• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت اور PCBنے کراچی میں امن کی بحالی پر پولیس اور رینجرز حکام کے تمام تر دعوئوں کو پس پشت ڈال کر شہر میں آزادی کپ سیریز کا کوئی میچ منعقد نہ ہونے دیا۔ اِس معاملے پر ایک جانب وزیراعلیٰ سندھ اپنے تحفظات کا کھل کر اظہار کر چکے ہیں دوسری جانب اِس صورتحال کے سبب شہر میں تعینات قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی ساکھ پر بھی سوال اٹھنے لگا لیکن کراچی میں آباد انتہائی مہذب اور پُرامن دائودی بوہرہ جماعت کے 53ویں روحانی پیشوا سیّدنا عالی قدر مفضّل سیف الدین کی آخری میچ سے ایک روز قبل کراچی آمد اور اِنکے استقبال کیلئے 20ہزار سے زائد عقیدت مندوں کا اجتماع خود PCBکے منصوبہ سازوں کی پیشہ ورانہ ساکھ پر سوال بن گئے ہیں۔
اکیس برسوں بعد بوہرہ جماعت کے روحانی پیشوا کی شہر میں آمد کا یہ پہلا موقع ہے۔ اِس سے قبل سیّدنا مفضّل سیف الدین کے والد جناب سیّدنا محمد برہان الدین 1997میں ماہ محرّم کا ابتدائی عشرہ گزارنے کراچی تشریف لائے تھے۔ اِس سال سیّدنا مفضّل سیف الدین کی آمد شہر کی دیگر کمیونٹیز کے ساتھ بوہرہ جماعت کی روایتی یک جہتی کی بھرپور تجدید ہے۔ساتھ ہی ساتھ یہ پیش رفت شہر میں تعینات قانون نافذ کرنے والے اداروں کی اُس کارکردگی پر اعتماد کا اظہار بھی ہے جس پر صرف چند روز قبل آزادی کپ کے منصوبہ سازوں نے غیر ضروری طور پرسوالات اُٹھا رکھے تھے۔
بوہرہ کمیونٹی کے روحانی پیشوا ہر سال دنیا کے کسی ایک شہر کا انتخاب کرکے وہاں محرّم کے ابتدائی عشرے کے دوران اجتماعات میں وعظ فرماتے ہیں۔ دنیا بھر میں بسے بوہرہ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد زیادہ سے زیادہ تعداد میں طے کردہ شہر پہنچتے ہیں تاکہ یہ دس دن پیشوا کے قریب تر رہ کر گزارے جاسکیں۔ گزشتہ تین برسوں میں یہ اجتماعات علی الترتیب بھارتی شہر سورت، امریکی شہر ہیوسٹن اور تنزانیہ میں شہر داراِلسلام میں منعقد ہوئے۔ اگرچہ اس سال کولمبو اور کراچی کے نام زیر غور تھے لیکن سیّدنا مفضّل سیف الدین نے کراچی کا انتخاب کرکے پاکستان اور شہر کراچی سے بوہرہ کمیونٹی کا تاریخی بندھن پہلے سے زیادہ مضبوط کردیاہے۔عام شہریوں کی گفتگوسے بھی انداز ہ ہوتا ہے کہ اہالیان کراچی اِن کی آمد کو اپنی عزت افزائی اور شہر کے لئے خوش آئند قرار دے رہے ہیں۔کراچی کا انتخاب اِس لحاظ سے بھی زیادہ اہم ہے کہ شہر میں برکات ِحیدری کے مقام پر ستمبر2012میں بوہرہ کمیونٹی کوایک خود کش حملے میں نشانہ بنایا جا چکاہے۔ اِسی لئے اس باریہاں واقع دائودی بوہرہ حسامی مسجد، جماعت خانہ اور دیگرمتعلقہ مقامات پر سیکورٹی کے فول پروف انتظامات کئے گئے ہیں۔ سال 2013میں نئی دہلی کے ایک خالص ویجی ٹیرئین ریستوران میں ممبئی کی بوہرہ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے ایک تاجر سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے اِس حملے سے متعلق کئی سوالات کر ڈالے۔ اندازہ ہوا کہ وہ کراچی میں آباداپنی کمیونٹی کے بارے میں خاصی تشویش کا شکار ہیں۔ آج اُن صاحب کا نمبرمحفو ظ ہوتا توشہر میں اِن دنوں جاری بوہرہ جماعت کی مصروفیا ت پر ان کے تاثرات لئے جاسکتے تھے۔
دلچسپ بات یہ کہ بیرون ملک سے آنے والے مہمانوں میں سب سے بڑی تعداد بھارتی شہریوں پر مشتمل ہے۔کمیونٹی ذرائع کاکہنا ہے کہ حکومت پاکستان نے 10ہزار سے زائد بھارتی مہمانوں کو ویزے جاری کئے ہیں۔ذرائع کے مطابق پاکستان کی جانب سے اس غیر معمولی تعاون کا بھارت کے مختلف حلقوں میں خیر مقدم کیا جا رہا ہے۔ بڑی تعداد میں بھارتی مہمانوں کی آمد کے سبب تین راستوں کا انتخاب کیا گیاہے؛ اِن میں واہگہ، کھوکھرا پار۔ مونابائو روٹ اور ہوائی راستے شامل ہیں۔ اِنکی سہولت کیلئے واہگہ بارڈر اور کراچی ایئر پورٹ پر کیمپ موجود ہیں۔ کمیونٹی ذرائع نے بتایا کہ بھارتی شہریوں کو 20سے 30دن تک کے ویزے جاری کئے گئے ہیں اور اس سلسلے میں نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن اور اسلام آباد میں موجود حکام نے کمیونٹی کے ساتھ بھرپور تعاون کا مظاہرہ کیا ہے یہاں تک کہ مہمانوں کی سہولت کیلئے انہیں عارضی طور پر موبائل سم بھی مہیا کی جا رہی ہے۔ ہندوستان کے علاوہ سری لنکا، ملائشیا، کینیا، مصر، تنزانیہ، یمن، برطانیہ اور شمالی امریکہ سے مہمانوں کی آمد جاری ہے۔
دنیا بھر میں بوہرہ جماعت سے تعلق رکھنے والے افراد کی تعداد ایک ملین سے زائد ہے۔ اِن کی سب سے بڑی آبادی بھارتی ریاست گجرات میںہے۔ پاکستان میںجماعت سے تعلق رکھنے والے شہریوں کی سب سے بڑی تعداد کراچی میں آباد ہے۔ یہاں قیام کے دوران ابتدائی عشرے میں سیّدنا مفضّل سیف الدین صدر کی مرکزی طاہری مسجد میں روزانہ وعظ فرمائیں گے۔شہر کے دیگرعلاقوں میں واقع کمیونٹی کی کوئی سترہ مساجد میں یہ وعظ براہ راست نشر کیا جائے گا۔یہ سلسلہ بائیس ستمبر یعنی جمعۃالمبارک سے شروع ہوکر تیس ستمبر تک جاری رہے گا۔ اندازہ ہے کہ مجموعی طور پر اِن اجتماعات میں چالیس ہزار سے زائد افراد شرکت کریں گے۔ جماعت کے ہر فرد کو باقاعدہ قرعہ اندازی کے ذریعے طاہری مسجد میں وعظ سننے کے لئے باری باری پاس جاری کئے جائیں گے۔
گزشتہ جمعرات سیّدنا مفضّل سیف الدین کی آمد کے بعد سے روزانہ کراچی پارسی انسٹیٹیوٹ میں پولیس اور رینجرز کی سخت سیکورٹی میںبیس ہزار سے زائد افراد کا اجتماع ہو رہا ہے۔ یہ سلسلہ روزانہ کوئی ساڑھے دس گیارہ بجے صبح سے شروع ہوکر دوپہر کے وقت نیازِ حسین تک جاری رہتا ہے۔ کراچی کی عیسائی کمیونٹی نے شہر میں رواداری کی قدیم روایت برقرار رکھتے ہوئے انسٹیٹیوٹ کے آس پا س موجود اپنے تما م کمیونٹی سینٹرز اور تعلیمی ادارے بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
صدر میں واقع طاہری مسجدکے آس پاس کم وبیش تمام ہوٹلوں میں بیرون ملک سے آئے ہوئے عقیدت مندوں کے لئے کمرے بُک ہیں جب کہ سینکڑوں بوہرہ خاندانوں نے غیر ملکی مہمانوں کے لئے اپنے گھر وںکے دروازے کھول رکھے ہیں۔ مسجد کے آس پاس اَہم سڑکوں اور فٹ پاتھ کی مرمت کا کام ہوتا دیکھ کر انداز ہ ہوتا ہے کہ انتظامیہ کمیونٹی کی معاونت کے لئے ہر لمحہ سرگرم ہے۔
ہماری دعا ہے کہ بوہرہ جماعت کے روحانی پیشوا کا پاکستان میں قیام اوریہاں ان کی تمام تر مصروفیات بخیر وخوبی انجام پذیر ہوں۔ دوسری جانب اس ساری گہما گہمی سے یہ واضح ہوگیا ہے کہ شہر میں کھیلوں کے بڑے بین الاقوامی مقابلے نہ کرانے کا اصل سبب امن عامہ کامعاملہ نہیںورنہ اداروں کی سطح پر شہر میں اتنے بڑے اجتماعات کیلئے بوہرہ کمیونٹی کی کبھی حوصلہ افزائی نہیںکی جاتی۔اب کھوجنایہ ہے کہ شہرکراچی کی بڑے بین الاقوامی مقابلوں سے دوری کسی فرد یا گروہ کی کسی خواہش، مفاد یا ضد کا نتیجہ ہے یا کچھ با اثر عناصر کی سہل پسندی کا!

تازہ ترین