• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسٹاک ایکسچینج سی ڈی اے کا6 کروڑ سے زائد کامقروض، پی اے سی میں انکشاف

اسلام آباد(نمائندہ جنگ) پبلک اکائونٹس کی ذیلی کمیٹی میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے ذمہ سی ڈی اے کے 6 کروڑروپے سے زائد واجب الادا ہیں، سی ڈی اے اہلکاروں اور ڈپلومیٹک انکلیو میں شٹل سروس کے ٹھیکیدار نے ملی بھگت سے قومی خزانے کو لاکھوں روپے کا نقصان پہنچا کر ریکارڈ ہی غائب کردیا ، کمیٹی نے ملوث اہلکاروں کیخلاف 7یوم کے اند ر ایف آئی آردرج کر کے  پیش کرنے کی ہدایت کردی، جمعہ کو پارلیمنٹ پبلک اکائونٹس کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینئر کمیٹی مشاہد حسین سید کی صدارت میں ہوا ،اجلاس میں سی ڈی اے کے آڈٹ اعتراضات 2005-2008 اور 2009-10 کا جائزہ لیا گیا، آڈٹ حکام نے بتایا کہ کروڑوں روپے زرعی اراضی  ا صلی سرٹیفیکیٹ کے بغیر اراضی الاٹ کر دی گئی،ڈی  اے سی نے سکرونٹی کمیٹی کیخلاف  مقدمہ درج کرانے کی ہدایت کی تھی،میاں عبدالمنان نے کہا ڈی  اے سی  کی ہدایت  پر عمل کیوں نہیں کیا گیا اراضی کی الاٹمنٹ کینسل ، ذمہ داروں کیخلاف کاروائی کی جائے، ڈائر یکٹر سی ڈی اے لینڈ نے کہا ہمارے قواعد کے مطابق بے ضابطگی نہیں ہوئی میاں عبدالمنان  نے کہا یہ کیسے قواعد ہیں جس میں نقصانات ہوتے ہیں ،کمیٹی نے 15 اکتوبر تک رپورٹ طلب کر لی، آڈٹ حکام نے انکشا ف کیا کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے ذمہ فلور بڑھانے اور لائسنس فیس کی عدم ادائیگی کی مد میں سی ڈی اے  کے کروڑوں روپے واجب الادا  ہیں ، 2009میں محکمانہ اکا ئونٹس کمیٹی نے وصولی کی ہدایت اور سی ڈی اے نے وصولی کی یقین دہانی کرائی تھی تاہم سی ڈی اے کی نااہلی کیوجہ سے وصولی نہ ہوسکی ، میاں عبدالمنان نے کہا  سی ڈی  اے حکام پاکستان اسٹاک ایکسچینج جائیں اور سیل کر دیں،  پندرہ منٹ میں پیسے مل جائیں گے ، سی ڈی اے حکام نے میاں منان کی تجویز مان لی،آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ ڈپلومیٹک انکلیو میں ویزہ حاصل کرنیوالوں کیلئے شٹل سروس  ایس ای سی پی سے رجسٹر نہیں تھی،میں ملوث سی ڈی اے اہلکاروں نے ریکارڈ غائب کر دیا، ایک سال کا کنٹریکٹ 9 سال تک چلا، ٹھیکیدار نے قومی خزانے کو مسلسل 9 سال تک ٹیکہ لگایا،، ممبر پلاننگ سی ڈی اے  نے بتایا کہ ملو ث افراد کو شوکاز جاری کیا گیا اور نوکری سے برطرف کیا گیا، میاں منان نے کہا  سی ڈی اے کی 44 ہزار روپے  سالانہ آمدن تھی اب 9 کروڑ روپے ہے، سب پی اے سی کے ایکشن کی بدولت ہوا، کمیٹی نے 7 یوم میں ایف آئی آر کاپی کمیٹی میں جمع کرانے کی ہدایت کر دی ۔

تازہ ترین