• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

طیب اردوان CHOK TATLI SINIS خصوصی تحریر…عظیم سرور

ترکی کے صدر جناب طیب اردوان کے نام کے ساتھ میں نے ترکی زبان کے الفاظ لکھے ہیں۔ چوک تاتلی سینیں۔ اس کا مطلب ہے تم بہت سوئٹ ہو، سلیس اردو میں یہ کہئے کہ ’’تم بہت پیارے ہو!‘‘ میرا دل چاہتا ہے کہ مجھے جناب صدر کا ٹیلیفون نمبر مل جائے اور میں ان سے کہوں کہ چوک تاتلی سینیں۔ ریڈیو پاکستان کی ایکسٹرنل سروس میں ترکی سروس کے لوگوں سے دوستی تھی۔ میں نے ان سے کچھ الفاظ اور فقرے ترکی زبان میں سیکھے۔ ان میں ایک یہ بھی تھا۔ 1973میں جب لاہور میں اسلامی سربراہ کانفرنس ہورہی تھی تو میں لاہور ایئرپورٹ پر مہمانوں کی آمد کی رننگ کمنٹری کررہا تھا۔ ترکی کا وفد وزیر خارجہ کی سربراہی میں آیا۔ جب وہ گارڈ آف آنر کے معائنے کے بعد آگے بڑھے تو میں کمنٹری کے مچان سے اتر کر نیچے گیا اور ترک وزیر خارجہ سے ہاتھ ملایا اور یہی جملہ کہا کہ ’’چوک تاتلی سینیں۔‘‘ ترک وزیر خارجہ نے جو پاکستان میں ایک پاکستانی کی زبان سے ترکی کے الفاظ سنےتو نعرے کے انداز میں انہوںنے داد دی اور مجھے گلے لگالیا۔ گرمجوشی کے اس انداز نے مجھے بہت خوشی دی۔ 1978میں، میں سرجری کیلئے انگلینڈ جارہا تھا، ٹکٹ سعودی ایئرلائن کا تھا، چنانچہ مجھے وہاں تین دن کا بریک مل گیا اور میں نے عمرہ ادا کرنے کی سعادت حاصل کرلی۔ میں مغرب کے بعد مسجد الحرام میں داخل ہوا تھا۔ وضو کرنے کیلئے آب زم زم کے تہہ خانے میں گیا، وہاں اس زمانے میں لوہے کے پائپوں میں پیتل کی ٹونٹیاں لگی ہوئی تھیں۔وضو کرنے والے ان نلکوں پر جمع تھے۔ ایک ہٹتا تو دوسرا لپک کے آگے بڑھتا۔ میں دیرسے کھڑا انتظار کررہا تھا، لگتا تھا میری باری دو تین گھنٹے بعد آئے گی۔ ایسے میں وہاں دو ترک حاجی آگے بڑھے، انہوں نے جو سفید کوٹ پہن رکھے تھے ان پر ترکی کا جھنڈا بنا ہوا تھا۔ ان دونوں لمبے تڑنگے ترک حاجیوں نے ایک وضو کرنے والے کے گرد ہاتھوں کی حصار بنالی۔ جیسے ہی وہ حاجی وضو کرکے ہٹا تو انہوں نے دوسرے حاجیوں کو وہاں داخل ہونے سے روک دیا اور سر کے اشارے سے مجھے کہا کہ آگے آئو اور وضو کرو۔ جب میں وضو کرچکا تو انہوں نے مجھ سے ہاتھ ملایا۔ میں نے ان کا شکریہ ادا کیا اور ترکی کا وہی جملہ دہرایا۔ ان دونوں نے زور سے ’’اللہ اکبر!‘‘ کا نعرہ لگایا۔ پھر جب وہ چلنے لگے تو میں نے ترکی زبان ہی میں کہا جس کا مطلب تھا ’’خیر سے جائو۔‘‘ ترکوں سے محبت کے کئی قصے میری یادوں میں موجود ہیں۔ 1988-89کی پاکستان آسٹریلیا کرکٹ سیریز کی کمنٹری کیلئے میں  آسٹریلیا گیا، میلبرن میں قیام دس دن کا تھا۔ میں نے حلال کھانے کیلئے ترکی کا ایک ریستوران دریافت کیا۔ دوپہر کا کھانا دیتے وقت اس نے مجھ سے پوچھا ’’پاکستانی‘‘ میں نے اثبات میں سر ہلایا تو اس نے خوشی سے ہاتھ ملایا۔ کھانا کھاکر جب میں چلنے لگا تو وہ کائونٹر کے پیچھے کھڑا تھا۔ میں نے بل ادا کیا اور چلتے وقت اس سے کہا ’’چوک تاتلی سینیں‘‘ یہ سن کر تو وہ خوشی سے گویا دیوانہ ہوگیا۔ کہنے لگا۔ یہ اپنے پیسے واپس لو میں تم سے بل نہیں لوں گا۔ میں نے کہا یہ غلط بات ہے پھر میں یہاں کھانا کھانے نہیں آئوں گا۔ پھر جب بھی میں کھاناکھانے آتا، اس ترک سے باتیں  ہوتیں۔ جمعرات کے دن میں نے اس سے کہا، کل جمعہ ہے، میں چاہتا ہوں یہاں کی سب سے بڑی ’’سلطان مسجد‘‘ میں یہ نماز ادا کروں، یہ مسجد کہاں ہے؟ اس نے کہا آپ کل آجائیں میں آپ کو اپنی کار میں لے جائوں گا۔ دوسرے دن میں ٹرام کے باعث کچھ دیر سے پہنچا تو اس نے کہا۔ اب دیر ہوگئی ہے، اس وقت رش ہوتا ہے، ہم ٹریفک میں پھنس کر نماز مس کردیں گے۔ لیکن یہاں ہمارے علاقے میں آج ایک مسجد کا افتتاح ہورہا ہے، ہم نے ایک چرچ خریدا ہے، اس کو آج مسجد بنادیں گے اور اس کا آغاز جمعے کی نماز سے ہوگا۔ میرے لئے یہ بڑی خوشی کی بات تھی، ہم وہاں پہنچے۔ وہاں سارے نمازی ترک تھے۔ صرف ایک میں پاکستانی تھا۔ نماز کے بعد لوگ مجھ سے بہت محبت سے ملے۔ ایک زمانے میں نجم الدین اربکان پاکستان آئے تھے، ان کی تقریر کراچی کے ایک ہوٹل میں سنی۔ کیا خوبصورت آواز اور کیا دلکش انداز خطابت۔ بہت جوشیلی اور جذباتی تقریر میں انہوں نے مستقبل کے ترکی کا نقشہ کھنچا تھا۔ طیب اردوان پاکستان کے سچے دوست اور عالم اسلام کے مخلص ساتھی ہیں۔ برما میں امن کا نوبل انعام پانے والی خاتون صدر سوچی کی حکومت میں مسلمانوں پر جو ظلم کے پہاڑ ٹوٹے اس پر طیب اردوان تڑپ اٹھے۔ انہوں نے سب سے پہلا فون سوچی کو کیا اور اس سے کہا وہ ظلم کو روکے اور وہ ان مسلمانوں کے اخراجات برداشت کرنے کو تیار ہیں۔ پھر انہوں نے بنگلہ دیش سے کہا کہ وہ برما کے مسلمان مہاجرین کو اپنے ملک میں پناہ دے، اس کے تمام اخراجات ترکی ادا کرے گا۔ برما کی حکومت کی سردمہری پر طیب اردوان نے اقوام متحدہ سے بھی رابطہ کیا۔ مسلم ملکوں کے ضمیر کو بھی جھنجھوڑنے کی تگ و دو کی۔ پھر ترکی کے صدر اردوان اور ایران کے صدر حسن روحانی نے مشترکہ پریس کانفرنس میں یہ بھی کہا کہ اگر اقوام متحدہ اپنی قوت استعمال کرکے برما میں یہ مظالم نہیں رکوائے گی تو پھرہم ساری سرحدیں پار کرکے برما میں داخل ہوں گے اور اپنے مسلمان بھائیوں کو بچائیں گے۔ برما کے مسلمانوں پر ہونے والے ان مظالم کو روکنے کیلئے طیب اردوان کی کوششوں کو اللہ تعالیٰ ضرور کامیابی عطا کرے گااور پھر سب کہیں گے۔
طیب اردوان! ’’چوک تاتلی سینیں‘‘

تازہ ترین