• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومی اسمبلی نے انسانی اسمگلنگ باالخصوص خواتین اور بچوں کی تجارت کی ممانعت اور تدارک کابل 2017 غور کے لیے منگل کے روز قائمہ کو بھیج دیا۔ بل کا مقصد انسانی اسمگلنگ روکنا ہے۔ دوسرے ملکوں کو بچوں، خواتین اور دیگر افراد کی اونٹوں کی ریس سے لیکر جسم فروشی اور اعضاء فروشی جیسے مکروہ اور انسانیت سوز دھندے کی غرض سے کی جانے والی اسمگلنگ انسانیت کی تذلیل ہے۔ اس وقت ملک بھر میں بالعموم اور پنجاب و سندھ کے دیہی علاقوں میں باالخصوص انسانیت کے دشمن ہمدرد بن کر غریب لوگوں کو ان کے بچوں اور خواتین کے شاندار مستقبل، بیاہ شادیوں جیسی ترغیبات کی شکل دے کر مختلف ملکوں میں فروخت کر رہے ہیں۔ پاسپورٹ، ویزے اور دوسرے قانونی کاغذات سے ماورا سادہ لوح افراد کو انتہائی پر خطر راستوں سے دوسرے ملکوں میں پہنچایا جاتا ہے۔ ان ملکوں میں غیر قانونی طور پر مقیم سیکڑوں افراد کو آئے دن پاکستان واپس بھیج دیا جاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کے اندر یا ملک سے باہر روزانہ 100 سے 150 کی تعداد میں8 سے 30 سال کی عمر کی لڑکیوں کی تجارت ہو رہی ہے۔ پاکستان میں بھی بنگلہ دیش اور بعض وسطی ایشیائی ریاستوں سے خواتین لاکر فروخت کی جا رہی ہیں۔2002میں اس مکروہ کاروبار کو روکنے کے لیے حکومت نے آرڈی نینس نافذ کیا تھا صورت حال کی سنگینی کے پیش نظر ضروری ہے کہ قائمہ کمیٹی کو بھیجا جانے والے بل کو موثر طور پر قابل عمل بنا کر قانون کا جلد حصہ بنایا جانا چاہئے۔ ملک کے بعض شہروں میں دھوکہ دہی سے مریضوں کو گردے سے محروم کرنے جیسے واقعات سامنے آنے کے بعد مجبور لوگوں کو ورغلا کر دوسرے ملکوں میںا سمگل کرنے اور ان کے اعضا فروخت کرنے کا بھی نوٹس لیا جانا چاہئے۔اس کے ساتھ ساتھ حکومتی اور انسانی حقوق کے اداروں کو بھی لوگوں کو اس مکروہ دھندے اور اس میں ملوث جعلسازوں کے جال سے بچانے کے لیے آگہی مہم چلانی چاہئے۔

تازہ ترین