• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نواز،نثار ملاقات اچھی رہی، گلہ شکوہ نہیں کیا،سعد رفیق

Todays Print

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر رہنما ن لیگ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عدالتی عمل کے دوران جو رویہ اپنایا گیا اس کے بعد نظام عدل پر ہمارے تحفظات بڑھ گئے ہیں، ہمارے ساتھ انصاف نہیں کیا گیا اور نہ ہی اپیل کا حق دیا گیا، نواز شریف اور ان کی فیملی کو احتساب عدالت کی طرف بھیجا گیا جس پر دو بڑے اعتراضات ہیں، ایک اعتراض سپریم کورٹ کی جانب سے احتساب عدالت کو دیکھنے کیلئے نگراں جج کے تقرر پر ہے جبکہ دوسرا اعتراض کیس کے فیصلے کیلئے مدت کے تعین پر ہے، نیب قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تمام طریقہ کار کو چھوڑتے ہوئے ریفرنس بنانے کا حکم دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ن لیگ کی اکثریت نظام عدل کو ایک اور موقع دینے کی حامی تھی، اس لئے تمام تر تحفظات کے باوجود عدالتی عمل کا حصہ بننے کا فیصلہ کیا گیا، ہماری قانونی اور سیاسی ٹیم کی اکثریت کی یہی رائے تھی کہ تصادم سے بچا جائے اور جیسا بھی قانونی عمل ہے اس میں انصاف کے حصول کی کوشش کی جائے، نواز شریف اگرپاکستان نہ آتے اور عدالتی عمل جلدی میں مکمل کروایا جاتا توا س کے ملک پر اثرات اچھے نہ ہوتے اور تصادم کی فضا بن جاتی، نواز شریف کے بچوں کی عدالت میں پیشی سے متعلق ابھی فیصلہ نہیں ہوا ، یہ فیصلہ آئندہ چند دن میں سامنے آجائے گا، جو قانونی حقوق بیس کروڑ پاکستانیوں کو حاصل ہیں وہ نواز شریف اور ان کی فیملی کو بھی ملنے چاہئیں، نواز شریف کو حقوق نہیں دیئے جائیں گے تو ہمارے پاس فیصلہ کرنے کا حق موجود ہے۔

خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ن لیگ لندن میں نواز شریف کے بیان کی مکمل حمایت کرتی ہے، یہی ہمارا بیانیہ ہے جو درست بیانیہ ہے، یہ نہیں ہوسکتا کہ ہمیں پنچنگ بیگ بنایا جائے اور توقع کی جائے ہم زبانیں سی لیں گے، اگر ہمیں پنچ مارا جائے گا تو ہم محاذ آرائی نہیں کریں گے لیکن چپ بھی نہیں رہیں گے، اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی اور جانبدارانہ رویے کا عوام کو بتائیں گے، سپریم کورٹ کے ریمارکس پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتا ہوں۔

خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور چوہدری نثار کا عاشق معشوق کا تعلق ہے، آج نواز شریف اور چوہدری نثار کی بہت اچھی ملاقات رہی، چوہدری نثار نے اپنے مزاج کے مطابق نواز شریف کو مشورہ دیا ،دونوں نے ایک دوسرے سے کوئی گلہ شکوہ نہیں کیا، ایسا لگ رہا تھا جیسے کبھی اختلاف رائے نہیں ہوا۔عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا کہ موجودہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ایل این جی کیس میں پارٹنر ہیں، کیا ہم ہر ہفتے ان کے خلاف بھی سپریم کورٹ میں کرپشن کے ثبوت لے کر جاتے رہیں گے، عمران خان کی طرف سے قبل از وقت انتخابات کی بات بہتری کی ہے تاکہ کوئی جھاڑو نہ پھر جائے ،نواز شریف کی پاکستان واپسی بہت اچھی بات ہے،نوازشریف کو اپنی مقبولیت پر ناز ہے تو الیکشن پر تیار کیوں نہیں ہوجاتے ہیں۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ نیب کیسوں میں پتا چلے گا کہ اقامہ ایک انچ کا ہے یا ایک میل کا ہے، حدیبیہ پیپر ملز کیس ان کے تمام جرائم کی ماں ہے، سانحہ ماڈل ٹائون پر جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ جاری ہوگئی تو پھر وہی ہوگا جو اللہ کو منظور ہوگا، نواز شریف کا کوئی گیم پلان ہوتا تو ان کا یہ حال نہیں ہوتا، نواز شریف سپریم کورٹ میں ایک کاغذ نہیں د ے سکے احتساب عدالت میں کیا دیں گے، نواز شریف میڈیا میڈیا کھیلیں گے تو اب اس سے کام نہیں چلے گا، اسحاق ڈار کے بارہ سو بیالیس ملین کے تحریری بیان پر دستخط ہیں، کسی اور کا تو نہیں پتا لیکن اسحاق ڈار کا کام ہوگیا ہے، اسحاق ڈار ملزم بنیں گے یا گواہ بنیں گے دونوں صورتوں میں اسے جیل جانا ہوگا، اسحاق ڈار کیلئے جیل کوئی ہلکی پھلکی موسیقی نہیں ہوگی۔

شیخ رشید نے کہا کہ نواز شریف نے اردوان اور سعودی سفیرکے ذریعے سب کوششیں کرلیں لیکن یہاں صرف انصاف کا نعرہ ہے، نواز شریف اپنا کیس لڑیں اور ثابت کریں ان کی کمائی حلال کی ہے، شریف خاندان لندن کا فلیٹ بیچنے جارہا ہے، نواز شریف کی نااہلی کا پانچ صفر کا عدالتی فیصلہ تاریخی ہے، ان پانچ ججوں میں سے تین جج مستقبل میں چیف جسٹس بنیں گے، نواز شریف پہلے نہیں دے سکے تو اب دستاویزی ثبوت دیدیں، این اے 120کے فیصلے کو ٹیسٹ کیس بنانے والے عقل کے اندھے ہیں،ایوان میں اگر سب سیاسی طور پر گونگے ، بہرے، نالائق اور انجمن ستائش باہمی کے رکن ہیں ۔شیخ رشید کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان اور قطر کے معاہدے کا ایک کاغذنہیں دے رہے اس کیلئے مجھے قطر جانا پڑ رہا ہے، دوسو ارب روپے کے اس گھپلے میں بیس سے تیس ٹائیکون شامل ہیں جس میں وزیراعظم بھی پارٹنر ہے، اسپیکر کے منہ سے صرف نواز شریف نکلتا ہے اسے ہاضمے کی پھکی دینی پڑے گی کہ اس کے منہ سے سچ بھی نکلے، نواز شریف کو صفائی کا حق ملنا چاہئے اسی کا نا م انصاف ہے۔

میزبان شاہزیب خانزادہ نے پرو گرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ نے خود یہ تاثر دیا کہ نواز شریف نیب ریفرنسز پر عدالتی سماعت کا حصہ نہیں بنیں گے، ن لیگ کی جانب سے ہر سطح پر ایسے بیانات آرہے تھے جو محاذ آرائی کا تاثر دے رہے تھے لیکن کل اچانک لندن میں کچھ ایسا ہوا کہ  نواز شریف اسلام آباد پہنچ گئے اور منگل کو احتساب عدالت میں پیش ہونے بھی جارہے ہیں، تمام اندازے، قیاس آرائیاں اور خدشات دم توڑ گئے جو خود ن لیگ بلکہ خاص طور پر نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز نے اپنے بیانات سے پیدا کیے تھے، اس کے بعد مختلف ٹاک شوز میں گفتگو ہوئی کہ ہمیں انصاف نہیں ملنا ہے نہ ہی اس حوالے سے کوئی امید نظرا ٓتی ہے، مریم نواز نے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہاتھا کہ نواز شریف کو نیب عدالتوں میں پیش نہیں ہونا چاہئے لیکن اب سابق وزیراعظم عدالتوں میں اپنے خلاف ریفرنسز کا سامنا کرنے آگئے ہیں، نواز شریف عدالتوں میں پیش تو ہونے جارہے ہیں لیکن ان کی رائے اپنی جگہ پر موجود ہے، نواز شریف کے ساتھ ان کی صاحبزادی مریم نواز بھی اپنے والد کی واپسی پر سخت بیانات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں، کل جہاں نواز شریف عدالتی فیصلے پر سراپا تنقید بنے ہوئے تھے وہیں مریم نواز بھی اپنے والد ہی کی طرز پر اظہار خیال کررہی ہیں، نواز شریف کی واپسی پر مریم نواز نے ٹوئٹر پر لکھا کہ اگرچہ ان کے والد جانتے ہیں کہ وہ جس چیز کا سامنا کررہے ہیں وہ احتساب نہیں لیکن پھر بھی انہوں نے واپسی کا فیصلہ کیا ہے، اب بات صرف ان کی نہیں بلکہ یہ بیس کروڑ عوام کی جنگ ہے، مریم نواز نے مزید لکھا کہ جس چیز کو تبدیل کرنا ہے اسے چیلنج کرنا اور اس چیلنج کی قیمت ادا کرنے کیلئے تیار ہونا اس کیلئے بہت ہمت جرأت چاہئے ہوتی ہے ہر کوئی ایسا نہیں کرسکتا ۔

شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ جہاں ایک طرف نواز شریف کے گھر والے اور پارٹی قیادت ان کے عدالتوں میں پیشی کے فیصلے کو ہمت اور جرأت سے تشبیہ دے رہی ہے اور ساتھ میں کہہ رہی ہے کہ انصاف ملنے کی کوئی امید نہیں ہے تو پھر نواز شریف کے منگل کو عدالت میں پیش ہونے کی وجہ کیا ہے، کیا نواز شریف صرف گرفتاری سے بچنے کیلئے عدالت میں پیش ہورہے ہیں یا یہ سیاسی حکمت عملی کا حصہ ہے، شیخ رشید ن لیگ کے شدید مخالف ہیں لیکن وہ بھی نواز شریف کے وطن واپسی کے فیصلے کو دانشمندانہ قرار دے رہے ہیں۔ شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ نواز شریف کی واپسی سے ان کے ساتھ جڑا محاذ آرائی کا تاثر زائل نہیں ہوا، منگل کو وہ احتساب عدالت میں پیش ہونے کے بعد ایک پریس کانفرنس کریں گے اس میں کیا کہیں گے وہ بہت زیادہ اہم ہے، بات یہیں ختم نہیں ہوتی اس تمام سلسلے سے جڑے کچھ اور حصے بھی ہیں، ایسے ہی تاثر گزشتہ کچھ عرصہ میں دیگر اہم معاملات میں بھی دیئے گئے لیکن آخر میں صورتحال کچھ اور بنتی نظر آئی، اس میں چاہے نواز شریف کے بعد وزیراعظم کی تقرری ہو، پارٹی کا صدر کون بنے گا ، ان سب میں تاثر کچھ اور تھا لیکن بعد میں نتیجہ کچھ اور نظر آیا، آج بھی تاثر کچھ اور ہے۔ 

تازہ ترین