• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاسی منظرنامہ،پولیٹکل پارٹیز ایکٹ میں ترمیم کی منظوری اسٹرٹیجک فیصلے سے کم نہیں

 اسلام آباد (طاہر خلیل) سوشل میڈیا پر پرجوش جذبات سے معمور بحث چل رہی ہے کہ ملک میں سیاسی بھگڈر شروع ہو چکی ہے ، فریقین دلائل کے ساتھ نہایت عامیانہ لب و لہجہ اختیار کئے ہوئے ہیں اور مسلم لیگ (ن) کے بعض مخالفین تو دوٹوک کہہ رہے ہیں کہ میاں صاحب کی واپسی ، سوال پید انہیں ہوتا، سماجی رابطے کی ایسی مہمات کا انجام کیا ہوتا ہے ؟ یہ  ہر کسی کو علم ہے لیکن  ایوان بالا نے جہاںحکمران جماعت عددی اکثریت کے اعتبار سے کمزور پوزیشن میں ہے، جمعہ کو ایک ہی جست میں میاں صاحب کی نہ صرف سیاست میں بلکہ اپنی جماعت کی سربراہی سنبھالنے اور اسکے ذریعے فیصلہ سازی میں بھرپور کردار ادا کرنے کی راہ ہموار کر دی ۔

جمعہ کو جب سینیٹ سے انتخابی اصلاحات بل کی منظوری کا مرحلہ آیا تو بڑی اپوزیشن جماعت پیپلزپارٹی کےا راکین کم تعداد میں تھےجبکہ پی پی پی کی اتحادی ایم کیوایم کے ارکان کی تعداد بھی قلیل تھی۔ حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے جو سینیٹ میں اقلیتی پوزیشن میں ہے، اپوزیشن کی کمزوری سے خوب فائدہ اٹھایا، وزیر قانون زاہد حامد کے ساتھ قائد ایوان راجہ ظفرالحق اور مسلم لیگ (ن) کے قائم مقام صدر سینیٹر سردار یعقوب ناصر اس سٹرٹیجک موقع سے فائدہ اٹھا کر ایسا بل سینیٹ سے منظور کرانے میں کامیاب ہوگئے جس سے نواز شریف کی مسلم لیگ (ن) کی دوبارہ سربراہی سنبھالنے کی راہ ہموار ہوگئی ۔

اور اس ترمیم کو صرف ایک ووٹ کی اکثریت سے منظور کر لیا کہ ’’کوئی شخص جو سرکاری ملازم نہ ہو وہ سیاسی جماعت بنا سکتا اور اس کا سربراہ بن سکتا ہے ‘‘۔جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں چیئرمین رضاربانی نےا علیٰ اخلاقی معیار قائم کئے ۔ وزیرقانون ایک ترمیم میں مزید ترمیم لانا چاہتے تھے ۔ رضاربانی نے رولز 105کا حوالہ دیا کہ ترمیم پر ترمیم نہیں آ سکتی تاہم اسکی اجازت دینا چیئرمین کی صوابدید ہے ۔

زاہد حامد کے اصرار پر یہ معاملہ جب ایوان کے سامنے پیش ہوا تو اس وقت دلچسپ صورت حال سامنے آگئی کہ اقلیت میں ہونے کے باوجود حکمران جماعت فتح یاب ہو گئی اور ایوان کی اکثریت نے چیئرمین سینیٹ کے فیصلے سے اتفاق نہیں کیا اوروزیرقانون کو ترمیم پیش کرنے کی اجازت مل گئی ۔رضاربانی نے کوئی لمحہ ضائع کئے بغیر اخلاقیات کے اعلیٰ معیار قائم کئے جس کی ہماری حالیہ پارلیمانی تاریخ میں مثال نہیں ملتی اور یہ کہہ کر فوراًچیئرمین کی نشست چھوڑ دی کہ اکثریت نے میری رولنگ کیخلاف فیصلہ دیا حالانکہ وہ ڈھیٹ بن کر اس بل پر مزید کارروائی چلا سکتے تھے ۔ اس کے بعد باقی کارروائی ڈپٹی چیئرمین کی سربراہی میں مکمل کی گئی ۔پولیٹکل پارٹیز ایکٹ میں ترمیم کی ایوان بالا سے منظوری پاکستانی سیاست میں اہم سٹرٹیجک فیصلے سے کم نہیں۔

تازہ ترین