• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اوبر ٹیکسی.....ایک نقطہ نظر یہ بھی رابطہ…مریم فیصل

بس ایک ایپ ڈاون لوڈ کیجیے اور ٹیکسی دروازے پر حاضر،محفوظ بھی اور کم خرچ بھی ،واقعی کیا کمال کی سروس ہے وہ بھی لندن جیسے مہنگے شہر میںجہاں کالی ٹیکسیوں کا کرایہ صرف پوش علاقوں کے امیر ہی برداشت کر سکتے ہوں وہاں ایسی سستی ٹیکسی سروس واقعی ایک نعمت ہے لیکن اب کیا ہو گا ؟؟ اس کاتو لائسنس ہی تجدید نہیں ہوگا ۔

کیونکہ اس کا میعار ٹرانسپورٹ آف لندن کے عین مطابق نہیں ہے ۔

یہ اسٹینڈرڈ یہ میعار کون سیٹ کرتا ہے اور کیا دیکھ کرسیٹ کئے جاتے ہیں کیا کسی بھی سروس کو میعاری بنانے کے لئے سب سے ضروری پہلو یہ نہیں ہوتا کہ اس کے استعمال کرنے والے اس سے کتنے مطمئن ہیں جس مقصد کے لئے وہ یہ سروس استعمال کر رہے ہیں کیا وہ پورا ہو رہا ہے۔

کیا وہ سروس ان کی جیب کے لئے مناسب ہے بھی یا نہیں اور میرے خیال سے سروس فراہم کرنے والے سروس کے اسٹینڈرڈ انہیں مروجہ اصولوں پر ہی تو سیٹ کرتے ہوں گے جب سے اوبر سروس شروع ہوئی ہے ہم نے اس کے استعمال کرنے والوں کے منہ سے اس کی تعریف ہی سنی ہے ۔ کیونکہ ابھی یہ لندن میں ہی شروع ہوئی ہے اور لندن والوں نے اسے کافی پسند بھی کیا ہے کیونکہ لندن کی سڑوں پر پانی کی طرح بہتے ٹرانسپورٹ کے رش کے باعث کافی بڑی تعدادلندن والوں کی اپنی گاڑیوں کو گھروں میں ہی پارک رکھتی ہے اور عوامی ٹرانسپورٹ جیسے لندن انڈر گراونڈ، بسوں اور ٹیکسیوں سے سفر کو ہی ترجیح دیتی ہے ۔ اب ان میں و ہ جو ٹیکسی سروس کو سیدھا اور سستا ذریعہ مانتے ہیں ان کے لئے اوبر بہترین سروس ہے لیکن اس پر بھی اب پابندی عائد کی جارہی ہے اور وجہ معیار کی کمی ہی بتائی گئی ہے ۔ حالانکہ برطانیہ جیسے ملک میں ایسی باتیں کچھ ججتی نہیں لیکن ایسا لگ رہا ہے کہ کہیں نہ کہیں اس کی بڑھتی ہوئی مقبولیت اور سستی سروس نے کالی ٹیکسیوں اور دوسری پرائیوٹ ٹیکسی سروسز کے کاروبار پر کافی اثر ڈالا تھا ۔کیونکہ ایک تو اسے بلانے کے لئے صرف اپنے موبائل میں ایک ایپ ڈائون لوڈ کرنا ہوتا ہے جو بالکل سستا پڑتا ہے دوم اوبر نے کرائے بھی دوسری سروسز کی مقابلے میں بالکل کم رکھے ہوئے ہیں ۔ اس لئے عوام میں جلدی مقبول بھی ہوگئی ۔ وجوہات جو بھی رہی ہوں اس کے حریفوں کی نظر میں اس کی مقبولیت کچھ تو کھٹک ہی رہی ہوگی ۔جس کی مثال ہے 2015 میں کالی ٹیکسی ڈرائیورز کا اوبر کے خلاف مظاہرہ کرنا ۔ کیونکہ اس ایپ ٹیکسی سروس نے سب سے زیادہ نقصان کالی ٹیکسیوں کو ہی پہنچایا تھا جو کہ ایک مہنگی سروس تصور کی جاتی ہے۔ اوبر سے سب سے زیادہ فائدہ ان ملازمت کرنے والے افراد کو حاصل ہوا جو لیٹ نائٹ شفٹس کرتے ہیں ۔ ان کے پورے سفر کو ان کا رشتے دار، دوست کوئی بھی ٹریک کرسکتا ہے ۔خطر ہ کوئی نہیں ۔ کیونکہ رات میں بس سروس بھی کم ہوجاتی ہے ایسے میں بس اسٹاپ پر اکیلے انتظار بہت ساری مصیبتوں کاباعث بھی بن سکتا ہے ۔ شریریا پینے پلانے والے پریشان کر تے ہیں ۔ اس سروس کا فائدہ یہ ہے کہ یہاں ایپ کے ذریعے رابطہ کیا وہاں اپنے ہی آفس کے باہرٹیکسی حاضر ۔ کمال بات یہ کہ یہ سروس میں نے پاکستان میں بھی بہت مقبول دیکھی اور عوام کو اس سے بہت مطمئن بھی پایا ۔ اس کا مطلب ہے ایسی سروس پر مکمل پابندی نہیں لگنی چاہیے بلکہ اس میںجو خامیاں نظر آرہی ہیں ان کو درست کروایا جائے اور خود اوبر کو بھی اپنے ڈرائیورز کو چیکنگ کے عمل سے گزارنا چاہیے تاکہ عوام ایسی کم خرچ والی سروس سے فائدہ اٹھاتے رہیں۔

تازہ ترین