• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بیانات ،رویےبتاتے ہیں ن لیگ مفاہمت کی پالیسی اپنا رہی ہے،تجزیہ کار

کراچی(جنگ نیوز)جیونیوز کے پروگرام آپس کی بات میں گفتگو کرتے ہوئے حامد میر کا کہنا تھاکہ مسلم لیگ ن کے اندر پالیسی وہی چلے گی جو نواز شریف چاہیں گے کیونکہ پارٹی کے صدر وہی ہیں ، لیکن نظر یہ آتاہے ا ن کی پالیسی ڈبل پالیسی ہے یعنی وہ حکومت میں بھی ہیں اور اپوزیشن میں بھی موجود ہیں اور ان کے بہت سے جو ساتھی ہیںوہ اس بات کو ہنسی خوشی مان بھی رہے ہیں۔ حکومت میں جو عہدیدار ہیں و ہ کہتے ہیں اداروں میں کوئی ٹکراو نہیں ہیں لیکن مسلم لیگ ن میں نوازشریف اور ان کے جو ساتھی ہیں وہ کہتے ہیں کہ ان کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے ، عدلیہ نے ناانصافی کی ہے ، سازشوں کا بھی ذکر کرتے ہیں بلواسطہ اور بلاواسطہ فوج کی جانب بھی اشارہ کرتے ہیں تو دونوں پالیسی چل رہی ہیںاور نظر یہ آتاہے کہ وہ اگلے سال الیکشن تک یہی پالیسی اپنائیں، انہوں نے مزید کہا کہ اگر آصف زرداری یہ سمجھ رہے ہیں کہ اس طریقے کی بیان بازی کرنے سے ان کو خیبر پختونخوا اور پنجاب سے سیٹیں مل جائیں گی تو اس طرح سیٹیں نہیں ملتیں ۔سینئر صحافی عاصمہ شیرازی کا کہنا تھا جس طریقے سے بیانات اور رویوں میں تبدیلی آئی ہے اس سے معلوم ہوتا مسلم لیگ ن مفاہمت کی پالیسی اپنا رہی ہے اسی لیے سینیٹ الیکشن تک کا وقت بہت اہم ہے ، میرا خیال ہے کہ مریم نوازاور نواز شریف کو یہ بات سمجھنے پڑے گی کہ اگر اگلے الیکن تک معاملات کو لے کر جاناہے تو انہیں پسپائی کرنی ہوگی۔پروگرام میں بات کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار سلیم بخاری نے کہا کہ مجھے کوئی تبدیلی نظر نہیں آتی کیونکہ ن لیگ کا پور ا وجود ایک شخص کے ساتھ قائم ہے اس کا نام ہے نواز شریف،یہ ان کے دشمن اور سیاسی مخالف بھی جانتے ہیں، یہ ان کی پارٹی بھی جانتی ہیں ، میرا خیال یہ ہے کہ جب تک ن کی حکومت ہے اور جب تک یہ پارٹی ہے تب تک اس میں نواز شریف کی ہی چلے گی ، خاندانی اختلافات جو رنگ لے لیںلیکن وہ پارٹی معاملات پر اثر انداز نہیں ہوگا، انہوںنے مزید کہا کہ جو اداروں سے تصادم کی بات ہو رہی ہے اس میں دیکھنایہ ہے کہ کس کے کیا مقاصد ہیں۔سینیٹ میں ن لیگ کی اکثریت کو روکنے کیلئے آصف زرداری کو استعمال کیا جا رہا، جن کا حال یہ ہے کہ لاہور میں پیپلز پارٹی کے گڑھ میںوہ ضمنی الیکشن میں اٹھارہ سو ووٹ لیتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ پوری سیاست جو ن لیگ کر رہی ہے بہت سوچ سمجھ کر اسٹرٹیجی کے ساتھ کر رہی ہے ۔ معیشت میں نئے ٹیکسز کے نفاذ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ماہر معاشیات قیصر بنگالی کا کہنا تھا کہ ریگیو لیٹر ی ڈیوٹی لگانے سے یہ اخذ نہیں کیا جاسکتا کہ معیشت بحران میں ہے ، صرف ایک چیز پر اعتراض ہے کہ جو ریٹائرڈ لوگو ں کی سیونگز پر جو دس فیصد ٹیکس لگایاہے اس سے یہ لگتاکہ ایف بی آر نے دکھایا ہے کہ ہم ہر جگہ سے پیسے بٹور سکتے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا جب درآمد برآمد سے زیادہ ہو تو اسے کہیں سے پورا کرنا ہے اور ہمارا خسارہ بڑھ گیا ہے ، اس بحران کا بیج مشرف حکومت نے بویا ہے ۔رہنما مسلم لیگ ن مفتاح اسماعیل نے اس بارے میں کہا کہ جوٹیکس حکومت نے لا گو کیے ہیںاس میں ہم نے برآمد بڑھانے کی ترغیب دی ہے اور ہم چاہ رہے ہیں کہ در آمدگی کی مقدار کو کم کریں ، ہم چاہ رہے ہیں کہ پاکستان کا بنا ہوا سامان پاکستانیوںکے ملے اسی لیے ہم نے دو وسو سے زائد درآمد ہونے والی اشیا پر ٹیکس نافذ کیا ہے ، اس سے در آمد اور برآمد کے بیچ میں جو فرق ہے جو کم ہوجائے گا اور جب یہ فرق ختم ہوجائے گا تو آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی اور اسحاق ڈار صاحب اسی بات کی آئینہ داری کر رہے تھے۔ اس پالیسی پرقیصر بنگالی کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں لگتا کہ اس اقدام سے کوئی بہت فرق پڑ ے گا ، جو برآمدگی ہماری ایک جگہ رکی ہوئی ہے اور درآمد بڑھے جارہی ہے اس کا قیمتوں میں آگے پیچھے کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا ، معیشت میں ہماری گذشتہ تیس سال یہ تاریخ رہی ہے کہ ایک سال اچھا رہتا ہے تودوسرا سال ہم منفی میں چلے جاتے ہیں یہ طریقہ نہیں ہے معیشت چلانے کا ۔جس کے جواب میں مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ جتنے بھی ممالک جنہوں نے بہت زیادہ ترقی کی ہے جیسے چائنہ ، جاپان یا ویت نام شامل ہے ،ا ن کا بیس سال کا عرصہ ایسا گیا ہے جس میں ڈبل ڈجٹ گروتھ کی ہے اور کوئی وجہ نہیں ہے کہ پاکستانی نہ کر سکیںاگر حکومت کام کرنے کا ماحول تیار کر لے اور ہم یہی کرنا چاہ رہے ہیں کہ تھوڑا سا ٹیکس جمع کرنے کے بعد ہم معیشت کو آزاد چھوڑ دیںتا کہ وہ بڑھ جائے، اس کے ساتھ ساتھ ہمیں سرمایہ کار ی بھی بڑھانی ہے تاکہ ہم مجموعی قرضوں کو کم کرسکیں ۔
تازہ ترین