• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انگلینڈ اور ویلزکے25فیصد نوجوان قرض کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں

لندن( نیوز ڈیسک) ینگ ویمن ٹرسٹ نے انکشاف کیاہے کہ انگلینڈ اورویلزکے 25فیصد نوجوان لڑکے لڑکیوں کو اپنے اخراجات پورے کرنے کیلئے ہر مہینے قرض پر انحصار کرنا پڑتا ہے سروے رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ 45فیصد نوجوان لڑکے جبکہ51یصد نوجوان لڑکیاں ہر مہینے کے اختتام پر قلاش ہو جا تے ہیں،سروے رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیاگیاہے کہ 20 فیصد نوجوان لڑکے لڑکیوں کےلئے اخراجات پورے کرنے کیلئے قرض کاحصول معمول بن چکا ہے،دوسری جانب وزرا کاکہنا ہے کہ ان کی جانب سے کی جانے والی اصلاحات کے نتیجے میں نوجوانوں کی آمدنی میں اضافہ ہورہاہے۔

لیکن چیرٹی نے 18سے30سال عمر کے 4ہزار افراد سے کئے گئے سروے اور پوچھے گئے سوالات سے ظاہرہوتاہے کہ قرضوں نے ایک وبا کی طرح نوجوان لڑکے لڑکیوں کو بری طرح جکڑ رکھاہے اورکم وبیش 25فیصد نوجوان لڑکے لڑکیاں قرض کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں،سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ کم وبیش 25فیصد نوجوان لڑکے لڑکیاں مستقل قرض تلے دبے رہتے ہیں جبکہ 50فیصد مہینے کے آخر میں قرض لینا پڑتا ہے۔

اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ قرض کے معاملے میں نوجوان لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیاں زیادہ متاثر ہیں سروے رپورٹ کے مطابق مستقل قرض تلے دبے ہوئے نوجوانوں میں لڑکوں کی شرح 23فیصد جبکہ لڑکیوں کی شرح 25فیصد ہے جبکہ 45فیصد نوجوان لڑکے جبکہ51یصد نوجوان لڑکیاں ہر مہینے کے اختتام پر قلاش ہو جا تے ہیں،سروے سے یہ بھی ظاہر ہوا ہے کہ 20فیصد نوجوان لڑکے لڑکیوں کیلئے اخراجات پورے کرنے کیلئے قرض کاحصول معمول بن چکا ہے،جبکہ نوجوانوں کی اتنی ہی تعداد اپنے اہل خانہ یافیملی کے ارکان سے قرض حاصل کرتی ہے،جبکہ زیادہ تر نوجوان قرض کیلئے کریڈٹ کارڈ کاسہارا لیتے ہیں،10فیصد تنخواہ پر قرض دینے والی کمپنیوں سے رجوع کرتے ہیں ان نوجوانوں میں 25فیصد نوجوان والدین ہیں،سروے کے دوران 10 فیصد نوجوانوں نے بتایا کہ جب ان کے پاس رقم نہیں ہوتی تو وہ فاقہ کرلیتے ہیںجبکہ 14فیصد نے کہا کہ جب ان کے پاس رقم کی کمی ہوتی ہے تو وہ اضافی کام کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

تازہ ترین