• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہماری جنگ عدلیہ نہیں نظام عدل کے خلاف ہے، طلال چوہدری

Todays Print

کراچی(جنگ نیوز)جیو کے پروگرام ”نیا پاکستان ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری نے کہا کہ ہمارے ساتھ جو ہورہا ہے اس کیمثالیں عدالتی تاریخ میں موجود نہیں ، ہم عدلیہ کے خلاف نہیں نظام عدل کے خلاف جنگ کر رہے ہیں، یہاں ایک رواج بن چکا ہے کہ حقیقی قیادت کو گرایا جاتا ہے اور مصنوعی قیادت کو ابھار کر اپنے مرضی کے لوگ لانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ اگلے الیکشن تک شہباز شریف کو متبادل کے طور پر لایا جاسکتا ہے اور ہوسکتا ہے کہ وہ پارٹی صدر بن جائیں۔مسلم لیگ ق کے رہنما سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ شریف فیملی خود کو مجرم تصور کرتی ہے اس لئے احتساب عدالت کا رخ نہیں کر رہی ہے اور نہ پیش ہونے سے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا کمی نہیں۔

میزبان طلعت حسین نے اپنے تجزیےمیں کہا کہ جب ریاستی ادارے ڈنڈی مارنے پر مائل ہوجائیں تو بڑے بڑے معاملات شواہد کے ساتھ صیغہ راز بن جاتے ہیں اور جب ریاستی ادارے ارادہ کرلیں کے پکڑ کرنی ہے تو شواہد ہوں یا نہ ہوں پکڑ ہوجاتی ہے، اس لئے بینظیر اور مرتضیٰ بھٹو قتل اسی تناظر میں دیکھنا چاہئے۔

نمائندہ جیو عمر اعجاز نے بھی گفتگو میں حصہ لیا۔مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری نے کہا کہ ہمارے ساتھ جو ہورہا ہے اس کی مثالیں عدالتی تاریخ میں موجود نہیں ہیں، ہم عدلیہ کے خلاف نہیں نظام عدل کے خلاف جنگ کر رہے ہیں، کلثوم نوا ز کی علالت کے باعث ہماری فائنل میٹنگ ابھی نہیں ہوئی ہے اور جب میٹنگ ہوگی تو ہماری اسٹریٹیجی سامنے آجائے گی، طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ یہ ایک سیاسی کیس ہے نوا زشریف اور ن لیگ کوگرانے کا، یہاں ایک رواج بن چکا ہے کہ حقیقی قیادت کو گرایا جاتا ہے اور مصنوعی قیادت کو ابھار کر اپنے مرضی کے لوگ لانے کی کوشش کی جاتی ہے اور اس کا ٹارگٹ 2018ہے، ہمیں ایسا لگتا ہے کہ ہمارے خلاف چیزیں طے شدہ ہیں، کہا جاتا ہے کہ حدیبیہ اور ماڈل ٹاؤن سامنے آئے گا پھر وہ چیزیں سامنے آجاتی ہیں،ان کا کہنا تھا کہ پارٹی میں یہ رائے ہے کہ ہم 2018کا الیکشن ریفرنڈم کے طور پر لڑیں گے اور سویلین بالادستی برقرار رکھنی ہے، طلال چوہدر ی کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی ڈیل سے کام نہیں لیتی اور آج جو ترمیم ہوئی ایوان بالا میں اس میں بھرپور مزاحمت ہوئی، ہمارے خلاف جو پارٹیاں ہیں وہ سمجھتی ہیں کہ ن لوگ کو عوامی مینڈیٹ سے ہرانا مشکل ہے اس لئے ہمارے خلاف جال بنا جارہا ہے، ہم اپنے نظریہ پر قائم رہیں گے اور آگے بھی لیڈنوا ز شریف کریں گے اور وزارت عظمیٰ بھی نوا ز شریف کے پاس ہی جائے گی۔

سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ شریف فیملی کو یہ سوٹ کررہا ہے کہ وہ احتساب عدالتوں سے غیر حاضر رہیں اور غیر حاضری کی سزا دی جائے گی وہ بھی اسی وقت معطل ہوجائے گی، وہ سمجھتے ہیں کہ اس وقت پیش ہونے سے انکی سیاسی ساکھ کو نقصان پہنچنے کے ساتھ ساتھ انہیں سزائیں بھی ہوجائیں گی، سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ اگلے الیکشن تک شہباز شریف کو متبادل کے طور پر لایا جاسکتا ہے اور ہوسکتا ہے کہ وہ پارٹی صدر بن جائیں، دوسری طرف ن لیگ کو کہا جارہا ہے کہ اگر آپ پیچھے ہٹے تو اپنی سیاسی پوزیشن کھودیں گے، ن لیگ نے ابھی تک بھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا کہ شہباز شریف کو آگے کریں یا نہیں، نوا ز شریف نے اپنے کارڈ بہت اچھے انداز میں کھیلے ہیں کہ شاہد خاقان عباسی بھی ان سے پوچھ کر چل رہے ہیں او ر اپوزیشن کی سیاست بھی خود کر رہے ہیں، جب انہوں نے لانگ مارچ کیا تھا تو انتظامیہ بھی ان کے ساتھ تھی ، اسی طرح نیب کو بھی حکومت سپورٹ کرتی ہوگی اور ہدایت دیتی ہوگی، سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت اندرونی سیاسی بحران کا شکار ہے اور اس وقت حکومت بہت کمزور ہے اور بڑے بڑے فیصلے کرنے والا کوئی نہیں ہے.

سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ جب وزیر اعظم کو اتار دیا جاتا ہے تو مقتدر طاقتیں خلاف کام کرتی ہیں اور اراکین کو توڑنا مشکل نہیں ہوتا، مشکل الیکشن ہوتا ہے اور اس میں جادگریاں نہیں چلتیں، انتخابات جلدی ہونا چاہئے نہیں تو بحران مزید بڑھے گا۔ مسلم لیگ ق کے رہنما سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ شریف فیملی خود کو مجرم تصور کرتی ہے اس لئے احتساب عدالت کا رخ نہیں کر رہی ہے اور نہ پیش ہونے سے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا کمی نہیں، کامل آغا کا کہنا تھا کہ شریف فیملی بہتر جانتی ہے کہ ان کے پاس اپنی صفائی کیلئے کو ئی واضح ثبوت ہیں یا نہیں، اگر ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہیں تو وہ قطعی طور پر عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوں گے، وہ سمجھتے ہیں کہ اس کیس میں وہ گلٹی ہیں اسی لئے پیش نہیں ہورہے ، ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اتحاد حکومت کیلئے مشکلات کھڑی کرتا ہے لیکن ن لیگ اور پی پی پی کا آپس کا مک مکا انہیں بچا لیتا ہے اور اپوزیشن اکٹھی نہیں ہو پاتی، اس کے ساتھ ساتھ تحریک انصاف کی ہٹ دھرمی بھی اس میں ایک رکاوٹ ہے، حکومت کی یہ خوش قسمی ہے کہ اس کو ایسی اپوزیشن ملی جو کوئی مشکل کھڑی نہ کر سکی، کامل علی آغا کا کہنا تھا کہ نیب شریف فیملی کے ساتھ کوئی زیادتی نہیں کر رہی اور نہ ہی ان کا نام ابھی تک ای سی ایل میں ڈالا، اسحاق ڈار کے گھر سروس کا ٹیم کا جانا اور کو چھاپہ سے تصور کرنا بہت زیادتی ہے، کامل آغا کا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق نوا زشریف کا چوتھی باروزرات عظمیٰ کا حقدار بننا نظر نہیں آرہا ہے اور عدلیہ ایسی کوئی قانونی سازی قبول نہیں کرے گی کیونکہ یہ قانون سازی عدلیہ کے فیصلوں کے خلاف کہلائی گی۔

نمائندہ جیو نیوز عمر اعجاز کا سیالکوٹ میں بھارتی حملے سے متعلق کہنا تھاکہ ابھی کی رپورٹ کے مطابق چھ افراد شہید اور 26افراد زخمی ہیں، خواتین ور بچوں کا نشانہ بنایایا جارہا ہے وہاں رہائشیوں پر پہلے شیلنگ اور پھر مارٹر گولے برسائے گئے ،عمر اعجاز کا کہنا تھا جیو واحد چینل ہے جو کوریج کر رہا ہے اور لوگوں کو بھی دکھا رہا ہے ،اس وقت جو مارٹر گولے برسائے جارہے ہیں ان کاو زن بھی زیادہ ہے ، لوگوں کا جینا حرام ہوچکا ہے اور وہ گھر چھوڑنے پر مجبور ہیں ، پہلے رات میں فائرنگ ہوتی ہے اب دن دیہاڑے میں بھی گولہ باری کی جارہی ہے، عمر اعجاز کا کہنا تھا کہ وہاں لوگوں کیلئے اس وقت جنگ کی حالت ہے، وہاں پر لوگوں کے روزگار خراب اور مویشی مر رہے ہیں، پروگرام کے آخر میں میزبان طلعت حسین نے تجزیہ دیتے ہوئے کہا کہ جب ریاستی ادارے ڈنڈ ی مارنے پر مائل ہوجائیں تو بڑے بڑے معاملات شواہد کے ساتھ صیغہ راز بن جاتے ہیں اور جب ریاستی ادارے ارادہ کرلیں کے پکڑ کرنی ہے تو شواہد ہوں یا نہ ہوں پکڑ ہوجاتی ہے، اس لئے بینظیر اور مرتضیٰ بھٹو قتل اسی تناظر میں دیکھنا چاہئے.

طلعت حسین کا کہنا تھا کہ پرویز مشر ف اور آصف زرد اری اتنے عرصے کے بعد ایک دوسرے کو قاتل قرار دے رہے ہیں، پرویز مشرف کے ویڈیو بیان جو سامنے آیا اس میں آصف زرداری کے خلاف شدت تھی، پرویز مشرف اتناعرصہ طاقت میں رہے تھے لیکن انہوں نے زرداری کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی، اسی طرح بینظیر قتل کے بعد آصف زرداری جس جہاز میں وطن واپس آئے وہ بھی مشرف کے آفس نے فراہم کیا تھا، اسی طرح آج آصف زرداری نے بھی مشرف پر الزامات لگائے اور کہا کہ وہ بزدل ہیں عدالتوں کا سامنا کریں۔آصف زرداری بھی ایک طاقتور صدر تھے لیکن وہ بھی قاتلوں تک نہیں پہنچ سکے۔

تازہ ترین