• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیمپوں میں روہنگیا مسلمانوں کی حالت نہایت خراب ہے، بیرسٹر گل نواز

لندن(سعید نیازی)میانمار میں جاری قتل عام سے جان بچا کر بنگلہ دیش پہنچنے والے لاکھوں روہنگیا مسلمان انتہائی کسمپرسی کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔

اس بات کا اظہار بیرسٹر گل نواز نے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

بیرسٹر گل نواز ایک وفد کے ہمراہ چار روزہ دورے پر بنگلہ دیش گئے تھے جہاں انہوں نے میانمار کی سرحد پر جا کر روہنگیا مسلمانوں کے کیمپ کا خود جائزہ لیا وفد میں لارڈ احمد، المصطفیٰ ٹرسٹ کے عبدالرزاق ساجد اور برطانیہ میں مقیم روہنگیا مسلمانوں کے نمائندے تنیجن غفار بھی شامل تھے۔

بیرسٹر گل نواز نے کہا کہ وہ برطانیہ سے مسلمانوں کے پہلے وفد کے ہمراہ ڈھاکہ پہنچے جہاں پہلے بنگلہ دیش میں برطانوی ہائی کمشنر نے وفد کو سیکورٹی، برطانوی امدد اور دیگر امور سے متعلق بریفنگ دی۔ ہائی کمشنر نے انہیں بتایا کہ روہنگیا مسلمان مہاجرین کی بڑھتی ہوئی تعداد کے سبب برطانوی حکومت نے انہیں دی جانے والی امداد 5ملین سے بڑھا کر 25ملین پونڈ کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ میانمار کی سرحد پر واقع کیمپوں کا جائزہ لینے کے لئے ڈھاکہ سے12گھنٹوں کی مسافت طے کرکے پہنچنے۔اپنی جان بچا کر بنگلہ دیش پہنچنے والے افراد کو اپنے گھروں سے کچھ بھی اٹھانے کا موقع نہیں ملا اور وہ بے سرو سامانی کے عالم میں کیمپوں تک پہنچے ہیں۔ اب تک کیمپوں میں30سے40 ہزار کی رجسٹریشن کی گئی ہے تاہم وہاں پہنچنے والے افراد کی تعداد سات لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے اور روزانہ ہزاروں افراد بنگلہ دیش پہنچ رہے ہیں اور24گھنٹے مہاجرین کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ لوگ بارش میں بھی اپنے بچوں کو اٹھائے پیدل چل کر بنگلہ دیش آ رہے ہیں، جن میں ناتواں بزرگ بھی شامل ہیں، انہوں نے کہا کہ وہ جس وقت رات میں وفد کے ہمراہ جنگل سے گزر کر کیمپ کی طرف جا رہے تھے تو اس وقت بھی لوگ سڑک کے اطراف چل کر کیمپ پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے اور ان کا کل اثاثہ ہاتھوں میں اٹھائے چند کپڑے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ روہنگیاتارکین وطن کے کیمپ کی حالت بھی انتہائی خراب تھی جو کہ زندگی کی بنیادی سہولتوں سے محروم ہے۔ زمین پر لیٹنے کے لئے کچھ بھی نہیں اور ایک خیمہ نما کیمپ میں کئی کئی افراد مقیم تھے، بارش کی صورت میں انہیں مزید پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کی حکومت نے پریشان حال اور جان بچا کر آنے والے افراد کے لئے اپنی سرحد کھولی ہوئی ہے اور مقامی افراد ان کی مدد بھی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہاں ان کی ایران اور ترکی کے سفارتی وفود کے علاوہ سکھوں کے وفد سے بھی ملاقات ہوئی جو مہاجرین کی مدد کے لئے وہاں موجود تھے۔ ایران روزانہ80ہزار لوگوں کو کھانا فراہم کر رہا ہے جبکہ سکھ کمیونٹی کی طرف سے5ہزار افراد کو کھانا فراہم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ وہاں انہیں کوئی مسلم برطانوی چیرٹی سرگرم نظر نہیں آئی۔ ہم نے وہاں ریڈ کراس، ریڈ کریسنٹ کو بھی کام کرتے دیکھا۔ اس کے علاوہ برطانوی چیرٹی المصطفیٰ ٹرسٹ نے وہاں کام شروع کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے بھی750 خاندانوں کو راشن فراہم کیا اور ضرورت مند افراد کو50ہزار ٹکا نقد امداد بھی دی۔ بیرسٹر گل نواز نے کہا کہ بچوں کے ہمراہ موجود خواتین کی مدد ہماری اولین ترجیح تھی وہاں پانچ سو سے ایک ہزار یتیم بچے بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ روہنگیا کے مسلمان مدد کے منتظر ہیں اور خصوصاً مسلم ممالک کو اس وقت ان کی بھرپور مدد کرنی چاہئے۔

تازہ ترین