• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جی ایم بی کی قانونی فتح کے بعد محکمہ ٹرانسپورٹ کی اُوبر کو لندن سے کاروبار سمیٹنے کی ہدایت

لندن (نیوز ڈیسک)جی ایم بی کی اوبر پر قانونی فتح کے بعد فیصلے کے نتیجے میں کمپنی ڈرائیوروں کی ملازمتوں کے حقوق اور پبلک سیفٹی پر اپنے ریکارڈ کا دفاع کرنے پر مجبور ہوگئی۔ ٹرانسپورٹ فار لندن (ٹی ایف ایل) کی جانب سے دارالحکومت میں آپریٹ کے لئے اوبر کے لائسنس کی تجدید سے گزشتہ روز انکار کئے جانے کے بعد ڈرائیوروں کی یونین ’’جی ایم بی‘‘ نے ورکرز کے حقوق اور مسافروں کی سیفٹی پر بہت بڑی تاریخی فتح حاصل کرلی ہے۔

اکتوبر 2016ء میں سینٹرل لندن ایمپلائمنٹ ٹریبونل نے جی ایم بی کے حق میں فیصلہ کرتے ہوئے قرار دیا تھا کہ اوبر کے ڈرائیورز سیلف ایمپلائیڈ نہیں ہیں مگر ورکرز کو بنیادی حقوق بشمول تعطیل کی اجرت، ضمانت شدہ کم سے کم اجرت اور وقفوں کا استحقاق حاصل ہے۔ پیر 18ستمبر 2017ء کو جی ایم بی اور گلوبل کنزیومر گروپ ’سم آف اس‘‘ نے 100,000دستخطوں کے ساتھ ایک پٹیشن سٹی ہال کو پیش کی جس میں ٹرانسپورٹ فار لندن (ٹی ایف ایل) سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ اوبر پر دبائو ڈالا جائے کہ وہ ورکرز کے حقوق کا احترام کرے یا لندن سے اپنا کاروبار سمیٹ لے۔

سان فرانسسکو کی 51بلین پونڈز کی مالک سب سے بڑی ٹرانسپورٹ فرم کو لندن میں آپریٹ کرنے کے لئے مئی 2017 میں لائسنس دیا گیا تھا جس میں چار ماہ کی توسیع 30ستمبر 2017کو ختم ہورہی ہے۔ لندن کے 72فیصد شہریوں کو یقین ہے کہ ٹی ایف ایل اوبر سے ضمانت طلب کرے گی۔ سم آف اس کے تحت یوگوو کی جانب سے لندن میں بالغان سے کئے گئے سروے کے مطابق اوبر کو کم سے کم اجرت اور اپنے ڈرائیوروں کے لئے تنخواہ کے ساتھ چھٹیوں کا حق دینا چاہئے۔ ٹی ایف ایل نے جی ایم بی کی پٹیشن پر سماعت کے بعد اوبر کو بتادیا ہے کہ اس کے لائسنس کی تجدید نہیں کی جائے گی۔

جی ایم بی کی لیگل ڈائریکٹر ماریہ لڈکن نے کہا ہے کہ جی ایم بی کی کمپین کے لئے یہ تاریخی فیصلہ ایک فتح ہے۔ اس سے اس امر کو یقینی بنایا جاسکے گا کہ ڈرائیوروں کو ان کے استحقاق کے مطابق حقوق ملیں اور پبلک، ڈرائیوروں اور مسافروں کو محفوظ رکھا جاسکے۔ ڈرائیوروں اور پبلک کے دبائو پر اوبر ایک اور شکست سے متاثر ہوئی ہے جوکہ لندن میں آپریٹ کرنے کیلئے اپنے لائسنس سے محروم ہوگئی ہے۔ اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ دیگر بڑے شہر بھی اس فیصلے کو دیکھ رہے ہیں اور اپنی سڑکوں پر اوبر کے مستقبل پر غور کررہے ہیں۔

تازہ ترین