• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکمراں اپنی مراعات کے بجائے عوام کی حالت بہتر بنائیں

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ہفتے کے روز ارکان صوبائی اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات میں خصوصی اضافے کی منظوری دیتے ہوئے سمری پر دستخط کئے جس کے تحت وزیر اعلیٰ، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کی تنخواہوں میں تین سو فیصد جبکہ 126 اراکانِ اسمبلی کی تنخواہوں میں 150 فیصد اضافہ کیا گیا تھا ۔وزیر اعلیٰ اور اسپیکر کو گھر کے کرایہ اور مرمت کیلئے 1 لاکھ چالیس ہزار جبکہ ڈپٹی اسپیکر کو 55 ہزار روپے کی ادائیگی طے پائی تھی،وزرا اور مشیروں کو گھر کے کرایہ کیلئے 55 ہزار جبکہ مرمت کیلئے 50 ہزار روپے اور 500 لیٹر پٹرول دیاجانا تھا۔باقی ارکانِ اسمبلی کو گھر کے کرایہ اور دیگر الاؤنسز کی مد میں ماہانہ ایک لاکھ روپے، 500لیٹر پٹرول، یوٹیلٹی بلز کی ادائیگی،بجلی کے مفت یونٹس اور بے شمار میڈیکل الاؤنسز جیسی مراعات بھی دی گئی تھیں۔پارلیمانی سیکریٹری کی تنخواہ میں 40 ہزار روپے اضافہ کے علاوہ گھر کے کرایہ کی مد میں 45 ہزار ، مرمت کیلئے 30 ہزار، یوٹیلٹی الاؤنسز کیلئے 20 ہزارروپے اور 400 لیٹر پٹرول ماہانہ ملنا تھا۔تنخواہوں اور مراعات میں اِس خصوصی اضافے کا اطلاق جولائی 2016 ء سے ہونا تھا۔اس طرح یکمشت ڈیڑھ سال کے بقایا جات ادا کئے جانے تھے جس سے قومی خزانے پر تقریباً 30 کروڑ کا اضافی بوجھ پڑتا۔ اس کے علاوہ وزیراعلیٰ، وزرا اور اراکین اسمبلی کی حادثاتی موت کی صورت میں لواحقین کو فی کس 50 لاکھ روپے معاوضہ کی ادائیگی بھی طے پائی تھی۔ تاہم ملک کی موجودہ معاشی صورت حال کے پیش نظر پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے وزیراعلیٰ سندھ کو ارکان اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے سے روک دیاہے جو یقیناًایک درست فیصلہ ہے مگر یہ امر بجائے خود تشویشناک ہے کہ ایک غریب آدمی اپنی تنخواہ میں برائے نام اضافے کیلئے بھی سالہا سال انتظار کرتا ہے جبکہ ملک کا مقتدر طبقہ بیک جنبش قلم اپنی تنخواہوں میں کئی گنا اضافہ کر سکتا ہے۔ضرورت اِس امر کی ہے کہ عوام کی خدمت کیلئے منتخب ہونے والے لوگ اپنی مراعات سے زیادہ عوام کی بھلائی پر توجہ دیں اور ملک کی معاشی مشکلات کو بھی مد نظر رکھیں۔

تازہ ترین