• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

الیکشن بل پر پارٹی سینیٹرزکی غیرحاضری پرشرمندگی ہے،عمران

Todays Print

کراچی (جنگ نیوز)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہاہے کہ انتخابی اصلاحات بل پر پی ٹی آئی سینیٹرزکی غیرحاضری پر شرمندگی ہے‘اگر میں نااہل ہوگیاتوبھی اس بل کی حمایت نہیں کروں گا ۔

اتوار کو ایک انٹرویوکے دوران سینیٹ میںانتخابی اصلاحات بل کی منظوری کے حوالے سے سوال کے جواب میں عمران خان نے کہاکہ مذکورہ بل کا اسمبلی میں کسی کو پتا نہیں تھا‘ جب ہمیں معلوم ہواتو ہم نے اس بل کو سینیٹ میں روکنے کا فیصلہ کیا‘سینیٹ میں صرف دو سینٹرز پی ٹی آئی کے تھے،ایک چلا گیا اور ایک غیر حاضر رہا‘ ان دونوں کو ہم نے شوکاز نوٹس جاری کیاہے‘ ہم نے پیسے خرچ کرکے کسی کو سینیٹر نہیں بنایا‘ باقی سینیٹرز بڑا پیسہ خرچ کرکے بنتے ہیں‘پی ٹی آئی کے سینیٹرز نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا یہ باعث شرمندگی ہے اور یہ چیز پاکستان کے لیے بھی شرمندگی کا سبب ہے‘شریف خاندان اور زرداری نے مل کر ہماری اخلاقیات کوختم کر دیا ہے‘ دونوں پر اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کے کیسز ہیں‘ دونوں سسٹم میں اسی طرح کی خامیاں چاہتے ہیں‘ اس سوال پر کہ کیا آپ بھی سیاسی تزبذب کا شکار دکھائی دیتے ہیں کہ اگر آپ کل کسی کیس میں نااہل ہوتے ہیں تو آپ بھی پارٹی صدردوبارہ بن سکتے ہیں کیا آپ اس بل کے حامی ہیں؟

عمران خان نے جواب میں کہا نہ میں نے کوئی جرم کیا نہ منی لانڈرنگ کی تو میں کیوں نااہل ہوں گا‘ باہر سے پاکستان پیسہ لانا منی لانڈرنگ نہیں ہے ۔ مجھے بلیک میل کرنے اور منہ بند کرنے کے لیے انھوں نے مجھ پر کیسز کیے ہوئے ہیں ‘اگر میں نا اہل ہوبھی گیا تو میں تب بھی یہی کہوں گا جو بل انھوں نے منظور کیا وہ نہیں ہونا چاہیے‘خیبر پختونخواہ میں احتساب کمیشن اورپرویز خٹک پر الزامات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا پرویز خٹک پر الزام لگا انھوں نے اس کا جواب دیدیاہے‘صوبے میں احتساب کمیشن کے سابق سربراہ نے ٹی وی پر بیان دیا کہ میرے پاس پرویز خٹک سے متعلق کسی قسم کا کوئی ثبوت نہیں ہے ۔ حامدخان کو میں نے خود کہا کہ ہمارے صوبے میں جوبھی کرپشن کرے میں آپ کے ساتھ ہوں آپ نے اس پر

ایکشن لینا ہے چاہے وہ وزیر اعلیٰ ہی کیوں نہ ہوں۔ ہم نے انہیں فارغ نہیں کیابلکہ وہ خود مستعفی ہوئے ہیں‘ہم نے جب احتساب کا قانون تبدیل کیا تو انھوں نے استعفیٰ دے دیا۔ ہم نے اب یہ کیا ہے کہ پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس فیصلہ کریں گے کہ ڈی جی احتساب کون ہوگا۔

میزبان نے کہاکہ حامد خان نے ٹی وی ٹاک شو میں بیان دیا کہ میرے پاس مائننگ والے کیس میں پرویز خٹک کے خلاف شواہد موجود ہیں اس پر عمران خان نے کہا حامد خان نے ابھی حالیہ بیان دیا کہ ان کے پاس پرویز خٹک کی کرپشن پر کوئی ثبوت نہیں دوسرا جب حامد خان نا خوش تھے وہ مجھ سے ملنے آئے اور انھوں نے مجھے جو چیزیں بتائیں اس میں کوئی یہ نہیں تھا کہ ان کے راستے میں کوئی رکاوٹ تھی۔

خیبر پختونخواہ میں اتحادی جماعت کو حکومت سے الگ کرنا اور بعد میں لانا اور پھر دوبارہ نکالنے کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ اتحادی حکومت میں سمجھوتہ کرنا پڑتاہے لیکن آپ اپنے مقصد پر مفاہمت نہیں کرتے‘ لاہورضمنی الیکشن پر عمران خان کاکہنا تھاکہ پوری حکومتی مشینری استعمال ہورہی تھی‘ساری لوکل گورنمنٹ مریم نوا زکے ساتھ موجودتھی‘ ایک اور سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ این اے122 میں علیم خان کی کارکردگی بڑی اچھی تھی وہ منسٹر رہ چکے تھے وہاں ان کے دفتر تھے ایک بڑا سیٹ اپ تھا۔ایک اور سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ نوازشریف کو سپریم کورٹ کے5 رکنی بنچ نے اتنے بڑے الزامات پرفارغ کیا اور نوازشریف کہتے پھر رہے ہیں کہ مجھے کیوں نکالا۔ ایک اورسوال کے جواب میں عمران خان نے کہاکہ میاں صاحب کی اننگز ختم ہوگئی ہے یہ جتنا مرضی شور کرلیں ان کا کھیل ختم ہوگیا ہے ۔

ایک اورسوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ کرپشن پر احتجا ج کرنا میرا حق ہے اوریہ لوگ الزام لگاتے ہیں کہ فوج کو بلارہے ہیں یہ لوگ پاکستان کی سپریم کورٹ پرحملہ کررہے ہیں اس سے بڑی ڈی ریل اورکیا ہوگی ‘پاناماکیس میں آئی ایس آئی اورایم آئی کے افراد سپریم کورٹ لے کرآئی تھی۔ عمران خان نے کہاکہ کرپشن پر اگر میں احتجاج نہ کرتا تو آئندہ30 سال تک ان کے بچوں نے باریاں لینی تھیں۔اس سوال پر کہ کیا آپ کے بچوں کو  اردو آتی ہے؟جواب میں عمران خان نے کہا بدقسمتی سے نہیں بول سکتے لیکن جس طرح بلاول بولتا ہے ویسی بول سکتے ہیں۔

تازہ ترین