• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فیڈرل پبلک سروس کمیشن میں تبدیلوں کی ضرورت ہے،سینیٹرز

اسلام آباد (نمائندہ جنگ)سینٹ میں گزشتہ روز فیڈرل پبلک کمیشن کی سالانہ رپورٹ 2017 پر بحث و توجہ دلائو نوٹس کے دوران ارکان نے اس بات پر زور دیا کہ کمیشن میں وقت کے مطابق تبدیلیوں کی ضرورت ہے امتحانات کے طریقوں پر نظر ثانی کرنے کے علاوہ اس میں ریٹائرڈ لوگوں کی جگہ نئے لوگ بھرتی کئے جائیں نصاب کو وقت کے مطابق جدید بنایا جائے۔ کمیشن کے ممبران اور چیئرمین ریٹائرڈ افسران نہیں ہونے چاہیں۔ اعظم سواتی نے کہا پبلک سروس کمیشن کااہم کردار ہے اور سول سروس کے مستقبل  میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے انہوں نے امتحانات کے بارے میں کہا صرف امتحانات 3.1 فیصد امیدو ار کا میا ب قرار دیئے جاتے ہیں۔

کسی بھی امتحا نا ت میں بین الاقوامی ٹرینڈ کو بھی مد نظر رکھنا چاہئے ۔سینٹر عبدالقیوم نے کہا کمیشن کی کارکردگی کو بہتر کرنے کے لئے اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنا ہوگی۔ چناؤ کا طریقہ صرف تعلیمی قابلیت نہ ہو ۔اس کے اندر سوشل سروس کا رویہ اورعوامی خدمت کا جذبہ کو بھی دیکھا جائے ۔فیڈرل پبلک سروس کمیشن میں بھی اصلاحات کی ضرورت ہے 22 سال پہلے کا کورس چل رہا ہے۔شبلی فراز نے کہاکمیشن میں  ریٹائرڈ لوگ ہوتے ہیں ان میں کوئی موٹیویشن نہیں ہوتی چناؤ کا طریقہ بہت طویل ہے۔ ہمارے ہاں امتحانات کا نظام انتہائی ناقص ہے ۔ڈاکٹر جمالدینی نے کہا ہمارے ہاں امتحانات کا معیار کمزور ہوتا جارہا ہے یہاں ایڈمنسٹریشن اور کسٹم میں جانے کو ترجیح دی جارہی ہے کامیاب امیدواروں کا تناسب ہر سال گر رہا ہے ۔

تاج حیدر نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا ہمارے ہاں سول اکیڈمی میں یہ پڑھایا جاتا ہے کہ آپ حکمران ہیں رپورٹ میں زوال پذیر ہونے کی نشاندہی کی گئی یہ عمارت جتنی جلدی گرے گی اتنی جلدی نئی بنے گی ۔مظفر حسین شاہ نے بحث میں حصہ لیے ہوئے کہا رپورٹ کاایوان میں پیش کرنے کا مقصد یہ ہے کہ کیا کمیشن اپنے فرائض درست انجام دے رہا ہے۔ کیا وہاں پڑھائے جانے والے مضامین وقت کی ضرورت کے مطابق ہیں ۔دریں اثناء  ہوئے وفاقی وزیر قانون و انصاف زاہد حامد نے کہا ہے کہ نیشنل سیونگز  کی تمام برانچز کو آٹومیٹ کیا جا رہا ہے ، آٹومیشن پراجیکٹ کے فیز تھری منصوبے میں 350برانچزآٹومیٹ ہونگی جس میں پہلے پراجیکٹ میں کام کرنے والے ملازمین کو حق ہوگا کہ وہ اس میں اپلائی کر سکیں گے اور ان کو ترجیح دی جائے گی۔

چیئرمین سینٹ نے وفاقی وزیر کے جواب کے بعد توجہ دلائو نوٹس نمٹا دیا۔سینٹ میں فیڈرل پبلک کمیشن کی رپورٹ پر بحث کرتے ہوئے سینٹرسحر کامران نے کہا کہ ان امتحانات کیلئے اکیڈمیز اور کوچنگ سنٹرز  بن گئے ہیں ان کی فیسیں بہت زیادہ رکھی گئی ہیں۔سنیٹرمحسن عزیز نے کہا کہ فیڈرل پبلک سروس کمیشن کابھی وہی حال ہے جو دیگراداروں کا ہے۔ ریٹائرڈ بیوروکریٹ اپنے اثرورسوخ سے اس کمیشن کے چیئرمین بن جاتے ہیں۔ اس شعبے کے اہل لوگ آگے نہیں آسکتے۔ سینٹرنعمان وزیرخٹک نے کہا کہ ملک کو سیاستدان اور  بیوروکریٹ چلاتے ہیں۔ ایک زمانے میں کرپشن پر بیوروکریٹ کو ملازمت سے فارغ بھی کیاجاتاتھا اب یہ لوگ بااثر ہیں۔ فیڈرل پبلک سروس کمیشن میں بنیادی طورپرکئی تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔ تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے وفاقی وزیرشیخ آفتاب احمد نے کہا کہ پبلک سروس کمیشن پاکستان کے بننے کے بعد فوری طورپر بنایا گیا تھاتاکہ ملک کو چلایاجاسکے۔

چیئرمین نے کہا کہ تمام ممبرز کی آراء کو مدنظر رکھتےہوئے سینٹ کی ایک خصوصی کمیٹی بنائی جائے جو سفارشات تیارکرے اور ہائوس میں لیڈرآف دی ہائوس اوراپوزیشن لیڈرکی مشاورت سے8رکنی کمیٹی بنای جائے گی۔ 4کاحکومت اور4کا اپوزیشن سے تعلق ہوگا۔ دریں اثناءایوان بالا میں سینٹر تاج حیدر نے توجہ دلائو نوٹس پیش کیا کہ اسلام آباد میں ڈینگی کی وباء پھیل گئی اور اس کو حکومت روکنے میں ناکام ہو چکی ہے۔

توجہ دلائو نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت ڈاکٹر درشن نے کہا کہ اسلام آباد میں گزشتہ سال 725 کیس سامنے آئے تھے اور اب 46 کیسز ہیں۔18ویں ترمیم کے بعد یہ مسئلہ صوبائی ہو چکا ہے۔ وفاقی وزیر ماحولیات سینٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ کراچی میں بھینس کالونی ہے جہاں 6 لاکھ بھینس ہیں ان کا فضلہ12لاکھ ٹن روزانہ ہے۔ اس سے 25 میگاواٹ بجلی پیدا ہوسکتی ہے لیکن ہم سمندر میں پھینک دیتے ہیں ہمیں اپنے گھر صاف کرنے کی عادت نہیں ہے، یہ سیریس ایشو ہیں،ڈینگی گرمی کی وجہ سے ہے۔ پوری دنیا میں گرمی زیادہ ہوگئی ہے۔ جس کے بعد چیئرمین میاں رضا ربانی نے اجلاس آج22 اگست صبح 10 بجے تک ملتوی کردیا ۔دریں اثناءچیئرمین سینٹ  میاں رضا ربانی نے مشترکہ مفادات کونسل کی از سر نو تشکیل کے حوالے سےسنیٹر  سحر کامران کی منظور شدہ تحریک التواء معلومات درست نہ ہونے کی بناء پرڈراپ کر دی۔

تازہ ترین