• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد قومی اسمبلی کے حلقہ این اے120میں بیگم کلثوم نوا ز کی کامیابی نے مسلم لیگ(ن) کی قیادت کو تھوڑا حوصلہ دیا جس میں میاں نواز شریف کی بیٹی مریم صفدر نے بڑی محنت سے ووٹروں کی ہمدردیاں لینے کے لئے سرتوڑ کوشش کی جس میں مریم جس کو بچپن میں خاندان بھر میں گڑیا کہا جاتا تھا، وہ گڑیا لاہور کا میدان مارنے میں کامیاب ہوگئی ، جسے وہ بچپن میں کسی شے کی ضد کرتی تھی تو ان کے نانا، نانی اور والدین کسی تاخیر کے بغیر اسے پور اکردیا کرتے تھے۔یہ آج سے 30,35سال پہلے کی بات تھی۔ جب وہ ماڈل ٹائون کی کوٹھی نمبر ایک میں رہائش پذیر تھے اور اپنے اچھے بھلے وسائل کے باوجود بھلی زندگی گزارا کرتے تھے۔ کسی کو کیا پتہ تھا کہ 40سال کی عمر کے بعد گڑیا مریم صفدر بن کر خاندان کی دائو پر لگی عزت و تکریم کو بحال کرنے کی سعی کرے گی۔
بہرحال خاندانی سیاست اور خاندان کے کچھ بڑوں کی بے اعتنائی کے باوجود اس نے ہمت نہ ہاری۔ اس سے میاں نواز شریف کی ذات کو یہ فائدہ ہوا کہ کسی خاص محنت کے بغیر مریم صفدر سیاسی فرنٹ پر ایک نئے چہرے کے طور پر ابھرنے میں کامیاب ہو گئیں، شاید خاندانی سیاست کے پس منظر میں یہ بھی ایک حکمت عملی کا حصہ ہو، کیونکہ میاں نواز شریف کو اب یہ احساس ہو چلا ہے کہ آنے والےدن شاید ان کے لئے بھاری ہو، جس کی زد میں خاندان کے کئی افراد آنے والے ہیں۔ اب تک کئی کوششوں کے باوجود شریف خاندان انتظامی اداروں کے دبائو سے نہیں نکل سکا ہے۔ اس کی بڑی وجہ ان کی معتمد اداروں پر عدم اعتماد کا اظہار بھی ہوسکتی ہے اور کئی معاملات میں غیر سیاسی رویہ بھی ہوسکتا ہے۔ سیاست میں تعلقات خراب یا کشیدہ نہیں کئے جاتے بلکہ مصلحت اور مصالحت کی پالیسی کے تحت رکھے بھی جاتے ہیں اور بگاڑے بھی جاتے ہیں، مگر میاں نواز شریف شاید یہ بات نہیں سمجھ سکے۔
رہی بات میاں شہباز شریف ، ان پر اگر کسی اعلیٰ سطحی اداروں میں30فیصد سے40فیصد اعتماد یا اعتبار کیا جاتا ہے تو خاندان کے اندر صورتحال اس سے بھی بہتر نہیں ہے۔ ایسے حالات میں شریف خاندان کو کسی انہونی غلطی پر اللہ سے معافی مانگنی ہوگی۔ وہ کچھ عرصہ اپنے معتمد اداروں پر بلاوجہ تنقید سے باز رہیں گے تو شاید فضا ان کے لئے بہتر ہوسکتی ہے۔
اس لئے کہ کوئی مانے یا مانے لاہور کے حلقہ این اے120میں مسلم لیگ(ن) کی کامیابی سے واضح ہوگیا کہ مشکل ترین حالات کے باوجود ووٹ بنک ابھی بھی میاں نواز شریف کاہے، اس لئے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی اس انتخاب میں غیر معمولی عدم دلچسپی سے کئی سوالات جنم لے رہے ہیں، گو کہ ان کی پوری حکومتی مشینری بیگم کلثوم نواز کے الیکشن میں مریم صفدر کو ہر طرح کی لاجسٹک سپورٹ دے رہی تھی،ان کا انتخابی حلقے میں آنے جانے کا انداز واقعی شاہانہ تھا، بہرحال موجودہ سیاسی حالات کا اثر ہمارے معاشی حالات پر بہرحال پڑرہا ہے۔
اس حوالے سے حکومتی کارکردگی پر ملکی و غیر ملکی ماہرین کے تبصرے کئی سوالیہ نشان چھوڑ رہےہیں کچھ واضح نہیں ہورہا کہ کس شعبے میں کارکردگی واقعی اچھی رہی ہے اور کس میں حقائق کو چھپا کر عوام اور بین الاقوامی اداروں کو گمراہ کیا گیا ہے۔

تازہ ترین