• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان پر بیرونی قرضہ 82 نہیں 62.42ارب ڈالر کا ہے

Todays Print

اسلام آباد (حنیف خالد) وزارت خزانہ کے ترجمان نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کا داخلی اور غیر ملکی قرضہ مجموعی طور پر جون 2017 میں 19 ہزار 634 (19634) ارب روپے ہے جو کہ 61.6 فیصد آف جی ڈی پی ہے جس کو حکومت نے (FISCAL RESPONSIBILITY AND DEBT LIMITATION ACT- 2005) ایف آر ڈی ایل ایکٹ 2005 کے تحت ہے جون 2018 تک 60 فیصد آف جی ڈی پی تک لانا ہے 2001 کی جنرل مشرف حکومت کے وقت یہ 97.7 فیصد آف جی ڈی پی تھا۔

داخلی قرضہ تقریباً 13081 ارب روپے کا ہے جبکہ بیرونی قرضہ 6552 ارب روپے مالیتی ہے اگر ہم جی ڈی پی کی سطح پر موازنہ کریں تو بیرونی قرضہ جی ڈی پی کے 20.8 فیصد سے کم ہوکر 20.6 فیصد ہوگیا ہے جبکہ داخلی قرضہ 40.5 فیصد سے بڑھ کر 41.1 فیصد ہوگیا ہے۔ جنرل مشرف کے دور میں 2001 میں بیرونی قرضہ کل مجموعی قرضے کا 52.1 فیصد تھا ۔ جوکہ جون 2017 میں کم ہو کر 33.4 فیصد رہ گیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ 2001 میں جی ڈی پی کے حوالے سے جنرل مشرف دور میں بیرونی قرضہ تقریباً 50 فیصد تھا جو کہ جون 2017 میں جی ڈی پی کے 20.6 فیصد رہ گیا ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ 82 ارب ڈالر کا قوم پر غیر ملکی قرضہ ہوگیا ہے اسے غریب قوم کس طرح لوٹائے گی۔ انہوں نے جواب دیا کہ 82 ارب ڈالر کا قرضہ نہیں ہے کیونکہ اس میں نجی شعبے کا بھی قرضہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان پر جون 2017 تک غیر ملکی قرضہ 62.5 ارب ڈالر کا ہے باقی تقریباً 20 ارب ڈالر کا قرضہ واپس کرنے کی ذمہ دار حکومت پاکستان نہیں ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ حکومت نے قرضے کا بوجھ کم کرنے کیلئے کیا حکمت عملی اپنائی ہے تو ترجمان نے کہا کہ موجوہ حکومت نے ترمیم کے ذریعے مختصر المدت اور طویل المعیاد حکمت عملیاں بناکر ان کو پارلیمنٹ کے ذریعے ایف آر ڈی ایل ترمیمی ایکٹ 2005 کا حصہ بنایا ہے جس کے تحت جولائی 2018 سے 2003-24 کے مالی سال تک ہر سال اس قرضے کو 0.5 فیصد کم کیا جاتا رہے گا پھر اسے اگلے دس سال میں 2032-33 تک ہر سال 0.75 فیصد تک کم کیا جاتا رہے گا اس طرح 2032-33 میں پاکستان پر مجموعی قرضہ جی ڈی پی کا 50 فیصد تک رہ جائے گا جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا پاکستان کی حکومت اس قابل ہے کہ وہ غیر ملکی قرضہ وقت پر ادا کرتی جائے تو ترجمان نے بتایا کہ گزشتہ چار سالوں کے دوران پاکستان نے اوسطاً چار سے ساڑھے چار ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضے ہر سال واپس کئے ہیں۔

اس لحاظ سے پاکستان کو اگلے سالوں میں اتنے اوسطاً قرضے واپس کرنے میں کوئی مشکل دقت نہیں ہوگی۔ کیونکہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہے جوکہ 2013 میں موجودہ حکومت کو ورثے میں ملی تھی 10 فروری 2014 میں زرمبادلہ کے ملکی ذخائر 7.57 ارب ڈالر تھے جس میں سٹیٹ بینک کے پاس 2.83 ارب ڈالر تھے اور بینکوں کے پاس 4.75 ارب ڈالر تھے 13 اکتوبر 2017 کو پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 7 ارب 57 کروڑ ڈالر کی بجائے 20 ارب 5 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئے جس میں اسٹیٹ بینک کے 14 ارب 16 کروڑ ڈالر، بینکوں کے پاس 5 ارب 89 کروڑ ڈالر ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ ملکی معیشت کی مجموعی صورتحال آنے والے وسالوں میں مزید مستحکم ہوتی جائے گی جو ہم میڈیم ٹرم (وسط المدت) میں جی ڈی پی 7 فیصد تک لے جانے کی صلاحیت کے حامل ہیں اس کی بڑی وجہ آپریشن ضرب عضب، آپریشن ردالفساد کی کامیابیاں ہیںخاص طور پر پاکستان کے اقتصادی حب کراچی میں امن وامان کی تیزی سے بہتر ہوتی صورتحال ہے آپریشن ضرب عضب اور آپریشن ردالفساد کی کامیابی کا سہرا عسکری قیادت کے سر ہے اس کیلئے موجودہ حکومت تمام ضروری وسائل فراہم کرتی چلی آرہی ہے۔

ترجمان نے ضمنی سوال پر بتایا کہ یہ قرضے پاکستان میں ہی نہیں لئے جاتے دنیا بھر کے چھوٹے بڑے ملک اپنی اقتصادی ترقی کی رفتار تیز تر کرنے کیلئے قرضے لیتے ہیں آئی ایم ایف کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ برطانیہ اور جاپان جیسے ترقی یافتہ ملکوں پر قرضوں کا بوجھ ان کی جی ڈی پی کے 80 سے 100 فیصد تک ہے حتیٰ کہ ہمارے جیسے ترقی پذیر ملکوں جیسا کر مصر سری لنکا بھارت کے ذمے قرضے ان کی جی ڈی پی کے 61 فیصد سے بھی کہیں زیادہ ہیں 2017 میں مصر کا قرضہ جی ڈی پی 93.6 فیصد، سری لنکا پر قرضہ اس کی جی ڈی پی کے 79.5 فیصد، بھارت پر قرضوں کا بوجھ اس کی جی ڈی پی کے 67.7 فیصد کے مساوی ہے۔ یہاں یہ بات ضروری ہے کہ پوری دنیا کے ملکوں پر جو قرضے کا بوجھ ہے وہ 2013 سے 2017 تک تقریباً 8 فیصد بڑھا جبکہ پاکستان پر قرضے کا بوجھ بڑھنے کی شرح 1.4 فیصد رہی (60.2 فیصد 2013 سے 61.6 فیصد 2017) یہ آئی ایم ایف کی رپورٹ ہے۔

ترجمان نے برآمدات کے متعلق ضمنی استفسار پر مزید بتایا کہ صرف پاکستان کی ہی برآمدات میں کمی نہیں ہوئی بلکہ عالمی کساد بازاری کی وجہ سے بھارت، انڈونیشیا، سری لنکا وغیرہ کی برآمدات میں بھی خاطر خواہ کمی ہوئی لیکن چونکہ اب عالمی کسادبازاری میں کمی آرہی ہے انٹرنیشنل اداروں کے مطابق عالمی گروتھ 3.1 فیصد سے بڑھ کر 3.5 فیصد تک چلی گئی ہے جس کی وجہ سے توقع ہے کہ پاکستان کی برآمدات رواں مالی سال میں بڑھتی جائیں گی۔

تازہ ترین