• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

راکھائن، انتہاپسندوں نے مزید مساجد اور گھر جلادیئے، برمی مسلمانوں کے حق میں آواز اٹھانے پر ینگون میں پاکستانی سفیر کی طلبی

کراچی (نیوز ڈیسک) میانمار کی ریاست راکھائن میں انتہا پسند بدھ بھکشوئوں اور فوجیوں نے مزید متعدد مسلمانوں کے گھروں اور مساجد کو بھی نذر آتش کردیا ہے، حالیہ پرتشدد واقعات موانگ دائو کے گائوں کیان چائونگ میں پیش آئے جہاں ایک مسجد کو بم دھماکے سے اڑا کر شہید کیا گیا جبکہ درجنوں گھروں کو آگ لگادی گئی، حکومتی اطلاعات کمیٹی کے مطابق جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب کیان چائونگ میں 20 گھروں کو نذر آتش کیا گیا، ان کے مطابق سیکورٹی اہلکار علاقے میں آگ لگائے جانے کے واقعے کی تفتیش کررہے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ آگ اس علاقے میں بھڑک اٹھی جسے پہلے نذر آتش کیا گیا تھا، حکومتی اعلامیہ کے مطابق جمعہ کی صبح ایک مسجد کے باہر بم دھماکا بھی کیا گیا، انہوں نے اس دھماکے کا الزام ’’دہشتگردوں‘‘ پر عائد کیا، حالیہ پرتشدد واقعات میانمار کی نام نہاد رہنما آنگ سوچی کے اس بیان کے بعد پیش آئے ہیں جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ میانمار کے سرحدی علاقے میں فوجی آپریشن بند کردیا گیا ہے، دوسری جانب اقوام متحدہ نے سیٹلائٹ تصاویر سے تصدیق کی ہے کہ میانمار کی ریاست راکھائن میں 200 دیہاتوں کو جلا کر راکھ کے ڈھیر میں تبدیل کردیا گیا ہے، اقوام متحدہ نے فوجی کریک ڈائون کو مسلمانوں کی نسل کشی قرار دیا ہے، دوسری جانب پاکستان کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے حق میں آواز اٹھانے پر برما نے ینگون میں پاکستانی سفیر کو طلب کرلیا ہے، میڈیارپورٹ کے مطابق روہنگیا مسلمانوں سے متعلق پاکستان کے بیان پر برما نے پاکستانی سفیر ڈاکٹر خالد میمن سے تحفظات کا اظہار کیا ہے، رواں ماہ کے آغاز میں پاکستان نے بھی برما کے سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام پر احتجاج ریکارڈ کرایا تھا اور مظالم روکنے کے لیے موثر اقدامات کا مطالبہ کیا تھا، میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی جاری ہے اور گزشتہ چند ماہ کے دوران خواتین اور بچوں سمیت سیکڑوں افراد مارے جاچکے ہیں جبکہ لاکھوں بنگلہ دیش نقل مکانی کرچکے ہیں، دنیا بھر میں روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کے خلاف غم وغصہ بڑھ رہا ہے اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، اس سے قبل مسلم ملک مالدیپ نے بھی روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کے خلاف احتجاجا میانمار سے تجارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا تھاجب کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹریس نے میانمار کو خبردار کیا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ کئے جانے والے سلوک کا سلسلہ جاری رہا تو پورا خطہ عدم استحکام کا شکار ہوجائے گا، انہوں نے روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کو نسل کشی قرار دیا تھا۔ 

تازہ ترین