• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مقبوضہ کشمیر ، بھارتی ایجنٹوں کا وزیر کے قافلے پر دستی بم حملہ، 3ہلاک

سرینگر (جنگ نیوز) مقبوضہ کشمیر میں کٹھ پتلی ریاستی وزیر کے قافلے پر دستی بم کے حملے میں 3افراد ہلاک اور 39 زخمی ،دستی بم حملے کے بعد قابض پولیس کی اندھا دھند فائرنگ ،کئی راہ گیر زخمی ، حملہ ترال میں ہوا ، ترال کے سب ڈسٹرکٹ اسپتال کے باہر، پولیس کی کارروائی کے خلاف سیکڑوں افراد کا احتجاجی مظاہرہ، بھارت اور سی آر پی ایف کے خلاف نعرے لگائے، حزب المجاہدین نے شہری علاقے میں دستی بم حملے کا الزام بھارتی خفیہ ایجنسیوں پر عائد کردیا، دھماکا ترال کے مرکزی بس اڈے کے باہر مصروف شاہراہ پر ہوا ، خاتون سمیت دو افراد موقع پر ہلاک ہوئے جبکہ تیسرے شخص نے اسپتال میں دوران علاج دم توڑا ۔ تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں ریاستی وزیر کے قافلے پر دستی بم حملے میں 3افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ۔

قابض حکام کے مطابق مُشتبہ افرادنے جمعرات کو دارالحکومت سری نگر سے 45 کلو میٹر جنوب میں واقع ترال قصبے میںمقبوضہ کشمیر کے وزیرِ تعمیرات سید نعیم اختر اندرابی کے قافلے کو دستی بم سے نشانہ بنایا۔دستی بم ترال کے مرکزی بس اڈے کے باہر ایک مصروف سڑک پر گر کر پھٹا اور اس کی زد میں آکر ایک خاتون سمیت دو شہری موقع ہی پر ہلاک ہوگئے جب کہ 40 افراد جن میں بھارت کی وفاقی پولیس فورس ʼسی آر پی ایف کے سات اہلکار بھی شامل ہیں زخمی ہوئے۔زخمیوں میں سے ایک اور شہری بعد ازاں اسپتال میں چل بسا۔

مارے گئے افراد کی شناخت غلام نبی پراگ، محمد اقبال خان اور پِنٹی کور کے ناموں سے کی گئی ہے۔البتہ پولیس نے صرف دو شہریوں کے مارے جانے کی تصدیق کی ہے۔ لیکن ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دستی بم کے دھماکے میں تین شہری مارے گئے ۔ واقعے میں وزیر کے کارواں میں شامل دو گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا اور ان میں سوار دو سرکاری انجینئر اور اُن کا ایک ڈرائیور بھی زخمی ہوگئے۔مقامی لوگوں نے الزام لگایا ہے کہ دستی بم کے حملے کے بعد پولیس اہلکاروں نے اندھا دھند گولیاں اور چھرے چلائے جس کے نتیجے میں کئی راہ گیر زخمی ہوگئے۔سیکڑوں مشتعل افراد نے ترال کے سب ڈسٹرکٹ اسپتال کے باہر، جہاں زخمیوں کو داخل کرایا گیا ہے، پولیس کی کارروائی کے خلاف مظاہرہ کیا اور بھارت اور سی آر پی ایف کے خلاف نعرے لگائے۔

اگرچہ قابض حکام نے اس الزام کی تردید کی ہے لیکن سری نگر کے مرکزی سرکاری اسپتال ʼسری مہاراجہ ہری سنگھ اسپتال میں ترال واقعے میں زخمی ہونے والے ایسے کم از کم نصف درجن افراد کو لایا گیا ہے جنہیں اسپتال کے ایک اہلکار کے مطابق چھرے لگے ہیں۔تاہم چیف میڈیکل افسر کا کہنا ہے کہ ان افراد کو دستی بم کے ذرے لگنے سے زخم آئے ہیں۔واقعے کے بعد سکیورٹی فورسز کے دستوں نے ترال کے ایک وسیع علاقے کو گھیرے میں لے کر حملہ آوروں کی تلاش شروع کردی ہے۔ تاحال دھماکے کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی ہے۔

لیکن کشمیر میں سرگرم سب سے بڑی عسکری تنظیم حزب المجاہدین نے جسے حال ہی میں وزارت خارجہ نے عالمی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا ہے، نے الزام لگایا ہے کہ مصروف شہری علاقے میں دستی بم کے حملے میں بھارتی خفیہ ایجنسیاں خود ملوث ہیں۔دریں اثنا بھارتی فوج، مقامی پولیس کے عسکریت مخالف اسپیشل آپریشنز گروپ اور ʼسی آر پی ایف نے وادی کشمیر کو ریاست کے جموں خطے سے علیحدہ کرنے والے سلسلۂ کوہ ʼپیر پنجال کے علاقے بانہال میں وسیع پیمانے پر آپریشن شروع کردیا ہے۔حکام کے مطابق اُنہیں بانہال کے تین ایسے نوجوانوں کی تلاش ہے جن پر بدھ کی شام بھارتی فوجی دستوں پر کیے گئے حملے میں ملوث ہونے کا شبہ ہے۔

تازہ ترین