• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیوبا کا امریکا پر جدید صوتی ہتھیار سے حملہ، 21سفارتکار متاثر، ماہرین پریشان

کراچی (نیوز ڈیسک) کیوبا میں امریکی سفارت کاروں پر جدید ترین صوتی ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے حملہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے اور معلوم ہوا ہے کہ کم از کم 21 امریکی سفارت کاروں کے ساتھ دیگر ملکوں کے سفارت کار بھی متاثر ہوئے ہیں۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی ماہرین تاحال یہ نہیں جان پائے کہ حملے کیلئے کون سی ٹیکنالوجی استعمال کی گئی تھی۔ ایک متاثرہ امریکی سفیر نے کیوبا سے امریکا واپسی پر بتایا کہ وہ کمرے میں سو رہا تھا کہ اچانک تیز فریکوئنسی کی آواز سے اس کی آنکھ کھل گئی اور آواز کی وجہ سے شدید  بے چینی محسوس ہونے لگی۔

تاہم جیسے ہی وہ اپنے بستر سے اٹھ کر دوسرے کمرے میں پہنچا تو یہ آواز بند ہوگئی۔ امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اس حملے کے بعد امریکا نے کیوبا میں اپنا سفارت خانہ بند کرنے پر غور شروع کر دیا ہے جبکہ اتوار کو امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کہہ چکے ہیں کہ عجیب اور ناقابل وضاحت واقعے کے بعد امریکا کیوبا کے دارالحکومت ہوانا میں اپنا سفارت خانہ بند کرنے پر غور کر رہا ہے۔ 21 متاثرہ امریکی سفارت کاروں میں سے کچھ کو سماعت میں مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ کچھ کو اس حملے کے بعد سر درد، چکر اور کان میں گھنٹیاں بجنے کی آواز سنائی دینے کی شکایت ہے۔

کچھ کو مختلف چیزوں اور باتوں پر توجہ دینے اور معمولی باتیں یاد کرنے میں مسائل کا سامنا ہے۔ امریکی رپورٹ کے مطابق کچھ متاثرین کو ان کے کمرے کے صرف ایک حصے میں عجیب لیکن تیز فریکوئنسی کی آواز سنائی دی جبکہ دیگر حصوں میں ایسا کچھ نہیں تھا۔ امریکی حکام نے اب تک کسی ملزم یا پھر کسی ڈیوائس کی نشاندہی نہیں کی تاہم ان کا کہنا ہے کہ یہ کوئی سونک ڈیوائس یا الیکٹرومیگنیٹک ویپن ہوسکتا ہے جسے استعمال کرتے ہوئے امریکی سفارت کاروں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

تازہ ترین