• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لگتا ہے قانون کہیں سے کاپی پیسٹ کیاگیا، کے پی کے کا بلدیاتی نظام غلطیوں سےبھرپور ہے،چیف جسٹس

اسلام آباد(جنگ رپورٹر)عدالت عظمیٰ نے خیبر پختونخوا میں صوبائی حکومت کی جانب سے ’’ فلور کراسنگ روکنے کے لئے‘‘ خیبر پختونخواء لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 میں شامل کی گئی دفعہ 78اے کے حوالے سے مقدمہ کی سماعت کے دوران وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا ہے جبکہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ خیبر پختونخوا کا بلدیاتی نظام غلطیوں سے بھرپور ہے،لگتا ہے جلد بازی میں قانون کہیں سے کاپی پیسٹ کیا گیا ہے، کسی نے تفصیل سے بلدیاتی قانون کا جائزہ ہی نہیں لیاہے۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل تین رکنی بنچ نے جمعہ کو پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیلوں کی سماعت کی تو جمعیت العلمائے اسلام کے وکیل کامران مرتضیٰ پیش ہوئے،چیف جسٹس نے ان سے استفسار کیا کہ اگرچہ فلور کراسنگ غلط چیز ہے لیکن آپ کی موکل جماعت جمعیت العلمائے اسلام کی جانب سے ممبران کو جو ڈائریکشن دی گئی تھی وہ کہاں ہے؟ کیا وہ تحریری تھی یا زبانی؟کیا آپ کے منتخب ممبران کے کاغذات نامزدگی کے ساتھ پارٹی ٹکٹ بھی لف تھا؟کیا کسی پارٹی کے ذمہ دار کا کوئی حلفیہ بیان نچلے فورم پر بھی موجود ہے کہ ہم نے ممبران کو زبانی طور پر یہ مخصوص ہدایت کی ہے کہ فلاں امیدوار برائے ناظم یا نائب ناظم کو ووٹ دینا ہے؟جس پر فاضل وکیل نے کہا کہ چونکہ ان کی جماعت ہی کے امیدوار صلاح الدین ناظم جبکہ سمیع اللہ نائب ناظم کی نشست کے لئے امیدوار تھے اس لئے قواعد کے مطابق نہ تو ٹکٹ نہ ہی کسی زبانی یا تحریر ی ہدایت کی ضرورت تھی۔

انہوں نے کہاکہ اپیل کنندگان نے پارٹی کی ہدایات کے باوجود مخالف پارٹی کے امیدواروں کو ووٹ دیئے تھے جس پر جے یو آئی کے پارٹی سربراہ کی جانب سے جاری کئے گئے ڈیکلریشن پر الیکشن کمیشن نے جے یو آئی لکی مروت کی ضلع کونسل کے پانچ ممبران کو ڈی نوٹیفائی کردیا ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ریکارڈ پر ایسی کوئی ہدایات موجود نہیں ہیں،جب پارٹی نے ایسی کوئی ہدایات ہی جاری نہیں کی تو اسے خلاف ورزی کس طرح مانا جائے ؟ جس پر فاضل وکیل نے عدالت کو بتایا پاکستان تحریک انصاف نے بھی خیبر پختونخوا لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 میں شامل کی گئی دفعہ 78اے کے تحت ہی ضلع ناظم ایبٹ آباد کو پارٹی سے نکالا ہے ،چیف جسٹس نے مزید کہا کہ لگتا ہے کہ ان کی کوشش تھی کہ جلد ازجلد الیکشن کرائے جائیں،لکی مروت میں جے یو آئی کا امیدوار کون تھا یہ بھی واضح نہیں ہے؟ جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیئے کہ پارٹی کا امیدوار ہی نہ ہو تو ووٹ دینے والا آزاد ہوتا ہے۔

یاد رہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں مقامی حکومتوں کےانتخابات میں جمعیت العلمائے اسلام کے لکی مروت پانچ اراکین اور ایبٹ آباد پی ٹی آئی کے ایک دھڑے کے اراکین نے پارٹی پالیسی کے خلاف 30اگست کو آزاد مرضی سے تحصیل اور ضلع کونسل کے ناظمین اور نائب ناظمین کو ووٹ دیئے تھے،جس پرجمعیت العلمائے اسلام اور پی ٹی آئی کے سربراہان کے ڈیکلریشن پر انہیں الیکشن کمیشن نے ڈی سیٹ کردیا تھا جس کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں اپیلیں دائر کی گئیں تو فاضل عدالت نے وہ اپیلیں بھی خارج کردیں جس کے خلاف متاثرہ افراد نے سپریم کورٹ میں اپیلیں دائر کرکھی ہیں۔

تازہ ترین