• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نواز کے بعد خطرے کے بادل شہباز شریف پر منڈلارہے ہیں

Todays Print

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں میزبان نے  تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی نااہلی کے بعد اب خطرے کے بادل شہبازشریف پر منڈلارہے ہیں،بھٹو خاندان کی دو اہم شخصیات قتل مگر قاتلوں کا آج تک پتا نہیں چل سکا۔

وزیرقانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹائون کے حوالے سے قانونی عمل جاری ہے، ایس پی سیکیورٹی علی سلمان بیرون ملک فرار نہیں ہوئے بلکہ انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش ہوکر اپنا مقدمہ لڑرہے ہیں، ہم نے کبھی جسٹس باقر نجفی کمیشن رپورٹ جاری کرنے سے انکار نہیں کیا، باقر نجفی کمیشن رپورٹ غیرسرکاری طور پر پبلک ہوچکی ہے، یہ رپورٹ آٹھ اگست 2014ء کو ٹاک شوز میں ڈسکس ہوچکی ہے۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ باقر نجفی کمیشن رپورٹ پبلک کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ شاہزیب خانزادہ نے اپنے تجزیئے میں مزید کہا کہ گزشتہ کئی دنوں سے کوئی دن ایسا نہیں گزرا جس میں شریف خاندان کیلئے کوئی اچھی خبر آئی ہو، شریف خاندان کے حوالے سے ایک کے بعد ایک بری خبر آرہی ہے اور اب حدیبیہ پیپر ملز کیس کے بعد ایک اور بری خبر آئی ہے، پاناما کیس میں نواز شریف کی نااہلی کے بعد اب خطرے کے بادل شہباز شریف پر منڈلارہے ہیں، شہباز شریف جنہیں نواز شریف کے متبادل کے طور پر دیکھا جارہا تھا وہ بھی اب مشکل میں نظر آرہے ہیں، حدیبیہ پیپر مل کیس میں بھی ان پر الزام ہے جبکہ سانحہ ماڈل ٹائون بھی ان کیلئے مسائل پیدا کرتا نظرآرہا ہے، پنجاب حکومت کی جانب سے اعلان کردہ جیوڈیشل کمیشن کی رپورٹ خود صوبائی حکومت نے اب تک جاری نہیں کی، اب لاہور ہائیکورٹ نے جسٹس باقر نجفی کی یہ رپورٹ فوری طور پر جاری کرنے کا حکم دیدیا ہے، عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹائون کی جیوڈیشل انکوائری رپورٹ عوامی دستاویز ہے اور اسے عوام کے سامنے ہونا چاہئے، سانحہ میں جاں بحق ہونے والوں کے ورثاء اور زخمیوں کا حق ہے کہ انہیں اصل ذمہ داروں کا پتا ہو۔ 

شاہزیب خانزادہ نے مزید کہا کہ پاکستان عوامی تحریک نے عدالتی فیصلے کو انصاف کی جانب پیشرفت قرار دیا، طاہر القادری نے ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے عدالتی فیصلے کیخلاف اپیل میں جانے کی باتیں ثابت کرتی ہیں کہ سانحہ ماڈل ٹائون کے ذمہ دار شہباز شریف ہیں، طاہر القادری کا کہنا ہے کہ اگر باقر نجفی رپورٹ جاری نہیں کی گئی تو پنجاب حکومت کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کریں گے، یاد رہے طاہر القادری سانحہ ماڈل ٹائون کے متاثرین کے انصاف کیلئے تین سال سے بات کررہے ہیں، اس کیلئے وہ دھرنے، لانگ مارچ اور مظاہرے کرچکے ہیں۔

دوسری طرف پنجاب حکومت اس فیصلے سے مطمئن نظر نہیں آتی ہے، وزیرقانون پنجاب رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ ہائیکورٹ کے سنگل بنچ نے دیا جس پر اعتراض تو نہیں لیکن اس طرح کی دس درخواستوں پر لاہور ہائیکورٹ نے فل بنچ تشکیل دیا ہوا ہے جس کی سماعت پچیس ستمبر کو ہے۔

شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹائون پر وزیرقانون پنجاب رانا ثناء اللہ کو ان کے عہدے سے ہٹادیا گیا تھا، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے اس واقعہ کی تحقیقات کیلئے جیوڈیشل کمیشن بنانے کا حکم دیا تھا، شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اگر اس واقعہ میں انہیں بھی ذمہ دار ٹھہرایا گیا تو وہ مستعفی ہوجائیں گے، جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ تین سال پہلے پنجاب حکومت کو مل چکی ہے لیکن اس کو آج تک منظرعام پر نہیں لایا جاسکا، یہ خبریں سامنے آتی رہی ہیں کہ باقر نجفی کمیشن رپورٹ میں پنجاب حکومت کو سانحہ کا ذمہ دار قرار دیا گیا اور براہ راست اشارہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیرقانون پنجاب رانا ثناء اللہ کی طرف کیا گیاہے لیکن رانا ثناء اللہ کہتے رہے ہیں کہ اس رپورٹ میں ایسی کوئی بات نہیں ہے، طاہر القادری کا دعویٰ ہے کہ اس رپورٹ میں سانحہ ماڈل ٹائون کا ذمہ دار پنجاب حکومت کو قرار دیا گیا ہے مگر رپورٹ جاری نہ ہونے کی وجہ سے ان الزامات کی اب تک تصدیق یا تردید نہیں ہوئی ہے۔

شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ یہ بات بھی اہم ہے کہ پنجاب حکومت نے جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ جاری کرنے کے بجائے سانحہ ماڈل ٹائون کی تحقیقات کیلئے پانچ رکنی جے آئی ٹی تشکیل دی، اس جے آئی ٹی کی رپورٹ میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، رانا ثناء اللہ اور دیگر افراد کو بے گناہ قرار دیا گیا، اس جے آئی ٹی کی بنیاد پر رانا ثناء اللہ کو دوبارہ وزیرقانون بنادیا گیا، رپورٹ کے مطابق جس وقت واقعہ پیش آیا ڈی آئی جی عبدالجبار موقع پر موجود نہیں تھے، کانسٹیبل کی ہلاکت کی اطلاع ملنے پر ایس پی سیکیورٹی علی سلمان نے ماتحت اہلکاروں کو فائرنگ کا حکم دیا جس سے پاکستان عوامی تحریک کے کچھ کارکن جاں بحق ہوئے، رپورٹ میں بتایا گیا کہ سانحہ میں ذمہ دار ٹھہرائے جانے والے سابق ایس پی سیکیورٹی علی سلمان بیرون ملک جاچکے ہیں جبکہ ایک انسپکٹر عامر سلیم سمیت پانچ پولیس اہلکار جیل میں موجود ہیں۔

شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ پچھلے اکیس سال میں بھٹو خاندان کی دو اہم شخصیات کو قتل کردیا گیا مگر قاتلوں کا آج تک پتا نہیں چل سکا، اکیس سال پہلے ایک فرد کو اس کے گھر کے قریب مبینہ پولیس مقابلہ میں مارا جاتا ہے جبکہ دوسرے کو دس سال پہلے لیاقت باغ میں جلسے کے بعد فائرنگ اور خودکش حملے کے بعد مار دیا جاتا ہے، یہ دونوں شخصیات کوئی اور نہیں بلکہ ذوالفقار علی بھٹو کی اولاد ہیں، ایک مرتضیٰ بھٹو اور دوسری پاکستان کی سابق اور مسلم دنیا کی پہلی وزیراعظم بینظیر بھٹو تھیں، ان دونوں افراد کے قتل میں کون ملوث تھا اس حوالے سے آج تک قیاس آرائیاں ہوتی رہیں اور الزامات لگتے رہے لیکن ملوث ا فراد کا قتل نہیں پتا چل سکا، جمعرات کو بینظیر بھٹو قتل کیس میں نامزد سابق آرمی چیف اور سابق صدر پرویز مشرف نے اپنے ویڈیو بیان میں ان دونوں کیسوں کے حوالے سے سنگین الزامات لگاتے ہوئے ایسی باتیں کیں جو نہ کسی انٹیلی جنس رپورٹ میں، نہ پکڑے گئے دہشتگردوں اور نہ ہی کسی تحقیقاتی ٹیم نے کی ہیں.

پرویز مشرف نے آصف علی زرداری پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ بینظیر کا قتل میں نے نہیں بلکہ آصف زرداری نے کروایا، بینظیر کے قتل سے مجھے نہیں آصف زرداری کو فائدہ ہوا، انہوں نے بینظیر بھٹو اور آصف زرداری کے بچوں سے بھی اپیل کی کہ وہ اس صورتحال کو خود دیکھیں اور جانچیں، پرویز مشرف نے 2007ء میں بینظیر بھٹو کے لیاقت باغ میں ہونے والے جلسے کی سیکیورٹی پر بھی سوالات اٹھائے۔

تازہ ترین