• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کرکٹ بورڈ حکام اسپاٹ فکسنگ کیس سے اب تک خوفزدہ،اینٹی کرپشن یونٹ کری نگرانی کرے گا

کراچی (عبدالماجد بھٹی/ اسٹاف رپورٹر) پاکستانی کر کٹ ٹیم اس سال کے شروع میں ہونے والے پاکستان سپر لیگ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل سے اب بھی خوف زدہ ہے۔

بورڈ نے کسی بھی قسم کی بدمزگی سے بچنے کیلئے پیشگی احتیاطیں اختیار کرنے کا فیصلہ کیا۔

اس ماہ کے آخر میں جب سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز شروع ہوگی تو پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ کھلاڑیوں پر خصوصی نظر رکھنے کے ساتھ ماضی کے تلخ تجربات سے بھی سبق سیکھنے کی کوشش کرے گا۔

فروری میں پاکستان سپر لیگ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے دبئی میں ٹیم ہوٹل تبدیل کردیا ہے۔ دبئی کے مشہور شیخ زائد روڈ پر واقع فائیو اسٹار ہوٹل گذشتہ تین سال سے پاکستان کرکٹ ٹیم کی مستقل رہائش گاہ تھا۔ ہوٹل کے اطراف میں بے تہاشہ ریسٹورنٹس ، ہوٹلوں اور نائٹ کلبوں کی وجہ سے پی سی بی نے شہر کی دوسری جانب ایک اور بڑے ہوٹل میں ٹیموں کو ٹھہرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان سپر لیگ کے دونوں ایڈیشن میں ٹیمیں اسی ہوٹل میں ٹھہری تھیں لیکن دس فروری کو بدنام زمانہ اسکینڈل کے بعد اب پاکستان اور سری لنکا کی سیریز کے لئے پاکستان کرکٹ بورڈ نے دبئی ایئرپورٹ کے قریب ایک اور فائیو اسٹار ہوٹل سے معاہدہ کیا ہے۔ دونوں ٹیمیں شارجہ اور دبئی کے میچوں کے دوران اسی ہوٹل میں قیام کریں گی۔ جبکہ ابوظہبی ٹیسٹ کے دوران ابوظبی کے فائیو اسٹار ہوٹل میں ٹھہریں گی۔ ذمے دار ذرائع کا کہنا ہے کہ دبئی میں تین سال بعد ہوٹل تبدیلی کا فیصلہ پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کی روشنی میں کیا گیا ہے۔ کیوں کہ شیخ زائد ہوٹل کے پاس کئی کافی شاپس اور ریسٹورنٹس ہیں۔ شرجیل خان اور خالد لطیف نے بھی سٹے باز یوسف انور سے ڈیل کے لئے ملاقات انہی میں سے ایک ہوٹل میں کی تھی۔ ہوٹل سے متصل میٹرو اسٹیشن سے کرکٹرز کو شہر میں آنے جانے میں بھی مشکل پیش نہیں آتی تھی لیکن نئے ہوٹل سے بورڈ کا معاہدہ کھلاڑیوں کو بہت ساری چیزوں سے دور رکھنےکے لئے کیا گیا ہے۔ادھر محمد عرفان جمعرات کو پاکستانی کھلاڑیوں کو سامنے پیش ہوکر نشان عبرت بن گئے۔ انہوں نے ساتھی کھلاڑیوں پر واضح کیا کہ اگر آپ کو کوئی پیشکش کرے تو اس کی فوری اطلاع اینٹی کرپشن یونٹ سے کی جائے۔ا نہوں نے بتایا کہ مجھے کراچی کے ایک سٹے باز نے پیشکش کی تھی۔ اس دوران میری والدہ اور والد کا انتقال ہو اور میں بورڈ کو بتا نہ سکا تاہم بورڈ کو اطلاع ہوگئی لیکن میں نے سچ بولا اور مجھے سز اسے گذرنا پڑا۔ پابندی کی یادیں تلخ ہیں۔

تازہ ترین