• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دہشتگردی کم کرنے کیلئے پاکستان اورافغانستان کوسیاست کرنی چاہئے

کراچی(ٹی وی رپورٹ) افغان میڈیا کے نمائندوں اور تجزیہ کاروں نے جیو نیوز کے پروگرام ”جرگہ“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کو دہشتگردی کم کرنے کیلئے مثبت سیاست کرنی ہوگی، پاکستان کے بغیرا فغانستان میں امن ،استحکام اور مفاہمتی عمل ناممکن ہے،امریکا اور نیٹو کی موجودگی کے باوجود افغانستان میں استحکام نہیں ہے،پاکستان افغانستان کے مصالحتی عمل، امن اور تعمیر وترقی میں مدد دے،پاکستان اپنا اثر و رسوخ استعمال کر کے طالبان کو مذاکرات کیلئے قائل کرے، پاکستان اور افغانستان کیلئے حکمت عملی عالمی طاقتیں تیار کرتی ہیں کیا یہ اچھا نہ ہوگا کہ ہم اکٹھے اپنے مسائل کا حل تلاش کریں، ہمیں اب کسی کو موقع نہیں دینا چاہئے کہ وہ اپنی جنگ یہاں لڑے،افغانستان کو بھارت کی پراکسی کے طور پر دیکھنے کے بجائے نئی حد بندیاں قبول کی جائیں، پاکستانی میڈیا اور افغان میڈیا کو موجودہ صورتحال کو مثبت طریقے سے تبدیل کرنا چاہئے،افغانستان میں امن و استحکام پاکستان کے سی پیک پراجیکٹ میں مددگار ثابت ہوگا۔

سلیم صافی کی میزبانی میں ہونے والے ’جرگہ‘ کے اس خصوصی نشریے میں نیوز ایڈیٹر خورشید ٹی وی جاوید فرہاد ،سی ای او شمشاد ٹی وی نسیم پشتون،سیاسی تجزیہ کارعارف اللہ پشتون،ہیڈون ٹی وی افغانستان عبداللہ خنجانی،افغان صحافی و تجزیہ کار وحید اللہ غازی خیل،ڈپٹی نیوز ایڈیٹر طلوع ٹی وی حارث جمال زادہ، نیوز ایڈیٹر راہِ فردا ٹی وی عبداللہ زادہ،نیوز ایڈیٹر افغان نیوز ایجنسی پجواک گل رحمن رحمانی اور نیوز ایڈیٹر کلید ریڈیوشائق قاسمی شریک تھے۔

نیوز ایڈیٹر خورشید ٹی وی جاوید فرہاد نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کو دہشتگردی کم کرنے کیلئے مثبت سیاست کرنی چاہئے، پاکستان اور افغانستان کے لوگ ہم زبان نہیں لیکن ہم دل ہیں۔

سی ای او شمشاد ٹی وی نسیم پشتون نے کہا کہ دنیا بھر میں قومی مفادات کے معاملہ پر میڈیا کے سارے اصو ل پس پشت چلے جاتے ہیں، زبان کی سمجھ بوجھ نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان میں افغان میڈیا سے متعلق منفی تاثر بنا ہوا ہے، روس اور ایران کی طرف سے طالبان کی پشت پناہی پر افغانستان میں بھرپور ردعمل آیا ہے، ہماری دشمنی ان لوگوں کے ساتھ ہے افغانستان کے دشمنوں کے سیاسی، مالی اور اخلاقی سپورٹ دیتے ہیں، پاکستان کے ساتھ دشمنی دل کی گہرائی سے نہیں بلکہ جو کچھ ہورہا ہے اس کا ردعمل ہے۔ نسیم پشتون کا کہنا تھا کہ اشرف غنی نے تمام تر تنقید کے باوجود پاکستان سے اچھے تعلقات قائم کرنے کی کوشش کی، پاکستان طالبان پراپنا اثر و رسوخ استعمال کر کے طالبان کو مذاکرات کیلئے قائل کرے، افغانیوں نے چالیس سال پاکستان میں رہ کر یہاں تمام سہولیات شیئر کی ہیں، پاکستانیوں کے افغان عوام کیساتھ اس خلوص پر ہم شکر گزار ہیں، میں بھی پاکستان میں پڑھا ہوں اور میں نے ایک عام پاکستانی سے زیادہ اچھی زندگی یہاں گزاری ہے، پاکستان اگر افغانستان سے اچھے تعلقات چاہتا ہے تو ایک خودمختار ملک سمجھ کر بات کرنی چاہئے۔سیاسی تجزیہ کارعارف اللہ پشتون نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کو پالیسی کے حوالے سے آپس میں بات کرنی چاہئے، عالمی طاقتیں پاکستان اور افغانستان کیلئے حکمت عملی تیار کرتی ہیں،کیا یہ اچھا نہ ہوگا کہ ہم اکٹھے اپنے مسائل کا حل تلاش کریں، پاکستان طالبان کے ساتھ بات کرے اور امن کیلئے ہماری مدد کرے۔ہیڈون ٹی وی افغانستان عبداللہ خنجانی نے کہا کہ دنیا بھر میں میڈیا اپنے بیانیے کو دکھاتا ہے، ہمارا اپنا کوئی نقطہ نظر نہیں ہوتا، افغانستان میں آزادی رائے کو دیکھا جائے تو یہ تاثر درست نہیں کہ افغان میڈیا پاکستان کا ناقد ہے، افغان میڈیا اس وقت ارتقائی مرحلہ سے گزر کر پختگی کی طرف جارہا ہے، کابل اور اسلام آباد کے درمیان بحث و مباحثے کا رابطہ دونوں ممالک کے عوام، آزاد تجزیہ کاروں اور زعماء کے بجائے حکومتی اور سیکیورٹی اداروں نے کیا ہے، پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہم آہنگی نہیں ہے، افغان میڈیا پاکستان پر صرف تنقید کرتا ہے اچھا ہوگا کہ اس کو دوستانہ قرار دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے خطے میں گریٹ گیم لڑی جارہی ہے جس سے پاکستان اور افغانستان دونوں متاثر ہورہے ہیں، امریکا کی جنوبی ایشیا پالیسی پر بحث میں پاکستان اور افغانستان دونوں شامل نہیں ہیں، ہمیں اب کسی کو موقع نہیں دینا چاہئے کہ وہ اپنی جنگ یہاں لڑے، ہم ایک دوسرے کو درد کو محسوس نہیں کرتے ہیں، دونوں ملکوں کو ایک دوسرے کے درد اور محبت کو محسوس کرنا ہوگا، پاکستان کے پاس اب بھی موقع ہے کہ وہ افغان سیکیورٹی اور امن لانے کا آغاز کرے، بدقسمتی سے اسلام آباد کا بیانیہ ہمیں مطمئن نہیں کرتا ہے، پاکستان اپنا کردار ادا کرے تو دونوں ملکوں میں بھائی اور دوستی کا رشتہ بن جائے گا۔

تازہ ترین