• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈیڑھ ارب انسانوں کا معاملہ ہے، ایم پیز کا وفد مقبوضہ کشمیر بھیجا جائے ، لندن میں کانفرنس

لندن (وقار زیدی) انٹرنیشنل میڈیا کانفرنس برائے کشمیر لندن میں منعقد ہوئی جس کے کئی سیشن منعقد ہوئے ،کانفرنس کا آغاز ممتاز کشمیری رہنما بیرسٹر عبدالمجید ترمبو نے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، یہ کانفرنس اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ کشمیر میڈیا کی توجہ چاہتا ہے، ڈیڑھ ارب انسانوں کا مستقبل اور امن مسئلہ کشمیر سے جڑا ہے۔ جہاں روزانہ کی بنیادوں پر انسانی حقوق کی پامالیاں ہو رہی ہے۔

چیئرمین آل پارٹیز کشمیر پارلیمانی کمیٹی کرس لزلی ایم پی کا کہنا تھا کہ یو کے کی حکومت اور پارٹیز کشمیر کے مسئلے کے حل کے لئے اپنا کردار ادا کریں، کشمیر کا مسئلہ برطانیہ کا ہی چھوڑا ہوا ہے اس لئے برطانیہ کا ایک کردار بنتا ہے، کرس لزلی ایم پی کا کہنا تھا کہ وہ کوشش کر رہے ہیں کہ برطانوی ممبرز آف پارلیمنٹ کا وفد مقبوضہ کشمیر میں بھیجا جائے جو اس بات کا جائزہ لے کہ اتنے بڑے پیمانے پر بھارتی افواج اور سیکورٹی فورسز کی موجودگی کی کیا وجوہات ہیں اور جس طرح خبریں میڈیا کے ذریعے آرہی ہیں کہ بڑے پیمانے پر لوگوں پر پیلٹ گنز کا استعمال کیا گیا ہے جس کی وجہ سے ان کی آنکھوں کی بینائی چلی گئی ہے، انہوں نے کہا کہ برطانوی پارلیمنٹ میں کشمیر کمیٹی کے زیر انتظام وہ سوشل میڈیا کا کشمیر پر ویب پیج بنا رہے ہیں تاکہ کشمیر کے حوالے سے جو بھی ممبران پارلیمنٹ کی سرگرمیاں ہوں وہ کشمیریوں اور دوسروں کو نظر آئیں۔ انہوں نے کہا کہ کمیونٹی میں موجود افراد اور گروپ بھی کشمیر کے حوالے سے اپنا اپنا سوشل گروپس بنائیں تاکہ مسئلہ کشمیر کے بارے میں لوگوں کو سمجھ آئے کہ کیا ہو رہا ہے ۔

ممتاز کشمیری لیڈر پروفیسر نذیر احمد شال نے اپنے خطاب میں کہا کہ مسائل اور تنازعات کے حل میں میڈیا کا بھرپور کردار ہے، کشمیر کے تنازع پر مغربی میڈیا نے توجہ نہیں دی ہے ، میڈیا کانفرنس کا مقصد ہی یہ ہے کہ کشمیر میڈیا کی توجہ چاہتا ہے، ایک طرف8لاکھ بھارتی افواج ہے اور دوسری طرف نہتے اور معصوم کشمیری ہیں جو بھارتی سیکورٹی فورسز کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر صبور نے سوال اٹھایا10لاکھ کشمیری برطانیہ میں رہتے ہیں جن کا یہ حق بنتا ہے کہ وہ برطانوی میڈیاز پر زور دیں کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے کیا کر رہے ہیں، یہ کشمیریوں کا حق بنتا ہے کہ اگر وہ اس مسئلے کا حل چاہتے ہیں تو سوشل میڈیا کااستعمال کریں۔

جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے راجہ ایوب راٹھور نے کہا کہ بی بی سی اپنی ڈاکومنٹری میں کشمیر کے اندر ہونے والی مظالم کی نشاندہی کرے کہ کس طرح کشمیر میں مظالم ہو رہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ تمام میڈیا ہائوسز کو کشمیر کے بارے میں رپورٹس شائع کرنی چاہئیں، پاکستان اور انڈیا اس وقت تک قریب نہیں آسکتے جب تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوتا کانفرنس میں بی بی سی کے ایڈیٹر اینڈ ڈائریکٹر جارج کیری وکٹوریہ سکوفیلڈ، جیو ٹی وی کے مرتضیٰ علی شاہ اور رابرٹ گلیمور ہائوس آف لارڈز کے رکن لارڈ ڈنکن، ممبر آف پارلیمنٹ کیلون ہوپکنز ایم پی، طاہر عزیز الجزیرہ سے اللہ سونومائی،ماسکو سے انانینہ کوزاری، بی بی سی سے ساجد اقبال، مارٹن ویٹ مین، لوٹن سائوتھ کے ممبر آف پارلیمنٹ گیون شوکر ایم پی، سردار عثمان، عتیق احمد، آکسفورڈ کے کونسلر الطاف جان، راجہ اسحٰق خان، کونسلر عاصمہ راٹھور، سابق ڈپٹی میئر جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے صدر راجہ ممتاز احمد راٹھور، سلائو سے سابق ممبر پارلیمنٹ رنجیت سنگھ، سردار حیات شاہین، مسلم کانفرنس کے سردار امجد عباسی،صبیحہ اکرم،ابیٹی کلرین،رنجیت سنگھ سرائے، ساجد یوسف اور دیگر شریک ہوئے اور کانفرنس کو اچھی کاوش قرار دیا،ان کا کہنا تھا کہ کشمیر پر مزید سیمینار منعقد کئے جائیں، کانفرنس میں موقف اختیار کیا گیا کہ کشمیر کا مسئلہ حل طلب ہے اور اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر1949سے موجود ہےجب کہ ایسٹ تیمور کا مسئلہ صرف چھ ہفتے میں حل کرلیا گیا، لیکن اقوام متحدہ کشمیر کے مسئلے کے حل کے لئے کوئی اقدامات نہیں اٹھا رہی۔ کانفرنس میں پاکستان میڈیا کے مبین چوہدری، شوکت ڈار، وحید اکبر، کل جماعتی کشمیر رابطہ کمیٹی کے صدر مفتی فضل احمد قادری اور دیگر افراد نے شرکت کی۔

تازہ ترین