• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم تھریسامے نے بریگزٹ پر جمود توڑ دیا، یورپی رہنمائوں کو دوستی کی یقین دہانی

فلورنس (نیوز ڈیسک) وزیراعظم تھریسا مے نے گزشتہ روز اٹلی کے شہر فلورنس میں یورپی یونین کے رہنمائوں سے خطاب کرتے ہوئے بریگزٹ پر جمود توڑ دیا، فلورنس میں یورپی رہنمائوں سے خطاب کرتے ہوئے تھریسا مے نے کہا کہ برطانیہ کو یورپی یونین کی رکنیت کے دوران کو کبھی اپنائیت کا احساس نہیں ہوا اس لئے مجبوراً ہمیں علیحدگی کا فیصلہ کرنا پڑا لیکن ہم یورپ میں ہی رہیں گے، وزیر اعظم کی اس تقریر کا مقصد پیر سے بریگزٹ پر شروع ہونے والے مجوزہ مذاکرات سے قبل اس حوالے سے طاری جمود کو توڑنا تھا۔

خیال کیا جاتا ہے کہ وزیر اعظم تھریسا مے مذاکرات کے دوران مارچ 2019کے بعد 2سال کی ٹرانزیشن مدت برقرار رکھنے کی حمایت کریں گی جبکہ برطانیہ اوریورپی یونین کے درمیان تجارت کا ایک مستقل معاہدہ بھی طے کیاجائے گا۔ ہوسکتاہے کہ اس میں اگلے 2سال کے دوران 20بلین یورو کم وبیش18 بلین پونڈ کی ادائیگی بھی شامل ہوگی۔ توقع کی جاتی ہے کہ فلورنس میں خطاب کے دوران وزیراعظم تھریسا مے اگلے 2سال کے دوران 20بلین یورو کم وبیش18 بلین پونڈ کی ادائیگی کی کھلی اور فراخدلانہ پیشکش کریں گی۔جس سے برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کی وجہ سے 2020تک پیداہونے والا یورپی یونین کے بجٹ کا خسارہ پورا ہوسکے گا۔

یہ توقع نہیں کی جارہی ہے کہ تھریسا مے اس بات کی بھی وضاحت کریں کہ برطانیہ درحقیقت کتنی رقم اد ا کرے گا بلکہ یہ رقم سنگل مارکیٹ تک رسائی کا حق حاصل کرنے کیلئے دی جائے گی،پہلے سے جاری کردہ تقریر کے مسودے کے مطابق وزیراعظم تھریسا مے یورپی یونین کے ارکان کو بتائیں گی کہ حتمی معاہدہ ہر ایک کے مفاد میں ہے ، اگر ہم ایسا کرلیتے ہیں تو یہ بات یورپ کی تاریخ میں لکھی جائے گی ،یہ صرف ہمارے درمیان اختلافات کی وجہ سے نہیں بلکہ ہمارے ویژن کی وجہ سے یاد رکھا جائے گا۔یہ ہمیں درپیش چیلنجوں کی وجہ سے نہیں بلکہ ان چیلنجوں پر قابو پانے کیلئے ہماری کاوشوں کی وجہ سے یاد رکھا جائے گا۔یہ معاہدہ ہمارے تعلقات کے خاتمے کی وجہ سے نہیںبلکہ نئے تعلقات کی ابتدا کی وجہ سے یاد رکھا جائے گا۔

توقع ہے کہ وہ کہیں گی کہ اگر برطانیہ اور یورپی یونین نئے تعلقات کے قیام کے حوالے سے تخلیقی اور تصوراتی ہوگی تو ہم اپنے مستقبل کے بارے میں پرامید ہوسکتے ہیں،تھریسا مے اس بات پرزور دیں گی کہ ہم سب کامفاد اسی میں ہے کہ مذاکرات کامیاب ہوجائیں، اس لئے میں سمجھتی ہوں کی یہ تبدیل پرسکون اور بہتر انداز میں مکمل کرنے کی ذمہ داری ہم سب پر مشترکہ طورپر عاید ہوتی ہے۔یہ صرف آج کے لوگوں کیلئے نہیں بلکہ اپنی اگلی نسلوں کیلئے بھی ہم جو ورثہ چھوڑ کرجائیں گے یہ ضروری ہے ۔20بلین یورو کی پیشکش کامطلب ہوگا کہ یورپی یونین کاکوئی ملک برطانیہ کی علیحدگی سے خود کو قلاش تصور نہیں کرے گا۔لیکن یہ یورپی یونین سے علیحدگی کے بل کاحصہ نہیں ہوگا۔بلکہ اس سے برطانیہ کے واجب الادا قرضوں اورواجبات کی ادائیگی کی جائے گی جس کا تعین یورپی یونین کے ساتھ مذاکرات میں کیاجائے گا۔جس کے معنی یہ ہیں کہ بریگزٹ کا حتمی بل بہت بڑا ہوسکتاہے۔

توقع ہے کہ وزیر اعظم برطانیہ میںموجود یورپی یونین کے کے شہریوں کے بارے میں بھی کچھ باتیں کریں گی۔یورپی یونین چاہتی ہے کہ ان کے شہریوںکو یورپی عدالت انصاف کا تحفظ حاصل رہے ، جبکہ برطانیہ کی خواہش ہے کہ ان کے ساتھ برطانوی قانون کے مطابق کارروائی کی جائے یہ بات مذاکرات میں ایک اہم نکتہ ہوگی،بریگزٹ کی چیف مذاکرات کار مائیکل بارنیئر کا کہنا ہے کہ وہ برطانیہ میں موجود یورپی شہریوں کے حقوق، علیحدگی سے متعلق بل اور شمالی آئر لینڈ کی سرحد اور سرد پانی کے حوالے سے واضح وعدوں کے منتظر ہیں، اس کے ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی واضح کردیاتھا کہ ان معاملات کو حل کئے بغیر کوئی ٹرانزیشن ڈیل نہیں ہوسکتی ۔

توقع ہے کہ بارنیئربعد میں تھریسا مے کی تقریر کے جواب میں تحریری جواب دیں گے، کنزرویٹو پارٹی کے یورپی یونین مخالف رکن پارلیمنٹ برنارڈ جینکن کاکہنا ہے کہ میں نہیں سمجھتا کہ وزیراعظم یورپی ساتھیوں کا کھلی بانہوں کے ساتھ خیر مقدم کریں گی۔کیونکہ علیحدگی کے بارے میں ابھی تک انھیں پوری طرح یقین نہیں آیا ہے وہ اس تقریر پر کافی سرد پانی ڈالیں گے، اور ایسا معلوم ہوتاہے کہ اس حوالے سے بہت کم پیشرفت ہوسکے گی۔ لیکن یہ بات یاد رہے کہ فرانس، جرمنی، اور اٹلی ڈیل کے بغیر ہماری علیحدگی کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل نہیں چاہتے، اور ہم یہ بات واضح کررہے ہیں کہ کافی پیش رفت ہوچکی ہے، اور اب وہ برطانیہ اور یورپی یونین کے تعلقات کے حوالے بھرپور مذاکرات کی جانب پیش رفت کرسکیں گے ۔جبکہ اب تک وہ اس معاملے پر بات کرنے سے انکار کرتے رہے ہیں۔

تازہ ترین