• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملٹری لینڈ کے حوالے سے دوپالیسیوں پر عمل ہو رہا ہے،وزیردفاع

Todays Print

اسلام آباد (نمائندہ جنگ)سنیٹر فرحت اللہ بابر نے سینٹ وقفہ سوالات میں سوال کیا کہ کیا  ملٹری کودیئے جانے والے اثاثہ جات کی تبدیلی یا زمین کے مقاصد میں تبدیلی کی پالیسی پر کبھی نظرثانی کی گئی ہے یا اسے تبدیل کیا گیا ہے اگر ایسا ہو تو اس پر آخری بار کی گئی نظرثانی اورنئی نظرثانی شدہ پالیسی کے نوٹیفکیشن کی تاریخ اور سال کیا ہیں،اس کی منظوری دینے والے مجاز ادارے کا نام کیا ہے،وغیرہ کے تحریری جواب میں وفاقی وزیر دفاع انجینئر خرم دستگیر خان نے بتایا کہ اس حوالے سے دوپالیسیوں پر عمل ہو رہا ہے، پرانی گرانٹ کی تبدیلی پالیسی میں پرانی گرانٹ ، کینٹ کوڈ لیز پر رکھی گئی املاک کو سی ایل اے قواعد 1937کے تحت باقاعدہ لیز میں تبدیل کرنے کی پالیسی 1996میں وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد متعارف کروائی گئی مزید برآں اس موضوع پر جاری تمام حکومتی احکامات، ہدایات کی معطلی میں وزیراعظم کی منظوری سے یکم جنوری 2008تا 31دسمبر 2012یعنی پانچ سال کیلئے عوام اور ریاست کے مجموعی مفاد میں پالیسی میں تبدیلی کی گئی۔

مذکورہ پالیسی میں وزیراعظم کی جانب سے یکم جنوری 2015تا 31دسمبر 2016ایک اورتوسیع کی گئی۔اس پالیسی میں مزید توسیع کیلئے وزیراعظم سیکریٹریٹ میں کیس بھیجنے کے لئے یہ کیس اس وقت خزانہ ڈویژن (ایم ایف ڈبلیو) میں زیرغور ہے۔مسلح افواج کے فلاحی اور دیگر منصوبوں کے لئے اے ون اراضی کے استعمال کی پالیسی کے حوالے سے بتایا گیا کہ مسلح افواج اور سی ایس ڈی کی جانب سے تجارتی اور فلاحی سرگرمیوں کیلئے اے ون اراضی کے استعمال کی پالیسی وفاقی کابینہ کی منظوری سے سال 2008میں جاری کی گئی۔ اے ون اراضی پر فلاح سے متعلق اب تک اختیار کردہ سرگرمیاں مذکورہ پالیسی کے مطابق چلائی جا رہی ہیں۔ اے ون اراضی  کا گزشتہ استعمال ایک دفعہ کئے گئے اقدام کے طور درگزر کردیا جاتا ہے،اولڈ گرانٹ تبدیلی پالیسی وفاقی کابینہ کی منظوری سے لائی گئی تھی اور اس میں توسیع صدر اور وزیراعظم کی ہدایات کی پیروی پر کی گئی۔ اے ون اراضی کے استعمال کی پالیسی وفاقی کابینہ کی جانب سے منظورکی گئی تھی اور وہ اب تک اس پر نظرثانی نہیں کی گئی۔

متعلقہ قوانین اور قواعد کے مطابق اراضی کے تمام معاملات کی مکمل طور پر چھان بین کی جاتی ہے اور سختی سے عمل کیا جاتا ہے تاہم اس موضوع پر ایک جامع پالیسی سے قبل کچھ خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی گئی تھی اور ان کو مسلح افواج کے فلاحی اور دیگر منصوبوں کیلئے اے ون اراضی کے استعمال کی پالیسی 2008کے پیرا 5کے حوالے سے وفاقی کابینہ ایک دفعہ کے اقدام کے طور پر درگزر کردیا تھا۔

تازہ ترین