفتار کئے گئے ملزمان میں سے دو خود بھی پڑھے لکھے ہیں۔ منشیات فروش کالجوں اور یونیورسٹیوں میں طالبعلم بن کر داخلہ لیتے ہیں جن کی سرپرستی کرنیوالوں میں بعض سیاسی شخصیات اور کچھ پولیس افسران بھی شامل ہیں۔ کراچی یونیورسٹی سمیت ملک کے بعض دوسرے تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کے انکشاف کے بعد سرکاری حلقوں کی طرف سے بعض اقدامات کئے گئے اس سلسلہ میں منگل کے روز وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں انسداد منشیات فورس کے کمانڈرز کے اعلیٰ سطحی اجلاس کا انعقاد اچھی پیش رفت ہے جس میں مصنوعی اور کیمیائی طور پر تیار کردہ منشیات کے بڑھتے ہوئے رجحان کو بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے ملک بھر میں منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث عناصر کی گرفتاری اور انہیں کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے مہم کو مزید تیز کرنے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔ منشیات کی تیاری فروخت اور استعمال روکنے کیلئے ضروری ہے کہ مروجہ قوانین میں ضروری ترمیم کرکے انہیں مزید موثر بنایا جائے اور اینٹی نارکوٹک فورس سمیت تمام متعلقہ اداروں کو فعال کیا جائےتاکہ اس لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے میں مدد مل سکے۔

تازہ ترین