• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لائن لاسز والے علاقوں میں 8 تا 14گھنٹے لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے،عابد شیر علی

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) ایوان بالا کو بتایا گیا کہ ملک میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ ایک سے دو گھنٹے کا رہ گیا ہے تاہم جہاں لائن لاسز زیادہ ہیں وہاں 8تا 14گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے۔ جمعرات کو سینٹ میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر مملکت عابد شیر علی نے سنیٹر طاہر حسین مشہدی کے سوال کے جواب میں بتایا کہ نیشنل انرجی پالیسی کمیٹی کے نام سے کوئی کمیٹی وجود نہیں رکھتی۔

ملک میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ ایک سے دو گھنٹے رہ گیا ہے مگر جہاں لائن لاسز ہیں وہاں 8تا 14گھنٹے تک کی لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے، نومبر دسمبر میں لوڈ شیڈنگ نہیں ہو گی، سینٹر اعظم خان سواتی کے بھارہ کہو ہائوسنگ سکیم کے حوالے سے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اکرم خان درانی نے بتایا کہ فیڈرل گورنمنٹ کے ملازمین کو الاٹمنٹ کے اندراج کیلئے رکن سازی کی فیز ون کی مہم 2009میں شروع ہوئی جہاں رضامندی کے خطوط کا اجراء اپریل 2015ء میں شروع ہوا منصوبے میں تاخیر کی وجہ سپریم کورٹ نے جون 2009میں زمین کی خریداری پر ازخود نوٹس لیا تھا اور کیس کو 27فروری 2013میں نمٹا دیا۔

سینٹر طلحہ محمود کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر زاہد حامد نے وزارت قانون و انصاف اور اس کے ملحقہ محکموں ، ماتحت اداروں کے افسران جنہوں نے گزشتہ تین سالوں کے دوران غیرملکی سرکاری دوروں پر بھیجا گیا ان کی تفصیلات سے ایوان کو آگاہ کیا۔سینٹر طلحہ محمود کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران  وزارت انسانی حقوق اور اس کے ذیلی اداروں کے 36افسران کو بیرون ملک سرکاری دوروں پر بھجوایا گیا،سنیٹر اعظم خان سواتی کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اکرم خان درانی نے کہاکہ سپریم کورٹ کے ججز کی رہائش گاہوں ، ریسٹ ہائوسزاور سب ہائوسز کی مرمت وغیرہ پر 33کروڑ 73لاکھ روپے خرچ ہوئے جبکہ سپریم کورٹ آف پاکستان اسلام آباد کے دفاتر اور عمارتوں وغیرہ کی مرمت پر 12کروڑ جبکہ وزیراعظم ہائوس وغیرہ کی مرمت کیلئے 7کروڑ 95لاکھ روپے  جبکہ وزیراعظم سیکرٹریٹ وغیرہ کی مرمت پر 4کروڑ 98لاکھ روپے خرچ ہوئے، جبکہ مجموعی طور پر سرکاری رہائش گاہوں ایک ارب روپے سے زیادہ خرچ ہوئے ، سینٹر نوابزادہ سیف اللہ مگسی کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اکرم خان درانی نے کہا کہ سرکاری ملازمین کیلئے رہائش گاہوں کی بہت زیادہ ضرورت ہے پچھلے 15سال سے کیبنٹ کی طرف سے نئے گھروں کی تعمیر پر پابندی ہے ، سرکاری ملازمین کی رینٹل سیلنگ میں 70فیصد اضافے کے لئے سمری بذریعہ فنانس ڈویژن وزیراعظم کو پیش کر دی ہے ، سینٹ میرا ساتھ دے ، 70فیصد اضافہ ہونے سے کوئی افسر سرکاری گھر نہیں لے گا، سینٹر تاج حیدر کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اکرم درانی نے بتایا کہ فیز ٹو ایکسٹینشن کی رکنیت سازی مہم کی درخواستیں جولائی 2017کے دوران بنکوں کے ذریعے طلب کی گئی یہ درخواستیں اب عسکری بنک اور بنک آف پنجاب کے ذریعے وصول کی جا رہی ہیں،سینٹر طاہر حسین مشہدی نے ضمنی سوال پر کہا کہ ایک آدمی کو 38لاکھ روپے دیئے جا رہے ہیں جس نے خود ہی پے پیکیج منظور کر لیا ہے اس کے جواب میں وزیر مملکت نے بتایا کہ 1974کے مارکیٹنگ ایکٹ میں یہ شق ہے کہ جہاں بورڈ آف ڈائریکٹر و مینجمنٹ نہیں تو پھر کرنٹ ایم ڈی بورڈ کی سربراہی کرسکے گا ، اس کو پارلیمینٹ تبدیل بھی کرسکتی ہے ۔

تازہ ترین