• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سانحہ ماڈل ٹائون رپورٹ، قانون کا صحیح احاطہ نہیں ہوا،ترجمان پنجاب حکومت

کراچی(ٹی وی رپورٹ )جیو نیوز کے مارننگ شو’’جیو پاکستان‘‘ میں  گفتگو کرتے ہوئے ترجمان حکومت پنجاب ملک احمد خان نے  کہا کہ سانحہ  ماڈل ٹائون رپورٹ سے متعلق  جسٹس مظاہرعلی اکبر نقوی  نے شایدیہ فیصلہ دیتے ہوئے قانون کا صحیح احاطہ نہیں کیاان کی یہ قانون کی تشریح ہمارے نزدیک درست نہیں ہے اس لئے تو ہم انٹرا کورٹ اپیل میں جارہے ہیں  ۔پاکستان پیپلزپارٹی (ورکرز)کے سربراہ  صفدر عباسی نے کہا کہ بینظیربھٹو کےبلیک بیری کی فرانزک ہوئی،آخری دن کا ریکارڈ غائب ہے قتل کیس میں پرویز مشرف نے جو سوالات اٹھائے جوالزامات لگائے ہیں آصف زرداری کی ذمہ داری  ہے  وہ ان کا  جواب دیں۔

سینئر تجزیہ کار عادل نجم نے کہا کہ وزیراعظم نے جنرل اسمبلی میں اپنے موقف کا اظہار کھل کر کیا۔بھارتی صحافی جاوید انصاری نے کہا کہ دو بھارتی صحافیوں کے قتل پربہت تشویش پائی جاتی ہےایسے واقعات کا حکومت کوجیسا نوٹس لینا چاہئے تھا وہ نہیں لیا گیا۔ موسیقی کے استاد نفیس احمد نے بھی گفتگو میں حصہ لیا۔ ملک احمد خان نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری کے گزشتہ تین سال سے ایک موقف رہا ہے انہوں نے وہ اپنا سارا موقف خود ایکprivate complaint میں جو کے ان کا حق تھاانہوں نے ساری سرکاری تفتیش کو ایک طرف چھوڑااور ایک private complaintانسداد دہشت گردی عدالت میں فائل کردی اور وہ مقدمہ چل رہا ہے جہاں پر وہ اپنے ثبوت بھی دے رہے ہیں ان کا دوسرا مطالبہ یہ ہے کے جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ کواسی تحقیقات کا حصہ بنایا جائے جس تحقیقات کو وہ خود روک چکے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ابھی عدالت جو کہہ رہی ہے اس کے اندر بالکل کلیئر کٹ ہمیں نظر آرہا ہے کے عدالت نے جوproprietary demand کردی تھی جو قانون کی منشا تھی عدالت نے اس کو نظر انداز کیا۔انہوں نے کہا کہ انکوائری رپورٹ کوپبلک نہ کرنے کا فیصلہ یہ میرا یامیاں شہباز شریف کایا رانا ثناء اللہ یا مسئلہ لیگ ن کا نہیں ہے یہ تو قانون کے تابع طریقہ کار ایسے ہے کے جو بھی انکوائریز اینڈ کمیشن ایکٹ کے تحت رپورٹ تیار ہوگی وہ صرف حکومت کے مطالعہ کے لئے ہوگی وہ ایک fact finding رپورٹ ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ اگر یہ رپورٹ پبلک ہونی ہے تو پھر اس کے لئے پہلے اس قانون کو جو انکوائریز اینڈ کمیشن ایکٹ 1969 ء اس قانون کو آپ کو منسوخ کرنا پڑے گااور حکومت نہیں کرسکتی ۔سینئر تجزیہ کار عادل نجم نے کہا کہ وزیراعظم نے جنرل اسمبلی میں اپنے موقف کا اظہار کھل کر کیا خصوصاً کشمیر کے حوالے سے اگر آپ تقریر سنیں تو انہوں نے تقریباً17 مرتبہ کشمیر کا لفظ استعمال کیا14 بار انہوں نے بھارت کا لفظ استعمال کیاایک واضح ، سوچی سمجھی تقریر تھی جس کا مقصدیہ تھا کے دنیا پہ واضح کیا جائے کے پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ اور پاکستان کی سب سے بڑی ترجیح وہ کشمیر ہے اور بھارت کے حوالے سے ہے۔ افغانستان کے حوالے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے افغانستان اور امریکا کے حوالے سے جو بات کی وہ بھارت کے حوالے سے ہونے والی گفتگو سے کہیں زیادہ اہم ہے انہوں نے ایک مرتبہ پھر ٹرمپ صاحب کی گفتگو کا کافی کھل کر جواب دیاکہ ہم کسی ملک کا قربانی کابکرا نہیںبنیں گے ایک تشویشناک بات یہ ہے کے پاکستان، افغانستان اور امریکا کے رہنمائوں کی امریکا میں ملاقات ہونا تھی جو کے کسی وجہ سے نہیں ہوسکی جو کے ایک اہم خبر ہے انہوں نے کہا کہ ہمیں ضرورت ہے کے اپنے موقف کو بار بار صبر کے ساتھ دہرایا جائے تاکہ دنیا اس کو آہستہ آہستہ سمجھنا شروع کرے ۔جیو نیوز کے سینئر نمائندہ سیف الرحمن نے پیپلز پارٹی دور کے بجلی منصوبہ کے حوالے سے معلوم کئے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ 2008ء میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے 56 کروڑ ڈالر سے زائد کا یہ معاہدہ کیاکرائے کا بجلی گھر معاہدے کے تحت231 میگا وواٹ کی بجلی فراہم کرنے کا پابند تھامگر سسٹم میں بجلی کبھی بھی30,40 میگا واٹ سے اوپر نہیں جاتا تھاجہاں تک بات ہے بدعنوانی کی اس وقت کی حکومت پاکستان نے اس کے خلاف کسی فورم پر کوئی اعتراض نہیں کیاکے ہمیں بجلی معاہدہ سے کم مہیا کی جارہی ہے ۔پیپلزپارٹی کے رہنما صفدر عباسی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نے کبھی کسی کو قاتل قرار نہیں دیاہم یہ کہہ رہے تھے کے سوالا ت کے جوابات ضرور آنا چاہئیں تحقیقات اس قسم کی ہوں کے جس کے نتیجے میں حقیقی قاتلوں تک پہنچ سکیں انہوں نے کہا کہ میری نظر میں پرویز مشرف نے جو سوالات اٹھائے ہیں یقیناجواب آنا بہت ضروری ہے اور میں یہ سمجھتا ہوں کے سب سے زیادہ ذمہ داری آصف زرداری کی بنتی ہے کے وہ آئیں اور ان پر جو الزامات لگے ہیں ان کا وہ جواب دیں کیونکہ یہ چیزیں ایسی ہیں جو جو محترمہ بینظیر بھٹو کے کیس سے منسلک جتنے بھی معاملات رہے ہیں10 سال کے اند ر جو تحقیقات اور خاص طور پر جو پانچ سال جو پیپلز پارٹی کے تھے اس میں تحقیقات کی جو لیول تھی بڑی casual قسم کی تھی31 مارچ2008ء کو یوسف رضا گیلانی وزیراعظم بنتے ہیں اس کے بعد سوال سال چپ کر کے بیٹھے رہتے ہیں آپ نے پنجاب حکومت سے لے کرایف آئی اے کو مقدمہ منتقل کردیا اس کے بعد اس کو روک کے بیٹھے رہنایو این پر آپ نے زیادہ دارومدار کیااور یو این کی رپورٹ کے ساتھ بھی انہوں نے کیا حشر کیا۔بلیک بیری کی فرانزک ہوئی، آخری دن کا ریکارڈ غائب ہے۔ یو این کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ بیک اپ کارغائب ہوگئی وہ بی بی کی گاڑی سے پہلے نکل کر چلی گئی اور جس وقت حادثہ ہوا وہ بیک اپ کار وہاں موجود نہیں تھی انہوں نے کہا کہ 10 سال سے سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے مگر خالد شہنشاہ کے قتل کی تحقیقات نہیں ہوئیں جبکہ میر مرتضیٰ بھٹو کے قتل کی بھی تحقیقات نہیں کرائی گئیں ۔ایک سوال کے جواب میں مشرقی موسیقی کے امین استاد نفیس احمد نے کہا کہ میں نے بہت شوق سے فن کو سیکھا کسی مقام کو حاصل کرنے کے لئے 40,45 سال درکار ہوتے ہیں کسی بھی کام کو سیکھنے کو مقام حاصل کرنے کے لئے بہت عرصہ لگتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں بھارتی صحافی جاوید انصاری نے کہا کہ بھارتی صحافی گاوری لنکش کے ساتھ جوہوااس کو کہا جاسکتا ہے کے کافی ہندو انتہا پسند تنظیمیں شک کے دائرے میں ہیں لیکن دوسرے صحافی شانتوبھامی کے ساتھ ایسا کچھ نہیں تھا اگر کوئی آپ سے اختلاف رائے رکھ رہا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کے آپ اس کی جان لے لیں پچھلی دنوں ہونے والے ایسے واقعات پر بہت فکر مند ہیں۔جس طرح سے ایسے واقعات کا حکومت کو نوٹس لینا چاہئے تھا وہ نہیں لیا گیا۔ان واقعات پر تمام صحافتی تنظیمیں متحد ہیں اور مشترکہ طور پر احتجاج کریں گے اور ہندوستان کے ہوم منسٹر سے بھی ملاقات کریں گے ۔میزبان نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم پاکستان نے جنرل اسمبلی میں کشمیر کا مقدمہ دبنگ انداز میں پیش کردیااور کہا 7 لاکھ قابض بھارتی فوجی کشمیریوں کی حق خود ارادیت جدوجہد کو کچل رہے ہیں اور کشمیریوں پر مظالم ، جنگی جرائم کے مترادف اور جنیواکنونشن کی خلاف ورزی ہیں انسانی حقوق کی پامالیوں کی تحقیقات کے لئے انکوائری کمیشن بھیجا جائے بھارت کشمیریوں کی جدوجہد کو دبانے کے لئے مظالم ڈھا رہا ہے ۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کسی کے لئے قربانی کا بکرا بننے کے لئے تیار نہیں ہے دہشت گردوں کی جنت پاکستان نہیں افغانستان کے وہ علاقے ہیں جو طالبان کے کنٹرول میں ہیں وزیراعظم نے صاف کہا کہ وہ کسی کی جنگ اپنی سرزمین نہیں لا سکتے اس بات کی وضاحت وزیراعظم نے نیویارک میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بھی کی۔

تازہ ترین