• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا کو قبل از وقت چھٹی عظیم عالمی معدومیت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے

کراچی (نیوز ڈیسک) ایک نئی تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے زمین کو قبل از وقت چھٹی عظیم عالمی معدومیت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ سال 2100ء تک انسان دنیا بھر کے سمندروں میں تباہ کن حد تک 310؍ گیگاٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ شامل کر چکا ہوگا اور یہ صورتحال ممکنہ طور پر ماحولیاتی سانحے کا آغاز ہوگی۔ جب سمندروں میں کاربن ڈائی آکسائیڈ تحلیل ہوتی ہے تو زمین پر زندگی کو خطرات لاحق ہو جاتے ہیں، جیسا کہ پرمین دور (298 ملین سال قبل) میں ہوا تھا۔ دنیا کی معروف اور صف اول کی یونیورسٹی ماسا چیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے پروفیسر ڈینئل روتھمن نے اس صورتحال کے حوال سے فارمولا تیار کیا ہے جو یہ سمجھنے میں مدد دیتا ہے کہ آئندہ عالمی معدومیت کب شروع ہوسکتی ہے۔

فارمولا کے ذریعے پیشگوئی کی گئی ہے کہ اس صدی کے آخر تک سمندروں میں اس قدر کاربن ڈائی آکسائیڈ شامل ہو چکی ہوگی کہ  زمین پر زندگی کا خاتمہ ہونا شروع ہوجائے گا۔ ریاضی کے اس ماڈل میں بتایا گیا ہے کہ بین الحکومتی پینل برائے ماحولیاتی تبدیلی (آئی پی سی سی) کی جانب سے بتائے گئے نظریے کے تحت سمندروں میں 310 گیگا ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ شامل ہونا وہ آخری حد ہوگی جو انسان چھو سکتا ہے، اس کے بعد اگر یہ مقدار 500 گیگا ٹن تک پہنچی تو ہم وہ حد عبور  کر جائیں گے جسے عبور نہیں کر ناچاہئے۔ تمام تر منظرناموں کا جائزہ لینے کے بعد، اس تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ رواں صدی کے آخر تک ہم اس حد کو چھو لیں گے یا پھر یہ حد عبور کر چکے ہوں گے۔

پروفیسر روتھمن کا کہنا ہے کہ اگرچہ ہمیں خطرناک صورتحال کا سامنا ہے لیکن ایسا نہیں ہے کہ 2100ء تک پہنچتے ہی تباہی شروع ہوجائے گی، تباہی کا سلسلہ شروع ہوجائے گا لیکن اس کے نقصانات 10 ہزار سال میں مکمل ہوں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انتباہ کا مقصد یہ نہیں کہ اگلے ہی دن تباہی شروع ہوجائے گی، اس کا مقصد آئندہ کیلئے تیاری کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے تیاری نہ کی تو کاربن سائیکل ایسے مرحلے میں داخل ہوجائے گی جو غیر مستحکم ہوگی اور یہ ناقابل پیشگوئی ہوجائے گی۔ ارضیاتی لحاظ سے اس صورتحال کو عظیم معدومیت قرار دیا جاتا ہے۔

تازہ ترین