• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سیکریٹری بابر یعقوب نے مردم شماری کے بعد نئی انتخابی حلقہ بندیوں اور نئی انتخابی فہرستوں کی تیاری کو بجا طور پر ضروری قرار دیا ہے کیونکہ یہ آئینی تقاضا ہے ۔ الیکشن ایکٹ 2017ء کے موضوع پر گزشتہ روز اسلام آباد میں ہونے والے سیمینار سے اپنے خطاب میں جہاں انہوں نے اس امر پر اطمینان کیا کہ اصلاح شدہ انتخابی قوانین کے تحت الیکشن کمیشن کو انتظامی و مالی اختیارات مل گئے ہیں وہیں اس امر کی نشان دہی بھی کی کہ انتخابی اصلاحات کے قانون کی تشکیل میں تاخیر کے باعث کمیشن کے پاس انتخابات کے انعقاد کی تیاری کے لیے بہت کم وقت بچا ہے۔سیکریٹری الیکشن کمیشن نے انکشاف کیا کہ ایک کروڑ خواتین ووٹرز کا اندراج نہ ہو نے کے بارے میں کمیشن کے خط کا صرف دو سیاسی جماعتوں نے جواب دیاجبکہ باقی سب نے اس معاملے کو لائق توجہ ہی نہیں سمجھا ۔سیاسی جماعتوں کا رویہ یقیناًافسوسناک اور اصلاح طلب ہے۔اس صورت حال میں الیکشن کمیشن کی جانب سے خواتین ووٹرز کی رجسٹریشن کے حوالے سے آگاہی مہم شروع کرنے کا فیصلہ جس کا اعلان کمیشن کے سیکریٹری نے سیمینار میں کیا، نہایت صائب اور وقت کی ضرورت ہے ۔ یہ شکوہ اگرچہ بالکل درست ہے کہ انتخابی اصلاحات کے قانون کی تشکیل میں تاخیر ہوئی جس کے باعث آئندہ عام انتخابات کی تیاری کے لیے جنہیں شیڈول کے مطابق دس گیارہ ماہ بعدمنعقد ہونا چاہیے، کم وقت باقی رہ گیا ہے جبکہ مردم شماری کے بعد نئی انتخابی فہرستوں کی تیاری بھی آئینی تقاضا ہے جسے پورا کیا جانا ضروری ہے تاہم یہ بھی ایک کھلی حقیقت ہے کہ موجودہ ملکی حالات میں عام انتخابات کے انعقاد میں تاخیرقومی مفادات کے صریحاً منافی ہوگی۔ نئی حلقہ بندیاں اور نئی انتخابی فہرستوں کی تیاری بھی ضروری ہے اور انتخابات کا طے شدہ شیڈول کے مطابق انعقاد بھی۔لہٰذا کمیشن کو یہ کام جنگی بنیادوں پر شروع کرنا اور تمام متعلقہ اداروں کی جانب سے اس کے لیے تمام مطلوبہ سہولتیں کسی لیت و لعل کے بغیر فراہم کی جانی ہوں گی تاکہ یہ دونوں اہداف کامیابی سے حاصل کیے جاسکیں۔

تازہ ترین