• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومتوں کومدت مکمل کرنی چاہئے، انتخابات 2018ء میں  ہی ہوں گے

Todays Print

اسلام آباد(ایجنسیاں) ملک کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں نے عمران خان کے قبل از وقت انتخابات کرانے کے مطالبے کی مخالفت کردی۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنماءاوروزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کاکہنا ہے کہ انتخابات 2018ء میں  ہی ہوں گے۔

جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہاکہ حکومتوں کومدت مکمل کرنی چاہئے۔پیپلزپارٹی وسطی پنجاب کے صدرقمرزمان کائرہ نے کہاکہ عمران خان کامطالبہ مناسب نہیں پیپلزپارٹی اس کی حمایت نہیں کرے گی‘ اسمبلیوں کو مدت پوری کرنی چاہیے ‘اگرقبل ازوقت انتخابات ہوجاتے ہیں اورپھرمسلم لیگ(ن)شاہدخاقا ن عباسی کووزیراعظم بنادیتی ہے توخان صاحب کیاکریں گے کل کووہ کوئی اورخواہش کریں گے اس لئے ان کی ہرخواہش پوری نہیں ہوسکتی ۔

جمعیت علماءاسلام (ف) کے سینیٹر مولانا عطاء الرحمان نے کہا کہ قبل از وقت انتخابات عمران خان کی خواہش ہوسکتی ہے‘انہیں اس خواہش سے نہیں روکا جاسکتا ، ان کو وزیر اعظم بننے کی بہت جلدی ہے لیکن وزیر اعظم بننے کے لئے بہت پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں۔

ایم کیو ایم پاکستان کی سینیٹر خوش بخت شجاعت نے کہا کہ عمران خان کا قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ عجیب لگتا ہے‘کیا حکومت ان کے مطالبے پر حکومت توڑ دے گی،کیا حکومت اتنی بے وقوف ہے، یہ مطالبہ ہوا میں لکھی ہوئی تحریر کے مترادف ہے ۔دوسری جانب عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماء میاں افتخارحسین نے کہاکہ چار سال گزرگئے اب تازہ مینڈیٹ کی کیاضرورت پڑگئی ‘ قبل ازوقت الیکشن کی باتیں مناسب نہیں ‘حکومتوں کومدت مکمل کرنی چاہیے ۔ عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر شاہی سید نے کہاکہ قبل از وقت انتخابات کی وجہ بتائی جائے ‘ عمران خان کے پاس کے پی میں حکومت ہے وہ پہلے خود حکومت چھوڑے پھر مطالبہ کرے۔

پی پی پی کی سینیٹر سسی پلیجو نے کہا کہ جمہوری عمل میں سول حکومتوں کو مدت پوری کرنی دی جائے‘ملک میں کوئی ہنگامی حالت نہیں ہے کہ قبل از وقت انتخابات کرائے جائیں۔اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کہتے ہیں آئین میں عبوری حکومت کی کوئی گنجائش نہیں‘ کوئی سیاسی جماعت ایسے فیصلے تسلیم نہیں کرے گی ۔

وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ قبل ازوقت انتخابات کا مطالبہ تحریک انصاف کی سیاسی شکست کا مظہر ہے‘عمران خان ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا کرنا چاہتے ہیں ‘ان کے پیچھے سسرالی ایجنڈا ہے اور وہ اسی کی تکمیل میں سرکرداں ہیں۔مسلم لیگ( ن) یوتھ ونگ کے سربراہ رکن قومی اسمبلی کیپٹن (ر)محمد صفدر نے کہاہے کہ ملک نئے الیکشن کا متحمل نہیں ہوسکتا‘ عمران خان کو تاریخ اچھے ا لفاظ میں یاد نہیں کرے گی۔علاوہ ازیں مسلم لیگ (ن) کے رہنماءاوروزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے عمران خان کاقبل ازوقت عام انتخابات کامطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ کپتان روز نیا مطالبہ کرتے ہیں ، ان کی باتیں ایک کان سے سن کر دوسرے سے نکال دینے کے لائق ہوتی ہیں‘انتخابات مقررہ وقت پر اور 2018ءمیں ہی ہوں گے ، ہم کسی اور کا فیصلہ نہیں صرف عوام کا فیصلہ مانتے ہیں‘عمران خا ن کانئے انتخابات کامطالبہ غیرسنجیدہ ہے‘عمران خان پچھلے چار سال سے حکومت کے جانے کی تاریخیں دیتے رہے ہیں، وہ ہر ماہ کہتے ہیں کہ یہ الیکشن کا مہینہ ہے ‘اہل کون ہے ، نا اہل کون ہے اور لیڈر کون ہے؟ اس کا فیصلہ عوام نے کرنا ہے‘ عمران خان عوامی عدالت سے کئی بار نااہل ہوئے ‘عوام نے فیصلہ دیا ہے کہ نواز شریف لیڈر بھی ہے اور اہل بھی ہے، لگتا ہے کہ عمران خان چاہتے ہیں جو شکست 2018ءمیں ہونی ہے وہ 2017ءمیں ہی ہو جائے ، ان کی خواہش ہم 2018ءمیں پوری کردیں گے ۔

جب عوام نوازشریف کو ووٹ دیں گے تو پھر نواز شریف فیصلہ کرے گا کہ وزیراعظم اورصدر کون ہوگا؟  ہم نے یلغار پہلے بھی دیکھی ہے‘نواز شریف انصاف مانگتا ہے، اسے انصاف دو۔ مسلم لیگ( ن) کی قیادت نواز شریف ہی کریں گے۔ادھر ننکانہ صاحب میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ اسحاق ڈار استعفیٰ نہیں دے رہے، یہ سب افواہیں ہیں، ڈار صاحب واپس آ رہے ہیں اور اپنی وزارت کی ذمہ داریاں نبھائیں گے۔

تازہ ترین