• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک میں سیاسی عدم برداشت، کشیدگی اور محاذ آرائی کی جو صورت حال اس وقت موجود ہے اس کا ایک افسوسناک منفی نتیجہ جمعہ کواسلام آباد کی احتساب عدالت میں مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی پیشی کے موقع پر سامنے آیا جب عدالت کے باہر مسلم لیگ (ن) کے وکلا اور پولیس میں جھگڑا ہوا، پھر عدالت کے اندر وکلا کے احتجاج اور بدنظمی کے نتیجے میں عدالتی کارروائی متاثر ہوئی۔ جج مقدمے کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے چیمبر سے اٹھ کر چلے گئے اور19اکتوبر کی نئی تاریخ دے دی۔ اس روز سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی اور داماد پر پاناما کیس کے حوالے سے نیب ریفرنسز کی روشنی میں فرد جرم عائد ہونا تھی۔ جو اب اگلی تاریخ پرعائد ہوگی۔ بتایا گیا ہے کہ وکلا اجازت نامے کے ساتھ عدالت کے اندر جانا چاہتے تھے جنہیں پولیس نے ہجوم زیادہ ہونے کی وجہ سے روک دیا۔ ایک وکیل نے پولیس افسر کو تھپڑ مار دیا جس سے صورت حال بگڑ گئی اور پولیس نے لاٹھی چارج کیا جس سے ایک وکیل کا سرپھٹ گیا۔ احتساب عدالت نے وکلا کی تحریری درخواست پر آئی جی اسلام آباد سے انکوائری رپورٹ طلب کر لی ہے جبکہ وفاقی وزیر داخلہ نے پورے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے عدالت میں اپنے رہنمائوں کی پیشی کے موقع پر خواتین سمیت مسلم لیگی کارکنوں کی بھاری تعداد بھی موجود تھی جو مسلسل نعرے لگا رہے تھے اس سے بھی عدالتی کارروائی میں خلل پڑا۔ اسی طرح کا ایک واقعہ اس عدالت کے باہر پہلے بھی پیش آچکا ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ پولیس اور ایف سی کے گیارہ سو اہلکار تعینات ہونے کے باوجود ہلڑ بازی کو نہ روکا جا سکا اس طرح کے واقعات ملکی عدالتوں میں اکثر دیکھنے میں آرہے ہیں جو عدلیہ کے فرائض اور انصاف کی راہ میں رکاوٹ کا سبب بنتے ہیں۔ احتساب عدالت میں کرپشن کے بہت بڑے مقدمے کی سماعت ہو رہی ہے اور پوری قوم کی نگاہیں اس پرمرکوز ہیں۔ یہ حکومت اور سیاسی جماعتوںکی ذمہ داری ہے کہ عدالتوں کے احترام کو یقینی بنائیں۔

تازہ ترین