کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ نے دو بزرگ بھائیوں کے درمیان جائیداد کے تنازع کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا، ہم بڑی بہن کو ماں اور بڑے بھائی کو باپ کے برابر سمجھتے ہیں۔ اچھا ہوتا آپ لوگوں کا باپ غریب ہوتا۔عدالت نے سماعت نومبر تک ملتوی کردی۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں قائم دو رکنی بینچ کے روبرو دو بزرگ بھائیوں کے درمیان جائیداد کی تقسیم میں تنازع کی سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے بھائیوں کا ا یک دوسرے کے خلاف مقدمات درج کرانے پر افسوس کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کیا کوئی آپ کے خاندان میں بڑا نہیں ہے جس پر دونوں کا اعتماد ہو؟ بڑے بھائی حامد میر نے عدالت میں بیان دیا کہ چھوٹا بھائی خاندان میں کسی کی نہیں مانتا۔ چیف جسٹس نے ریماکس دیے کہ ہم بڑی بہن کو ماں اور بڑے بھائی کو باپ کے برابر سمجھتے ہیں۔ اچھا ہوتا آپ لوگوں کا باپ غریب ہوتا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا یہ سب دولت قبر میں ساتھ لے جاؤ گے؟ مرنے کے بعد شاید آپ کی اولاد فاتحہ بھی نا پڑھوائے۔ بڑے بھائی حامد میر نے کہا کہ چھوٹے بھائی نے دستاویزات میں میری ولدیت بھی تبدیل کرادی۔
اسی لاکھ روپے کی جائیداد کی تقسیم کا تنازع چل رہا ہے، کئی برسوں سے عدالتوں کے چکر کاٹ رہا ہوں۔ چیف جسٹس نے ریماکس دیئے کہ وکلا ایسے کیسز کو لٹکانے کے بجائے دل پر پتھر رکھ کر صلح کرانے کی کوشش کیا کریں۔ دونوں بھائی کسی تیسرے فریق کو بٹھا کر جائیداد کی تقسیم کا حل نکالیں ورنہ قانون کے مطابق کارروائی کریں گے۔ چیف جسٹس نے سماعت نومبر تک ملتوی کردی۔