• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میٹ پولیس کیلئے تمام جرائم کی تحقیقات عملی طور پر ممکن نہیں

الندن (پی اے) بعض جرائم مثلاً شاپ لفٹنگ اور مجرمانہ تباہی کے کیسز کی لندن میں تحقیقات نہیں کی جاسکتی، کیونکہ ایسا کرنا ’’عملی طور پر‘‘ ممکن نہیں ہے۔ سکاٹ لینڈ یارڈ کا کہنا ہے کہ2020ء تک400ملین پونڈز کی بچت کا ہدف حاصل کرنے کے تعاقب میں اسے بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے کام کو ترجیح کے مطابق انجام دیا جارہا ہے۔ نئی متعارف کرائی گئی گائیڈ لائنز میں افسران کو اس امر کی اجازت دی گئی ہے کہ وہ جرائم کی متناسب تحقیقات کریں۔ ڈپٹی سسٹنٹ کمشنر مارک سمنز نے کہا کہ افسران کو لازمی طور پر ’’سنجیدہ جرائم پر توجہ مرکوز رکھنی چاہیے۔‘‘ تاہم میٹ پولیس فیڈریشن نے کہا ہے کہ یہ امر اہم ہے کہ افسران ہر سطح پر جرائم کی تحقیقات کریں جیسا کہ ہم نے ہمیشہ کیا ہے۔ مسٹر سمنز نے کہا کہ نئی کرائم سیسمنٹ پالیسی ’’افسران کو یہ اختیار‘‘ دیتی ہے کہ وہ اس امر کا جائزہ لیں کہ کیا کہ وہ بعض ایسے جرائم مثلاً شاپ لفٹنگ، کار کرائم اور مجرمانہ تباہی کے کیسز کی ترجیحی طور پر تحقیقات کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وسائل پر دبائو کے نتیجے میں ایسا عملی طور پر ممکن نہیں کہ افسران اپنے قیمتی وقت کا ایک بڑا حصہ ایسے کیسز دیکھنے میں خرچ کریں جوکہ کم اہم ہیں۔ مثال کے طور پر نقصان یا مسروقہ سامان کی مالیت50 پونڈز سے کم ہو یا متاثرہ شخص قانونی کارروائی میں معاونت کا خواہشمند نہ ہو۔ گزشتہ چار برسوں کے دوران برطانیہ کی سب سے بڑی پولیس فورس کو600ملین پونڈز کی بچت کرنی تھی، جبکہ وہ2020ء تک اضافی400پونڈز بچانے پر مجبور ہوگی۔ اسی اثنا میں ریکارڈ کیے گئے جرائم کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے۔ مئی2013ء کے بعد سے پرتشدد جرائم میں63فیصد اضافہ ہوگیا، جبکہ گن کرائم گزشتہ دو برسوں میں54فیصد بڑھ گئے۔ مسٹر سمنز نے کہا ہمارے لیے یہ ضروری ہے کہ افسران اپنی توجہ سنجیدہ جرائم پر مرکوز کریں۔ میٹ پولیس فیڈریشن کے چیئرمین کین مارش کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خطرات اور کٹوتیوں کا مطلب یہ ہے کہ دیگر شعبوں میں پولیسنگ متاثر ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ چھوٹے جرائم سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہی اور اگر آپ ان کی تحقیقات چھوڑیں گے تو آپ پبلک سے رابطوں کی ایک بڑی تعداد سے محروم ہوجائیں گے۔
تازہ ترین