• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت کی جانب سے کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر بلاجواز اشتعال انگیزی ، فائرنگ اور گولہ باری تو ایک مدت سے کم و بیش روز کا معمول ہے جس سے ہزاروں کشمیری مرد وزن اور خورد وکلاں شہید، زخمی اور معذور ہوچکے ہیں لیکن جمعرات اور جمعہ کو بھارت کی سیکوریٹی فورسز نے سیالکوٹ ورکنگ باؤنڈری لائن پر بھی کئی بار بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری کی جس کے نتیجے میں دودن میں مجموعی طور پر سات پاکستانی شہری شہید اور 26زخمی ہوگئے جبکہ پنجاب رینجرز نے بھرپور جوابی کارروائی کرکے بھارتی فوجی چوکیوں کو نشانہ بنایا۔پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز میجر جنرل ساحر شمشاد مرزا نے ہاٹ لائن پر بھارتی ہم منصب لیفٹیننٹ جنرل اے کے بھٹ سے رابطہ کرکے واضح کیا ہے کہ ورکنگ باؤنڈری پر بلااشتعال فائرنگ اور پاکستانی شہریوں کو نشانہ بنانا سرحدی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے اور یہ سلسلہ فوری طور پر بند نہ ہوا تو بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ دفترخارجہ نے بھی بھارتی ہائی کمشنر کو طلب کرکے ایک احتجاجی مراسلہ ان کے حوالے کیا اور ان کے توسط سے نئی دہلی کو متنبہ کیا ہے کہ شہری آبادی کو نشانہ بنانا بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے اور بھارت نے فائر بندی معاہدے کی پامالی بند نہ کی تو پاکستان بھی منہ توڑ جواب دے گا اوراس کے نتیجے میں رونما ہونے والے حالات کی سنگینی کا ذمہ دار بھارت ہوگا۔وزیر اعظم پاکستان، وزیر اعلیٰ پنجاب اور ممتاز قومی رہنماؤں نے بھارتی جارحیت کے باعث شہید اور زخمی ہونے والے ہم وطنوں کے لواحقین سے دلی تعزیت کرتے ہوئے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ پاکستانی قوم ملک کے دفاع کے لیے پوری طرح مستعد رہے گی اور دشمن کے مذموم ارادوں کو خاک میں ملادے گی۔ تاہم مودی حکومت پاکستان کے حوالے سے جن منفی سرگرمیوں میں مسلسل مصروف ہے، پاک چین اقتصادی راہداری کے بھارت کے لیے ناقابل قبول ہونے کا جو موقف اس نے کسی لاگ لپیٹ کے بغیر اپنا رکھا ہے، پاکستان اور چین کی جانب سے خطے کی خوشحالی کے اس انقلابی منصوبے میں شمولیت کی دعوت کو اس نے جس طرح مسترد کیا ہے اور اسے ناکام بنانے کے لیے اس کی جانب سے جو کوششیں کی جارہی ہیں، پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کی جو حکمت عملی مودی سرکار نے علانیہ اختیار کی ہے، افغانستان کی سرزمین کو اپنی خفیہ ایجنسیوں کے ذریعے وہ پاکستان کے خلاف جس طرح استعمال کررہی ہے،بلوچستان میں علیحدگی پسندی کی تحریک کو تقویت پہنچانے کے لیے جو سازشی کردار اس کی جانب سے ادا کیا جارہا ہے، بنگلہ دیش، میانمار، نیپال اور خطے کے دوسرے ملکوں کو پاکستان کے مفادات کے خلاف جس طرح ابھارا جارہا ہے، پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کے لیے مودی حکومت نے ٹرمپ انتظامیہ سے ساز باز کا جو سلسلہ شروع کررکھا ہے اس سب کے تناظر میں لائن آف کنٹرول کے ساتھ ساتھ ورکنگ باؤنڈری پر بھی فائربندی معاہدے کی تازہ خلاف ورزیاں اب تک کی صورت حال میں ایک بڑی لائق توجہ تبدیلی ہے اور اس کامطلب واضح طور پر یہ ہے کہ مودی حکومت پاکستان کوباقاعدہ جنگ میں الجھانے پر تلی ہوئی ہے۔ کشمیر میں بھارت کو مسلسل جن منفی حالات کا سامنا ہے اور سی پیک کی تیزی سے تعمیر کے باعث پاکستان کے لیے ترقی کے جو غیرمعمولی امکانات روشن ہورہے ہیں، بھارتی قیادت کا رویہ بتاتا ہے کہ ان سے نمٹنے کے لیے اسے خطے کو جنگ میں جھونک دینے کے سوا کوئی راستہ سجھائی نہیں دے رہا۔ ان حالات میں ناگزیر ہے کہ پاکستان کے تمام ریاستی اداریاور سیاسی و عوامی قوتیں اپنے اختلافات کو آئینی اور جمہوری حدود میں رکھتے ہوئے قومی سلامتی کے لیے متحد ہوکر قوم کو بھارت کے ممکنہ مذموم ارادوں سے نمٹنے کے لیے تیار کریں جبکہ عالمی طاقتوں اور پوری بین الاقوامی برادری کو بھی جنوبی ایشیا کی دو ایٹمی طاقتوں میں تصادم کے خدشات کو روکنے کے لیے اپنا کردار مؤثر طور پر ادا کرنا ہوگا کیونکہ پاک بھارت جنگ شروع ہوئی تو اس کے منفی نتائج سے پوری دنیا لازماً متاثر ہوگی اور عالمی امن کے لیے سنگین خطرات پیدا ہوجائیں گے۔

تازہ ترین