• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کرم ایجنسی، کینیڈین خاندان کے اغوا کاروں کو تلاش کرنے والے فوجی نشانہ، کیپٹن سمیت 4 اہلکار شہید

Todays Print

کرم ایجنسی (نمائندہ جنگ / نیوزایجنسیز) کرم ایجنسی میں کینیڈین خاندان کے اغوا کاروں کی تلاش کرنے والے فوجی دہشت گردی کا نشانہ بن گئے اور کیپٹن سمیت 4؍ اہلکار شہید اور 3؍ زخمی ہوگئے ، خرلاچی چیک پوسٹ کے قریب سیکورٹی فورسز کی گاڑی بارودی سرنگ سے ٹکرا ئی اور امداد کیلئے پہنچنے والے ایف سی اہلکار بھی مائنز کا نشانہ بن گئے ، پے در پے ہونے ریموٹ کنٹرول دھماکوں کے بعد افغان پاک افغان خرلاچی سرحد بند کردی گئی اور علاقے کا محاصرہ کرکے سرچ آپریشن کیا گیا اور چند مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا گیا، آئی ایس پی آر کے مطابق شہید اور زخمی ہونے والے اہلکار کرم ایجنسی سے غیر ملکیوں کی بازیابی کے بعد وہاں اغوا کاروں کی تلاش کے لئے سرچ آپریشن ٹیم کا حصہ تھے، شہداءمیں کیپٹن حسنین‘ سپاہی سعید باز‘ سپاہی قادر اور سپاہی جمعہ گل شامل ہیں جبکہ نائیک انور‘ سپاہی ظاہر اور لانس نائیک شیر افضل زخمی ہوئے ۔زخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں انہیں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے جبکہ شہدأ کی نماز جنازہ ادا کردی گئی اور جسد خاکی کو آبائی علاقوں کو روانہ کردیا گیا ۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان نے واقعے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق پولیٹیکل ایجنٹ کا کہنا ہے کہ اتوار کو پاک افغان سرحد پر خرلاچی چیک پوسٹ کے قریب سکیورٹی فورسز کی گاڑی گزر رہی تھی کہ وہ بارودی سرنگ سے ٹکرا گئی۔ دھماکے کی اطلاع ملنے پر امدادی کارروائی کیلئے فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کے اہلکار موقع پر پہنچے تو ان کی گاڑی بھی بارودی سرنگ سے ٹکراگئی جس کے نتیجے میں 2؍ دھماکے ہوئے۔واقعے کی اطلاع ملتے ہی علاقے میں سیکورٹی ہائی الرٹ کردیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق شہید اور زخمی ہونے والے اہلکار کرم ایجنسی سے غیر ملکیوں کی بازیابی کے بعد وہاں اغوا کاروں کی تلاش کے لئے سرچ آپریشن ٹیم کا حصہ تھے، بارودی سرنگ کے دھماکے میں ایف سی کے افسر سمیت چار اہلکار شہید ہوئے جبکہ تین زخمی ہوگئے سکیورٹی فورسز نے علاقے کا محاصرہ کرکے دہشت گردوں کی تلاش کیلئے چھاپہ مار کارروائیاں شروع کردی ہیں۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکے پہلے سے نصب بموں کے پھٹنے سے ہوئے جن کو ریموٹ کنٹرول کے ذریعے کنٹرول کیا گیا۔

دھماکے کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ اس کی آواز کئی کلومیٹرز دور تک سنی گئی۔ واقعے کے بعد علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا اور چند مشکوک افراد کو حراست میں لے کر تفتیش کیلئے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔ ریسکیو اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر زخمیوں کو طبی امداد دی اور بعد ازاں انہیں علاج کیلئے اسپتال منتقل کر دیا جہاں ان کا علاج جاری ہے۔ سکیورٹی اہلکاروں نے دھماکے کے بعد جگہ کو گھیرے میں لے لیا اور جائے حادثہ سے شواہد اکٹھے کر کے مجرموں کی تلاش کا کام شروع کر دیا۔

شہید فوجی جوانوں کی نماز جنازہ ایف سی گراؤنڈ میں ادا کی گئی جس کے بعد میتیں ان کے آبائی علاقوں کو روانہ کردی گئیں۔ نماز جنازہ میں کور کمانڈر پشاور نذیر احمد بٹ، جی او سی میجر جنرل اطہر عباسی، بریگیڈئیر علیم اختر، پولیٹیکل ایجنٹ بصیر خان اور سول انتظامیہ کے افسران نے شرکت کی۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کرم ایجنسی میں دھماکے میں شہید ہونے والے اہلکاروں کی شہادت پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور شہداء کے درجات کی بلندی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے دعا کی۔ متحدہ قومی موو منٹ پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے بھی واقعے پر گہرے افسوس اور دہشتگردوں کی کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوں کی یہ کاروائیاں لمحہ فکریہ ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے بھی کیپٹن سمیت ایف سی اہلکاروں کی شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

وزیر مملکت طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ قوم دہشت گردی کی عفریت کے خلاف متحد و یکجا ہے۔ ہماری فورسز جانوں کا نذرانہ پیش کرکے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فعال کردار ادا کر رہی ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری کہتے ہیں پاکستان تاریخ کے سب سے مشکل دور سے گزر رہا ہے۔ دہشت گردی ناسور بن چکی ہے اور اس کا علاج قومی اتحاد سے ہوگا۔

تازہ ترین