• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نواز شریف، ڈار وطن واپس، نیب عدالتوں میں پیش ہونگے

Todays Print

لندن، لاہور، اسلام آباد (آصف علی بھٹی، جنگ نیوز، ایجنسیاں) تمام قیا س آرائیاں ختم، تمام افواہیں غلط نکلیں سابق وزیراعظم نواز شریف نے لندن سے اتوار کی شب پی آئی اے کی پرواز 786 کے ذریعے روانہ ہوگئے ہیں وہ آج پیر کی صبح 7 بجےاسلام آباد پہنچیں گے،نوازشریف کل منگل کے روز احتساب عدالت میں بھی پیش ہونگے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار بھی وزیراعظم کے ساتھ وطن واپس آرہے ہیں۔

سابق وزیراعظم کی وطن واپسی کا فیصلہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور شہباز شریف سے ملاقات کے بعد کیا گیا۔ وطن روانگی سے قبل لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ پر گفتگو کرتے ہوئے نوازشریف نے کہا کہ کرپشن کی نہ سرکاری پیسہ کھایا، سزا پاناما کی بجائے اقامہ پر کیوں ہوئی’؟ دائر کیے گئے ریفرنس کس قسم کے ریفرنس ہیں،یہ کس قسم کا احتساب ہے فیصلہ دینے والے اور اپیل سننے والے حج ہی مقدمے کی نگرانی کرینگے، اہلیہ کی تیمارداری کیلئے آیا تھا، لندن بیٹھنے کا ارادہ نہیں تھا۔ دوسری جانب مریم نواز کا اپنے ٹویٹ میں کہنا ہے کہ احتساب پر تحفظات کے باوجود نوازشریف عوام کیلئے واپس جارہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم میاں نوازشریف اوروزیرخزانہ اسحٰق ڈار کے وطن واپس نہ آنے سے متعلق تمام افواہیں غلط نکلیں ،میاں نواز شریف اور اسحٰق ڈار آج پیر کو وطن واپس پہنچ رہے ہیں۔دونوں رہنمانیب عدالتوں میں پیش ہونگے۔ نوازشریف اتوار کو لندن سے وطن واپسی کیلئے روانہ ہوگئے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف پی آئی اے کی پرواز 786 کے ذریعے آج صبح 7بجےاسلام آباد پہنچیں گے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ فیصلہ گزشتہ روز لندن میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ پارٹی رہنماؤں نے نواز شریف کو نیب عدالت میں پیش نہ ہونے کا مشورہ دیا تاہم اسکے باوجود انہوں نے پیش ہونے کا فیصلہ کیا۔انہوں نے بتایا کہ وطن واپسی کے بعد نواز شریف اعلیٰ سطح کا سیاسی اجلاس بھی طلب کرینگے۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ وطن واپسی کے بعد ن لیگ سیاسی لائحہ عمل کا اعلان کریگی اور بھرپور انداز میں سامنے آئیگی۔ اس حوالے سے جب مسلم لیگ (ن) کے ترجمان سینیٹر مشاہد اللہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس خبر کی تصدیق کی۔مشاہد اللہ نے کہا کہ نواز شریف پاکستانی رہنما ہیں اور پاکستان کے سب سے مقبول ترین رہنما ہیں جنکے ساتھ ناانصافی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف پاکستانی میں اپنا کردار ادا کرنے آرہے ہیں، وہ ن لیگ اور پاکستانی عوام کے قائد ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ان کی واپسی کے ساتھ ہی لندن سے بیٹھ کر پارٹی چلانے کی باتیں غلط ثابت ہوگئیں۔

نواز شریف بیگم کلثوم نواز کی عیادت کے سلسلے میں لندن میں موجود تھے جن کا کینسر کا علاج جاری ہے۔اس سے قبل نواز شریف اور شہباز شریف کی ون آن ون ملاقات ہوئی جس میں مسلم لیگ (ن) کے سیاسی مستقبل اور آئندہ کے لائحہ عمل پر غور کیا گیا۔ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے اپنے بڑے بھائی نواز شریف کو پاکستان کے سیاسی حالات اور زمینی حقائق سے آگاہ کیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے لندن جانے سے قبل مولانا فضل الرحمان، چوہدری نثار علی خان، خواجہ سعد رفیق اور خواجہ حارث سمیت دیگر اہم رہنماؤں سے سیاسی امور اور ملکی سیاسی حالات پر صلاح مشورہ کیا تھا جبکہ ایک غیر سیاسی شخصیت سے بھی انکی اہم ملاقات ہوئی تھی۔

دریں اثنا وزیراعظم شا ہد خاقان عباسی نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب اہم شخصیات سےملاقاتوں اور لندن میں سابق وزیراعظم نوازشریف سے ملکی صورتحال پر مشاورت کے بعد آج اتوار کو لندن سے اسلام آباد کیلئے روانہ ہوگئے۔ وزیراعظم شاہدخاقان عباسی نے لندن سے اسلام آباد روانگی سے قبل اپنی مختصر گفتگو میں اس بات کی تصدیق کی اسحاق ڈار انکے ساتھ واپس وطن آرہے ہیں۔ نوازشریف نے کہاہے کہ وہ اہلیہ کی تیماری داری کیلئے لندان آئے تھے ، ایسااراداہ نہیں تھاکہ لندن میں بیٹھے رہیں گے اورواپس نہیں جائینگے۔ انھوں نے کہاکہ ہم نے کوئی کرپشن نہیں کی، سرکاری پیسہ نہیں کھایا، بار بار کہا کرپشن،کک بیک یا کمیشن کا کیس نہیں۔انھوں نے کہا کہ بات پاناماکی تھی توسزابھی پاناماپر ہونی چاہئے تھی لیکن سزااقامہ پرکیوں ہوئی ،یہ سوچنے کی بات ہے۔ انھوں نے کہاکہ ہمارے خلاف دائرکئے گئے ریفرنس کس قسم کے ہیں،ریفرنس تویاپیسے کھانے ہوتے ہیں یاکمیشن لینے کے ،یہاں توہمارے 19972کے کاروبار کے گرد چیزیں گھمائی جارہی ہیں۔نوازشریف نے کہاکہ فیصلہ بھی انھوں نے دیا ، اپیل بھی انھوں نے سنی اورنگراں جج بھی وہ بن گئے،جب یہ معاملہ اپیل میں جائیگا تووہاں بھی یہ ہونگے، یہ کس قسم کااحتسا ب ہے کس قسم کاانصاف ہے۔

نواز شریف کی ہیتھرو ایئرپورٹ روانگی کے وقت شہباز شریف اور حسین نواز نےانہیں الوداع کیا۔دوسری جانب سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نوازنے کہا کہ نواز شریف کو معلوم ہے کہ انکے ساتھ جو ہو رہا ہے وہ احتساب نہیں ہے مگر اسکے باوجود انہوں نے وطن واپس آنے کا فیصلہ کیا ہے، تبدیلی کیلئے چیلنج دینا اور اسکی قیمت چکانا جرات اور بہادری کا کام ہے جسکی ہمت ہر کسی میں نہیں ہوتی۔ اتوار کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو علم ہے ان کے ساتھ جو ہورہا ہے وہ احتساب نہیں کچھ اور ہے ، یہ جانتے ہوئے بھی انہوں نے وطن واپسی کا فیصلہ کیا ہے۔ معاملہ صرف نوازشریف کانہیں رہایہ20 کروڑافرادکی جنگ ہے اور نواز شریف کروڑوں عوام کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

تبدیلی کیلئے چیلنج دینا اور اسکی بھاری قیمت چکانا بہادری اور جرات کا کام ہے ، خوشی کے ساتھ قیمت ادا کرنے کی ہمت ہر کسی میں نہیں ہوتی۔ مزید براں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف اور اسحاق ڈار وطن واپس آ کر بہت سے لوگوں کی امیدوں پر پانی پھیریں گے۔ لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا مسلم لیگ (ن)کے قائد نواز شریف ہی ہیں اور انکے بعد لیڈر شہباز شریف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بطور سیاسی کارکن وہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے اتفاق نہیں کرتے، انکے منہ سے بار بار وزیراعظم نواز شریف نکلتا ہے، آئین میں عبوری حکومت کی کوئی گنجائش نہیں ہے لہٰذا کوئی سیاسی جماعت اسے تسلیم نہیں کریگی، مائنس ون اور مائنس ٹو کی باتیں توازن رکھنے کیلئے کی جاتی ہیں۔چوہدری نثار سے متعلق ان کا کہنا ہے کہ جس دن عدالت کا فیصلہ آیا تو چوہدری نثار نواز شریف کے ساتھ موجود تھے اور انہوں نے مجھے کہا کہ پارٹی بھی مسلم لیگ ن اور قائد بھی نوازشریف ہیں۔

تازہ ترین