• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نوازشریف، پارٹی صدر کیلئے راہ ہموار، سینیٹ سے بھی انتخابی اصلاحات کا بل منظور

Todays Print

اسلام آباد(نمائندہ جنگ، جنگ نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں)سینیٹ نےبھی انتخابی اصلاحات کے بل کی منظور ی دیدی ، اپوزیشن کی ترمیم ایک ووٹ سے مسترد کردی گئی جس کے بعد نوازشریف کے پارٹی صدر بننے کے لیے راہ ہموار ہوگئی ہے،ملکی پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار سینیٹ میں ترمیم پر ترمیم کی منظوری دی گئی اور حکومت نے چیئرمین سینیٹ کی رولنگ کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا جس پر رضاربانی نے اجلاس کی صدارت کرنے سے انکار کردیا اور اپنی رولنگ کو حکومت کی جانب سے چیلنج کرنے پر یہ معاملہ ایوان کے سپرد کردیا، ایوان نے کثرت رائے سے اپنے چیئرمین کے فیصلے کی مخالفت کردی پی ٹی آئی نے رضا ربانی کا ساتھ دیتے ہوئے چیئرمین کے اجلاس سے چلے جانے پر کارروائی کا بائیکاٹ کردیا،ایم کیوایم اور بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) نے حکومت کی حمایت کردی ۔پی پی پی کے 3ارکان نے چیئر مین کی رولنگ کیخلاف ووٹ دیا، بل مجموعی طور پر 241شقوں پر مشتمل ہے، ترامیم پر اب دوبارہ قومی اسمبلی کو بھجوایا جائیگا ، بل کی قومی اسمبلی سے منظوری اور صدارتی توثیق پر یہ نافذالعمل ہوجائے گا۔

جمعہ کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین رضاربانی کی صدارت میں ہوا، وزیر قانون و انصاف زاہد حامد نے انتخابات بل 2017قائمہ کمیٹی سے منظور ہونے والی ترامیم کے ساتھ پیش کیا جبکہ گزشتہ روز بھی 6ترامیم ایوان بالا میں پیش کی گئیں ، اعظم سواتی کی کاغذات نامزدگی کے ساتھ حسابات واثاثوں کے سالانہ گوشوارے منسلک کرنے کی ترمیم پررائے شماری کرائی گئی حکومت نے ترمیم کی مخالفت کی رائے شماری کے نتیجہ میں 38ووٹوں کے ساتھ ترمیم منظور کرلی گئی ۔ مخالفت میں 37ووٹ آئے، سراج الحق اور حافظ حمداللہ کی خواتین کیلئے دس فیصد پارٹی ٹکٹ مختص کرنے کی شق میں ردوبدل کی ترمیم کو بھی کثرت رائے سے مسترد کردیا گیا ،حافظ حمداللہ نے کاغذات نامزدگی کے حلفیہ اقرار نامے کی ترمیم پیش کی یہ ترمیم بھی کثرت رائے سے مسترد کردی گئی اسی طرح کاغزات نامزدگی میں ایک اور حلف سے متعلق بھی حافظ حمداللہ کی ترمیم کو مستردکردیا گیا ۔

سالانہ گوشواروں اور اثاثوں کے متعلق اعظم سواتی کی منظور ہونے والی ترمیم پر وزیر قانون نے فوری طور پر ترمیم پیش کرنے کی چیئرمین سے اجازت مانگی چیئرمین سینیٹ نے اجازت دینے سے انکار کردیا اور کہا کہ ابھی دو منٹ قبل تو یہ ترمیم منظور ہوئی ہے دو منٹ میں ارکان کا ذہن کیسے تبدیل ہوسکتا ہے ۔ وزیر قانون نے ترمیم پر ترمیم پر اصرار جاری رکھا ۔ چیئرمین سینیٹ نے اپنی رولنگ کو واپس لینے سے انکار کردیا اور کہا کہ انہیں قواعدوضوابط کے تحت رولنگ جاری کرنے کا اختیار حاصل ہے جسے وہ واپس نہیں لے سکتے ۔ وزیر قانون نے کہا کہ اعظم سواتی کی ترمیم پر اپنا موقف پیش نہیں کرسکے تھے ۔

اس درخواست کے باوجود چیئرمین نے ان کی بات سننے سے انکا رکردیا ۔ وزیر موصوف کا اصرار بڑھا تو چیئرمین سینیٹ نے اس معاملے پر ایوان کی رائے لی 47ارکان نے وزیر قانون کی حمایت کردی ان میں پیپلزپارٹی کے فاروق ایچ نائیک ، شیری رحمٰن اور روبینہ خالد بھی شامل ہیں جبکہ 31ارکان نے رولنگ کی حمایت کی ۔ چیئرمین سینیٹ نے اپنے فیصلے کے حق میں کثرت رائے نہ ملنے پر اخلاقی طور پر اجلاس کی صدارت چھوڑ دی اور اجلاس کی کارروائی کو معطل کردیا ۔ کارروائی 15منٹ تک رکی رہی ۔

چیئرمین سینیٹ اجلاس کی صدارت کیلئے آمادہ نہ ہوئے ڈپٹی چیئرمین مولاناعبدالغفور حیدری کی صدارت میں اجلاس کی مزید کارروائی کو آگے بڑھایا گیا، اعظم سواتی نے کہا کہ اس اجلاس میں نہیں بیٹھ سکتے کیونکہ چیئرمین کی رولنگ کو حکومت نے تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے چیرمین کو کیوں رولنگ واپس لینے پر مجبور کیا گیا رولنگ کا احترام ہونا چاہیے تھا اس معاملے پر پی ٹی آئی کے ارکان نے مزید کارروائی کا بائیکاٹ کردیا عائشہ رضا نے اعظم سواتی کی منظورکردہ ترمیم میں ترمیم پیش کی جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا ۔

نماز جمعہ کے وقفہ کے بعد اجلاس مظفرحسین شاہ کی صدارت میں ہوا اپوزیشن لیڈر چوہدری اعتزاز احسن نے نااہل اور سزا یافتہ شخص پر کسی جماعت کا صدر بننے کی پابندی برقرار رکھنے کی ترمیم پیش کی حکومت نے ترمیم کی مخالفت کی، زاہد حامد نے کہا کہ سیاسی جماعتوں نے ذیلی کمیٹی میں اس ترمیم کی حمایت کی تھی اور اب اس میں اپوزیشن لیڈر ترمیم لے آئے ہیں ، اعتزاز احسن نے کہا کہ حکومت نے خاموشی سے یہ ترمیم منظور کروائی ہے اور جب ہم آگاہ ہوئے ہیں تو ہم ترمیم لے آئے ہیں اس کا کوئی جواز نہیں ہے کہ سزایافتہ شخص کسی جماعت کا صدر بن سکے ، مظفرحسین شاہ نے اپوزیشن لیڈر کی ترمیم پر رائے شماری کرائی ترمیم کو 38ارکان نے مسترد کردیا 37ارکان نے ترمیم کی حمایت کی۔ ایم کیوایم اور بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل)کے ارکان میاں عتیق، طاہر حسین مشہدی، جہانزیب جمال دینی ودیگر نے اس معاملے میں حکومت کا ساتھ دیا اور سزا یافتہ شخص کوبھی پارٹی صدر بنانے کی اجازت دینے کی شق 203کو ایک ووٹ کی برتری سے منظور کرلیا گیا ۔ بل مجموعی طور پر 241شقوں پر مشتمل ہے ۔

سینیٹ سے ترامیم پر اب یہ بل دوبارہ قومی اسمبلی بھجوایا جائے گا قومی اسمبلی سے منظوری اور صدارتی توثیق پر بل لاگو ہوجائے گا ، بل کے تحت الیکشن کمیشن انتخابات سے چھ ماہ قبل لائحہ عمل مرتب کریگا، ہر مردم شماری کے بعد نئی حلقہ بندیاں ہونگی، ایک سے دوسرے پولنگ اسٹیشن کا فاصلہ ایک کلومیٹر سے کم ہو گا، قومی اسمبلی امیدوار کیلئے اخراجات کی حد 40لاکھ،صوبائی کیلئے 20 لاکھ اور سینیٹ کیلئے 15 لاکھ ہو گی، نئے قانون کے مطابق کاغذات نامزدگی سادہ بنایا گیا ہے، انتخابی تنازعات نمٹانے کیلئے روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہو گی، نگران حکومت روزانہ کے امور سر انجام دیگی اور غیر متنازع معاملات تک محدود رہے گی، نگران حکومت بڑی پالیسیوں سے متعلق فیصلہ نہیں کر سکے گی، بل میں خواتین کی انتخابی عمل میں زیادہ سے زیادہ شرکت کیلئے اقدامات تجویزکئے گئے ہیں، قومی اور صوبائی اسمبلی کی جنرل نشستوں پر پانچ فیصد ٹکٹ خواتین کو دینا ہونگے۔

بل کے نافذ العمل ہونے کے بعد الیکشن کمیشن کو مکمل مالی و انتظامی خود مختاری حاصل ہو جائیگی۔ بل کے مطابق کسی شہری کو سیاسی جماعت سے وابستگی کا اختیار ہوگا، شہری جو سرکاری ملازمت میں نہ ہو، اسے اختیارہوگا کہ کوئی سیاسی جماعت بنائے۔ بل کے مطابق الیکشن کمیشن 90 دن کے اندر الیکشن اخراجات کی جانچ پڑتال کرسکے گا، مقررہ وقت میں پڑتال نہ کی گئی تو جمع کرائے گئے اخراجات درست تسلیم کیے جائینگے جبکہ اثاثوں اور ذمے داریوں کی تفصیلات غلط ثابت ہوئیں تو 120 دن کے اندرکارروائی ہوگا،اے پی پی کے مطابق بل کے حق میں 46 ممبران جبکہ مخالفت میں 34 ممبران نے ووٹ دیئے،جیو نیوز کے مطابق اعتزاز احسن نے کہا کہ حکومت پارٹی ایکٹ آرڈر تبدیل کررہی ہے جو غلط ہے۔خیال رہے کہ سینیٹ میں پیپلزپارٹی کے ارکان کی تعداد 26 اور مسلم لیگ (ن) کے ارکان کی تعداد 27 ہے۔

شق 203 میں ترمیم سے قبل وفاقی وزیر سعد رفیق ایوان میں سرگرم نظر آئے اور حکومتی ارکان کی گنتی پورے کروانے لگے جس پر اپوزیشن ارکان نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر ایوان کو پریشان کررہے ہیں۔آرٹیکل 62،63 کے تحت نااہل شخص پارٹی سربراہ بن سکتا ہے، انتخابی اصلاحات بل کے مطابق کسی شہری کو سیاسی جماعت سے وابستگی کا اختیار ہوگا، شہری جوسرکاری ملازمت میں نہ ہو، اسے اختیارہوگا کہ کوئی سیاسی جماعت بنائے۔ جب کہ بل کے تحت آرٹیکل 62،63 کے تحت نااہل شخص پارٹی سربراہ بن سکتا ہے اور ان آرٹیکلز کا اطلاق پارٹی سربراہ پر نہیں ہوگا۔اتنخابی اصلاحات بل میں قائمہ کمیٹی قانون وانصاف کی ترمیم بھی منظور کرلی گئی،نمائندہ خصوصی کے مطابق چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے الیکشن بل 2017کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ مذکورہ بل کی شق 60میں ترمیم ایوان بالا میں پیش کی گئی۔

39ارکان نے ترامیم کے حق میں اور 38نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ نتیجتاً وہ ترمیم منظور کرلی گئی۔ جب متعلقہ شق زیر غور تھی وزیر قانون و انصاف نے تجویز دی کہ شق 60کی اصل حالت میں بحالی کے لیے ترمیم لائی جائیگی اور ایوان کی منظور کی گئی ترمیم کو منسوخ کردیا جائے ۔ میں نے سینٹ کے قواعد وضوابط و انصرام کار کے ضابطہ 105کے تحت اپنے صوابدیدی اختیارات استعمال کرتے ہوئے انہیں ترمیم لانے کی اجازت نہیں دی۔ تاہم وہ باربار اصرار کررہے تھے اور یہ موقف اختیار کیایہ ترمیم انتہائی اہم ہے اور ارکان بھی اس کو ودبارہ زیر غور لانا چاہتے ہیں۔ جس کے برعکس میں نے اپنا فیصلہ دیاتھا ۔میں نے اس ضمن میں اپنے اختیارات ایوان کو فیصلے کے لیے دے دیئے۔ایوان نے میرے فیصلے کے برعکس ووٹ دیا اور اسی لیے اخلاقی قدروں کو سامنے رکھتے ہوئے میں نے فیصلہ کیا کہ جب تک یہ بل ایوان کے زیر غور ہے ایوان کی صدارت نہ کروں۔

تازہ ترین