• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایک عشرے سے زائد عرصے کے دوران گھر پر زچگی کی شرح کم ترین سطح پر

لندن (پی اے)10سال سے زائد عرصے کے دوران گھر پر زچگی کی شرح کم ترین سطح پر آگئی۔ یہ انکشاف نئے اعدادوشمار سے ہوا ہے۔ 2016ء میں انگلینڈ اور ویلز میں 696271بچے پیدا ہوئے جن میں صرف 2اعشاریہ ایک مائوں نے گھر پر بچوں کو جنم دیا۔ یہ انکشاف او این ایس کے اعدادوشمار سے ہوا ہے۔ 1960ء کی دہائی میں جب ریکارڈ کا آغاز ہوا تھا تقریباً ایک تہائی بچے گھر میں پیدا ہوئے تھے۔ تاہم اس کے بعد سے شرح میں تیزی سے کمی آئی اور 1980ء کے عشرے میں شرح کم ترین سطح تک گرگئی جب ہر100بچوں میں تقریباً ایک بچہ گھر میں پیدا ہوا۔ بہرحال اس کے بعد وقت کے ساتھ سطح بلند ہوئی اور 2008ء تک 2اعشاریہ 9فی صد بچے گھر میں پیدا ہوئے۔ 2015ء میں 2اعشاریہ 3فی صد بچے گھر میں پیدا ہوئے اور 2016ء میں یہ شرح کم ہوکر 2اعشاریہ ایک فیصد رہ گئی۔ پچھلی مرتبہ یہ شرح 2001ء میں تھی۔ اواین ایس کے برتھ کے نئے اعدادوشمار کے مطابق 35تا39سالہ مائوں کے گھر پر زچگی کا سب سے زیادہ اور 20سال سے کم مائوں کا گھر پر زچگی کا سب سے کم امکان ہوتا ہے۔ علاقوں کے لحاظ سے بھی فرق پایا گیا، ویلز کی خواتین کا انگلینڈ کی خواتین کے مقابلے میں گھر پر زچگی کا زائد امکان پایا جاتا ہے۔ یہ شرح سائوتھ ویسٹ آف انگلینڈ میں سب سے زیادہ اور نارتھ ایسٹ میں سب سے کم ہے او این ایس کی نکولا ہینز نے کہا ہے کہ 2015ء کے مقابلے میں 2016ء میں ملٹی برتھس کی حامل خواتین کی تعداد میں کمی آئی۔
تازہ ترین